لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ پارلیمان اور سپریم کورٹ آمنے سامنے ہیں۔ اداروں اور سیاستدانوں میں لڑائی سے پاکستان دنیا بھر میں تماشا بن گیا۔ مہنگائی نے عام آدمی کو زندہ درگورکر دیا۔ لوگوں کے کاروبار تباہ ہوگئے۔ مزدور، کسان، نوجوان سمیت ہر شخص پریشان اور مایوس ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات نہ کیے تو ماضی کی طرح کوئی اور فیصلہ کرے گا۔ ملک کے اصل وارث عدالت، سیاسی جماعتیں یا اسٹیبلشمنٹ نہیں، عوام ہیں جن کا فیصلہ لیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔ ایک ہی روز قومی انتخابات موجودہ سیاسی، آئینی اور معاشی بحرانوں کا واحد حل ہیں۔ سٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی قومی انتخابات پر سیاسی پارٹیوں کا اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں گوادر کو حق دو تحریک کے رہنما اور جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن کی رہائی سے متعلق دائر اپیل کی سماعت پر پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے صحافیوں کو بتایا کہ عدالت عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیے کہ مولانا ہدایت الرحمن پر قتل کا جھوٹا مقدمہ ہے جس پر عدالت نے حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے، امید ہے کہ اگلی پیشی پر انصاف ہوگا اور ہدایت الرحمن کو بے گناہ قید سے رہائی ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہدایت الرحمن کو گوادر کے مچھیروں اور مقامی رہائشیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی پاداش میں جیل میں ڈالا گیا۔ حکومت عوامی مسائل پر یکسر توجہ نہیں دے رہی۔ سیاحوں کی جنت سوات کا چہرہ خون سے لت پت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے اہل اور ایماندار قیادت درکار ہے جو صرف اور صرف جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے۔