’’ علاّمہ اقبال / قائداعظم !‘‘
معزز قارئین ! مصّور ِ پاکستان علاّمہ اقبال مولا علی مرتضیٰؓ کے حوالے سے مولائی کہلاتے تھے اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ’’مولا صفت حکمران‘‘۔ حضرت ٹیپو سْلطان شہید کے بارے علاّمہ اقبال نے فرمایا تھا کہ …
آں شہیدانِ محبت را، اِمام!
آبرْوئے ہِند و چِیں و روم و شام!
ازنگاہِ خواجہ بدر و حْنین!
فَقرِ سْلطاں، وارثِ جذبِ حْسینؓ!
…O…
یعنی ’’وہ (حضرت ٹیپو سْلطان شہید) محبت کے شہیدوں کے امام ہیں۔ ہندوستان، چین، روم اور شام کی آبرو ہیں۔ سرکارِ دو عالم کی نگاہِ فیض سے اْن میں سْلطان کا ’’فقر‘‘ اور جذب ِ امام حْسینؓ ہے لیکن حضرت ٹیپو سْلطان کے مسلمان وْزراء مِیر صادق، مِیر غْلام علی، مِیر قاسم علی، قمرالدّین خان اور ہندو دیوان پْورنیا کو ’’انگریزوں کے ایجنٹ‘‘ کہا گیا ہے۔
’’دولخت پاکستان ! ‘‘
معزز قارئین! مَیں زیادہ تفصیل میں نہیں جائوں گا، صرف اتنا عرض کروں گا کہ ’’پاکستان کو دولخت کرنے کے ذمہ دار برصغیر کے تین سیاستدان بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی 31 اکتوبر 1984ء کو بانی بنگلہ دیش شیخ مجیب اْلرحمن 15 اگست 1975ء کو اور ’’قائد ِ عوام‘‘ وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو 4 اپریل 1979ء کو غیر فطری موت کا شکار ہوگئے تھے۔
’’جنابِ مجید نظامی اور ایٹم بم ! ‘‘
معزز قارئین ! 28 مئی 2013ء کو ’’یوم تکبیر‘‘ کے موقع پر ’’ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ لاہور میں ’’ نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ اور ’’تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ کے مشترکہ اجلاس کے صدر کی حیثیت سے ’’مفسرِنظریہ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’’میاں نواز شریف کو اْن کی وزارتِ عظمیٰ کے دوسرے دَور میں عالمی قوتّوں کی طرف سے ’’ایٹمی دھماکا‘‘ کرنے کی صورت میں دھمکیاں دِی جا رہی تھیں اور میڈیا پر یہ خبریں بھی شائع ہو رہی تھیں کہ ’’دھماکا نہ کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کو ہزاروں ملین ڈالرز کی رشوت بھی پیش کی جا رہی تھی، پھر وزیراعظم صاحب مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں سے ایٹمی دھماکا کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں مشورے کر رہے تھے۔ جب وہ مجھے اسلام آباد میں قومی اخبارات کے ایڈیٹرز اور سینئر صحافیوں کے اجلاس میں گومگو کی پوزیشن میں نظر آئے تو مَیں نے اْن سے کہا تھا کہ ’’وزیراعظم صاحب! آپ ایٹمی دھماکہ ضرور کردیں ورنہ قوم آپ کا دھماکا کر دے گی۔ مَیں آپ کا دھماکا کر دوں گا!‘‘۔ جنابِ مجید نظامی نے پھر کہا کہ ’’چند دِن بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے چاغی (بلوچستان)کے پہاڑسے مجھے ٹیلی فون پر بتایا کہ ’’محترم مجید نظامی صاحب! مَیں نے ایٹمی دھماکا کرکے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنا دِیا ہے۔ مبارک ہو!‘‘۔ پھر مَیں نے بھی وزیراعظم صاحب کو مبارک باد دِی۔
’’…گھاس کھائِیے! ‘‘
معزز قارئین ! آج مجھے ذوالفقار علی بھٹو (مرحوم) یاد آ رہے ہیں۔ فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اْنہوں نے کسی اخبارکو انٹرویو دیتے ہْوئے کہا تھا کہ ’’ہم (اہل ِپاکستان) گھاس کھا لیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔ کیوں نہ مَیں اپنے دوست ’’شاعرِ سیاست‘‘ کا کلام آپ کی خدمت میں پیش کروں؟…
’’کھانا پڑے گا ورنہ زہر، گھاس کھائِیے!‘‘
…O…
’’سب ہوگیا ہے، زیر و زبر، گھاس کھائِیے!
اربابِ ذوق و علم و ہْنر، گھاس کھائِیے!
… O…
روٹی نہیں تو بْھوک کا، کیسے علاج ہو ؟
کھائیں گے، کیسے لعل و گہر، گھاس کھائِیے!
…O…
جنگل میں، یوں تو اور، جڑی بوٹیاں، بھی ہیں!
اہلِ وطن کے ساتھ، مگر، گھاس کھائِیے!
…O…
جب تک، نجات نہ مِلے، غمِ زْوز گار سے!
بہتر یہی ہے، شام و سحر، گھاس کھائِیے!
… O …
’’پاکستان کے ہیرو! ‘‘۔
معزز قارئین ! سابق وزیراعظم پاکستان بانی تحریک پاکستان نے 28 فروری 2019ء کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہْوئے بھارت اور اقوام عالم کو باغیرت پاکستانی قوم کی حیثیت سے متعارف کراتے ہْوئے کہا تھا کہ ’’موت کے بجائے غلامی‘‘ کو چْننے والے ہندوستان کے آخری مْغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے بجائے شیر میسور سْلطان فتح علی خان ٹیپو شہید ہمارے (پاکستان کے) ہیرو ہیں جنہوں نے غلامی کو نہیں چْنا بلکہ وہ انگریزوں سے لڑتے ہْوئے شہید ہوگئے تھے‘‘۔ اِس پر 4 مارچ 2019ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ٹیپو سْلطان شہید۔ پاکستان کے ہیرو!‘‘۔
’’ اے مادرِ وطن …! ‘‘
معزز قارئین! بہر حال ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں مَیں نے پاکستان کی مسلح افواج کے غازیوں اور شہیدوں کی شان بیان کرتے ہْوئے ایک ترانہ لکھا تھا جس کا عنوان مطلع اور دو بند پیش کر رہا ہْوں۔ ملاحظہ فرمائیں…
اے مادرِ وطن، ترے پیاروں کی خیر ہو!
زْہرہ نگاروں، سِینہ فگاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن، ترے پیاروں کی خیر ہو!
دْنیا میں بے مثال ہیں، اربابِ فن ترے!
ہر بار فتح یاب ہْوئے، صف شکن ترے!
شاہ راہِ حق کے شاہ سواروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن، ترے پیاروں کی خیر ہو!
پھیلے ہْوئے ہیں ، ہر سْو، وفائوں کے سِلسلے!
مائوں کی پر خْلوص دْعائوں کے سِلسلے!
مضبوط، پائیدار، سہاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…………………(ختم شد )