اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں پاکستان نے غزہ کی صورتحال پر دو ریاستی حل کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ایک جامع، شفاف اور ناقابل واپسی امن عمل کے جلد از جلد دوبارہ آغاز پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دشمنی کے خاتمے کیلئے اپنی قرارداد 2728 پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کی وزارتی کمیٹی کو دوبارہ فعال ہونا چاہیے۔اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے فوری خاتمے کیلئے مشترکہ جدو جہد کا مطالبہ کیا اور کہا کہ موجودہ بحران کا واحد مستقل حل ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست کے قیام میں مضمر ہے۔ نائب وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور میڈیا کوبلیک آئوٹ کرنے سمیت جابرانہ اقدامات کی شدید مذمت کی اور بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کیلئے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کی ناگزیر ضرورت بھی پر زور دیا۔
پاکستان شروع دن سے ہی فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی برادری بالخصوص اسلامی دنیا سے مشترکہ جدوجہد اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ان تنازعات کے پائیدار حل پر زور دیتا آرہا ہے۔ بدقسمتی سے اس معاملے میں عالمی برادری تو کجا‘ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ بھی اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر نظر آرہا ہے جبکہ اس کرہ ارض کو جنگ و جدل سے بچانا‘ قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا اور انسانوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا اسکے چارٹر کا اہم تقاضا ہے۔ اس وقت جارح اسرائیل فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجا رہا ہے‘ روزانہ کی بنیاد پر وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے‘اس پر اقوام متحدہ جس بے حسی کا اظہار کررہا ہے‘ وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اسرائیلی مظالم پر بالآخر او آئی سی نے انگڑائی تو لی جس کے سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کسی ٹھوس لائحہ عمل کی جانب پیش رفت کی گئی۔ توقع کی جانی چاہیے کی آج سے شروع ہونے والے او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کے ٹھوس تقاضے کی بنیاد پر کشمیر و فلسطین سمیت مسلم دنیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوئی مشترکہ جامع لائحہ عمل طے کر لیا جائیگا۔ جب تک اسلامی دنیا اپنے اختلافات ختم نہیں کرتی اور مصلحتوں سے باہر نکل کر متحد نہیں ہوتی‘ فلسطین کو اسرائیل اور کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد نہیں کرایا جا سکتا۔