گندم دارآمد ایشو ''لائے ہیں اس کی بزم سے یار خبر الگ الگ''

استاد داغ دھلوی یاد آئے اور بہت یاد آئے، اللہ کریم انہیں غریق رحمت کرے آمین
کسی کا یقین کیجئے کس کایقیں نہ کیجئے
لائے ہیں اس کی بزم سے یار خبر الگ الگ
وطن عزیز میں مئی کے آغازسے بجٹ سازی کے مراحل پر کام شروع ہونے لگتا ہے غالباً یہ پہلا موقع ہے کہ جون سے ایک ماہ قبل وزیراعظم نے ایف بی آر کے 25 افسروں کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دے کر انہیں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ابھی یہ ٹرانسفر ایشو زیر بحث تھا کہ چینلز نے بریکنگ نیوز کے طور پر آگاہی دی کہ وزیراعظم نے گندم دارآمد ایشو پر وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ ڈویڑن کیپٹن ریٹائرڈ محمد آصف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 22 ویں گریڈ کے افسر فخر عالم کو نئی ذمہ داری دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گندم خریداری میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔ کسانوں کا احتجاج' گندم کا سٹاک اور گندم اسیکنڈل سے جڑے سارے معاملات کے پردے ایک یہ وقت میں چاک ہورہے ہیں لگتا ہے کوئی طاقتور گروہ دانستہ طور پر معاملات کو بند گلی میں لے آیا۔ ذرائع نے بتایا کہ درآمدی ایشو پر وزیراعظم کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی نے وفاقی ادارہ شماریات سے گندم کی درآمد کے مستند اعدادوشمار حاصل کرلئے ہیں ان کے مطابق نگران دور میں 27لاکھ 58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی شہبازشریف حکومت کے آنے کے بعد بھی مارچ 2024ء میں 57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے کی گندم درآمد کی گئی اسی ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم امپورٹ ہوئی۔ رواں مالی سال فروری تک 27 لاکھ 58 ہزار 296 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گی جبکہ 225ارب 76 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گندم امپورٹ ہوئی۔ رواں مالی سال مارچ 2024ء تک کل 34 لاکھ 49 ہزار 436 میٹرک ٹن گندم درآمد اور 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گی۔ اس چھوٹی سی رپورٹ سے اندازہ لگانا آسان ہے کہ درآمدات اور برآمدات میں توازن کتنا ہے اور کس اندازے سے ''حکام'' صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی سبلیں تلاش کرتے رہے؟ بحرحال انکوائری ہورہی ہے گندم سیکنڈل کا قصوروار کون ہے؟ اس کا پتہ اسی ہفتے چل جائے گا تاہم یہ سوال بدستور موجود رہے گا کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کو الجھا کر رکھنا یا اسے مس گائیڈ کرنے کا سلسلہ موقوف نہیں ہوا ہے۔ ہم یہاں وزیراعظم میاں شہبازشریف او وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے التماس کریں گے کہ وہ قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے کا نہ صرف کھوج لگوائیں بلکہ ایسا میکزم متعارف کروا دیں تاکہ آئندہ اس قسم کی بے ضابطگیاں ہونے نہ پائیں۔ وزیرخزانہ ان دنوں بجٹ سازی میں متحرک ہیں عید سے قبل وہ سعودی عرب اور امریکہ کے دورے کر چکے۔ ریاض اور واشگٹن میں ان کی ''بڑوں'' سے بڑی ملاقاتوں کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ پاکستان کو نئے قرض پروگرام کی اگلی قسط 1.1 بلین ڈالرز موصول ہوگئے ہیں اسٹیٹ بنک نے مہنگائی کم کرنے کی خوشخبری کے ساتھ قسط کی وصولی کی تصدیق بھی کر دی۔ اللہ کرے یہ قرض پروگرام پاکستان کے لیے آخری ثابت ہو' قرض سے نجات کا آسان نسخہ ٹیکس اصلاحات ہیںجس کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب شروع دن سے متحرک ہیں۔ ایف بی آر میں حالیہ تبادلے اسی اصلاحات کی کڑی ہیں ہم ان ہی کالموں میں عرض کر چکے ہیں کہ جب فیصلہ پسند یا ناپسند کے بغیر کئے جائیں گے تو ان کے رزلٹ بھی ثمر آور ہوں گے۔ اب وقت آگیا ہے کہ فیصلہ سازی میں قومی مفادات کو اہمیت دینے کا سلسلہ درا زکیا جائے حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے اقدامات شروع کردیئے ہیں جن میں سر فہرست نج کاری اور خسارے میں کمی کے اہداف ہے۔ اہل ہونے کے باوجود انکم ٹیکس ادانہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت 5 لاکھ 6 ہزار 671 نان فائلرز کی موبائل سمز بند کرنے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔ ادھر پی آئی اے ' سٹیل ملز اور خسارے میں جلنے والے دیگر اداروں کی نج کاری کا عمل تیز کیا جارہا ہے۔ وزارت خزانہ کی ہدایت پر جس طرح معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کو وسعت دی جاری ہے یقیناً اس سے آنے والے وقتوں میں بہتری کے آثار نمودار ہوں گے۔عید کے بعد حالات میں جو تبدیلیاں آئیں ان کے پاکستان کے مستقبل کے مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں۔ سعودی وزیرخارجہ کی قیادت میں 50 رکنی وفد کا نتیجہ خیز دورہ' ایرانی صدر کا کامیاب دورہ اور ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم سے وزیراعظم کا خطاب …ہم کہہ سکتے ہیں سعودی عرب کی معاشی شراکت داری سے حالات میں تیزی سے بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کے لیے سعودی عرب' چین' ترکی اور ایران کی دوستی' تعلقات اور شراکت لفظوں کی محتاج نہیں ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کو اچھے دوستوں کی راہنمائی اور سرپرستی حاصل رہی ہے۔ پاکستان ان دنوں جن معاشی مسائل کا شکار ہے یقینا اس سے نکلنے کے آسان راستوں کا ظہور ہو کر رہے گا۔ پاکستان کی قیادت کی طرف سے جس محنت اور جس محبت کی ضرورٰت ہے اس کا اظہار الحمداللہ محمد اورنگزیب کئے جارہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن