اسلام آباد( نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس وصولی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کے کام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اچھے افسران کو انعام دیں گے لیکن کرپٹ عناصر اور کرپشن نہ روکنے والے افسروں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ کام کریں یا گھر جائیں، واجبات وصولیوں کا ہدف کم ہے ہم قرض لینے پر مجبور ہیں خراب کارکردگی والے افسروں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ ایف بی آرکے افسران کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے ان افسران نے انتہائی ایمان داری، بلاخوف اور دیانت داری سے اپنے فرض کی ادائیگی کی، جس پر پوری قوم کو ان پر فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے چیلنجز میں سے ایک سرمایے کی وصولی ہے، جو ایک بہت بڑا چیلنج ہے، پاکستان کا واجب الادا حجم بہت زیادہ ہے، اسی طرح سالانہ واجبات کی وصولویوں کا ہدف کم، ایک اندازے کے مطابق 3 یا 4 گنا زیادہ جو خزانے میں آنا چاہیے تھیں وہ کرپشن، فراڈ، لالچ اور حرص کے نذر ہو رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم قرضے لینے، آئی ایم ایف کے پروگرام کرنے پر مجبور ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے مایہ ناز ہیروز نے محصولات کے لیے دیانت داری سے کوششیں کی ہیں، جس پر بحیثیت وزیراعظم آپ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم بننے کے بعد قوم سے وعدہ کیا تھا کہ اداروں میں خلوص کے ساتھ میرٹ کو بنیاد بناتے ہوئے سفید کو کالے سے علیحدہ کریں گے اور جو نااہل ہیں اور کارکردگی خراب ہے، ان کو کوئی موقع نہیں دیا جائے گا اور ان کو ایسی ذمہ داری نہ دی جائے کہ ان کی ناک کے نیچے کرپشن ہو اور وہ اس سے صرف نظر کرے یا وہ خود کرپشن میں ملوث ہو۔شہباز شریف نے کہا کہ جزا اور سزا کے عمل سے عظیم قومیں بنتی ہیں، لیکن کم و بیش 10 سال سے 2700 ارب روپے کلیمز کے فیصلے نہیں ہو رہے ہیں، آج فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے اور ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلائیں گے اور مذکورہ معاملے پر قانون بن چکا ہے اور صدر کی دستخط سے نئے افسران کو شامل کریں گے ، انکو باقاعدہ امتحان اور انٹرویو کے ذریعے انتخاب ہوگا، ان کی تنخواہیں ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ کے برابر کردیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ 2700 ارب روپے پہلے ہی ٹیکس کا معاملہ لٹکا ہوا ہے، تین سال کا سیلز ٹیکس ساڑھے سات سو ارب روپے غائب ہیں، کرپشن ، فراڈ، لالچ اور جعلسازی سے ہڑپ ہو گئے، صرف 1 ارب 60 کروڑ وصول ہوئے ، اسی لیے قوم اور لاکھوں کروڑوں بچے اور نوجوان بجا طور پر پوچھتے ہیں کہ اس ترقی کے دور میں ہم کیوں پیچھے رہ گئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم آج فیصلہ کریں اور تہیہ کریں کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے ہے تو طویل عرصے نہیں بلکہ دن رات محنت سے چند برسوں میں ملک کا کھویا ہوا مقام حاصل کرلیں گے۔ محنت کریں تو بھارت کے باپ کو بھی پیچھے چھوڑ دینگے ۔ واجبات وصولیوں کا ہدف کم ہے ، انہوں نے کہا کہ میںنے کچھ سوشل میڈیا پر دیکھا ، برائے مہربانی غلط فہمی نہ پھیلائیں،اگر نشانہ بنا تو اس کی تلافی کریں گے لیکن اگر بلیک میل کر کے کوئی ٹی وی پروگرام کرتا ہے تو وہ محض وقت کا ضیاع ہے۔شہباز شریف نے ہم نے بطور قوم 76 برسوں میں گھناؤنے جرائم کیے ہیں، اب اس کی سزا و جزا کا وقت آگیا ہے، ہم سب مل کر اپنے فرض کی ادائیگی نہیں کریں گے تو معاملہ کبھی آگے نہیں چل سکتا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 9.4 ٹریلین کا ہدف حاصل ہوجائے گا اور توقع اس سے تین گنا زیادہ ہے، اس کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، اس طرح ہم ہندوستان کیا ہندوستان کے باپ کو بھی پیچھے چھوڑیں گے، انہوں نے ایف بی آر کے افسران کو 14 اگست کو انعام دیں گے اور 10 لاکھ روپے نقد انعام دیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کرپٹ عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان سے ایک ایک پائی کا حساب لیا جائے گا ورنہ ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سے گندم سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کامران علی افضل نے ملاقات کی ، پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، شہباز شریف نے تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کو گندم کی درآمد کے معاملے کی شفاف تحقیقات کی ہدایت کر دی۔ دریں اثناء وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے گندم کی خریداری پر پیش رفت اور بار دانے کے حصول میں کسانوں کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس کیا۔وزیراعظم نے سوال کیا کہ گندم کی خریداری کیلئے کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات کیوں درپیش ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو انکی محنت کا معاوضہ بروقت پہنچائیں گے، اللہ کے فضل و کرم سے رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسانوں کی محنت کو کسی کی غفلت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دوں گا اور اْن کے معاشی تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کروں گا۔وزیراعظم نے افسران کو گندم خریداری اور موقع پر جاکر خود نگرانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت پاسکو کے تحت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم کی خریداری کرنے جارہی ہے جس کا مقصد کسانوں کو بھرپور فائدہ پہنچانا ہے۔وزیرِ اعظم نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کی سہولت یقینی بنانے اور انکے تحفظات دور کرنے کیلئے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی جو چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔