لاہور (خبرنگار خصوصی) وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس میاں محبوب احمد نے کہا ہے کہ مغربی مفکرین مذہب سے ہٹ کر جبکہ علامہ اقبالؒ دین میں غوطہ لگا کر بات کرتے ہیں۔ وہ ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں تقریبات ماہ اقبالؒ کے چوتھے روز خصوصی لیکچر بعنوان” علامہ اقبالؒ کے دینی تصورات“ سے بحیثیت صدر خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ صوفی ازم میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ شریعت کی بھر پور پابندی کی جائے لیکن بد قسمتی سے آج ہم نے خانقاہوں کو سجدہ گاہیں بنا دیا ہے انہوں نے کہا علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں کو اجتہاد کرنے پر زور دیا ہے تاکہ وہ پرانی روایات پر ہی منجمد ہو کر نہ رہ جائیں۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ اگر معاشرے میں علامہ اقبالؒ کے تصورات کو پھیلا دیا جائے اور نئی نسلوں کو افکارعلامہ اقبالؒ کے متعلق آگہی فراہم کریں تو ہم یقینا تمام موجودہ مسائل و بحرانوں سے نجات حاصل کر کے پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے تصورات کے مطابق ایک عظیم ملک بنا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شہزاد قیصرنے کہا علامہ اقبالؒ کے خیالات و تصورات کا ماخذ قرآن پاک اور حدیث مبارکہ تھے اور وہ اپنے اس کلام کے ذریعے مسلمانوں کے مسائل کا حل پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ ایک عظیم ماہر نفسیات، فلسفی، مفکر، صوفی اور ماہر سماجیات تھے۔ اس موقع پر شرکاءنے ڈاکٹر شہزاد قیصر سے فکر انگیز سوالات بھی کئے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شہزاد قیصر نے کہا علامہ اقبالؒ وحدت الشہود کے جبکہ دیگر صوفیا وحدت الوجود کے قائل تھے۔ اس موقع پر ماہر اقبالیات ڈاکٹر نذیر قیصر، ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض اور بزم اقبالؒ کے سیکرٹری پروفیسر علامہ محمد مظفر مرزا بھی موجود تھے۔