طویل عرصہ قبل میں نے اپنے قیام کے دوران امریکہ کو پُررونق و بھرپور دیکھا اور میرے ذہن میں امریکہ کی ابھی بھی ایک جاندار تصویر موجود تھی مگر نیویارک میں مقیم میرے چند عزیزوں نے بتایا کہ اب تو امریکہ میں زندگی یکسر بدل گئی ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے سے وہ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، تمام نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ ورجینیا‘ فلاڈلفیا‘ ڈیلا‘ اوہائیو‘ فلوریڈا‘ میری لینڈ‘ نارتھ کیرولینا‘ پنسلوانیا، اٹلانٹک سٹی‘ بالٹی مور، نیو جرسی اور امریکی ٹریڈ کا بنیادی مرکز نیویارک جیسی اہم ریاستیں سپر سٹارم سینڈی سے بے حد متاثر ہوئی ہیں۔ ہماری اطلاع کے مطابق امریکہ کی 13 ریاستوں میں اس وقت بھی ایمرجنسی نافذ ہے۔ سینڈی طوفان نے کینیڈا میں بھی اپنا زور دکھایا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چار روزہ قیامت خیز طوفان نے امریکی بزنس و سوشل لائف سسٹم کو دہائیوں کا نقصان پہنچایا ہے۔ 85 لاکھ افراد کا بجلی سے محروم ہو جانا، پختہ سڑکوں کا زیر آب آ کر تباہ ہو جانا، ٹرانسپورٹیشن کا بند ہو جانا، 18 ہزار پروازوں کا منسوخ ہو جانا، سٹاک ایکسچینج میں کاروباری سسٹم کا گلوبل بزنس آرڈر سے تعلق معطل ہو جانا، امریکی عدالتوں کا بند ہو جانا، چھ لاکھ افراد کا اپنے گھروں اور علاقوں سے نقل مکانی کرنا، امریکی نیوکلیئر سٹیشنز کو تباہی کے Threats ملنا، یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے دفاتر کو بند کر دینا --- یہ سب یونہی نہیں --- رب کائنات کی اس کائنات میں کچھ بھی یونہی اور بلاوجہ نہیں ہے۔ ازل سے ہی اللہ رب جلیل نے اس ناپائیدار کائنات میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں رکھی ہیں جو کچھ کے لئے عبرت اور کچھ کے لئے سبق ہوتی ہیں۔ وہ ذاتِ باری تعالیٰ مناظر قدرت دکھاتا ہے تو کبھی کبھی مظاہر قدرت بھی دکھاتا ہے جو اسی کی قوت و طاقت کا مظہر ہو سکتے ہیں کہ وہ رحیم و کریم و حلیم ہے تو قومی و متین بھی ہے جس کے آگے انسانی ترقیاں، انسانی نظام و انسانی تدابیر سب ہیچ و بے بس ہیں، سب کو زوال ہے، سب کو فنا ہے۔ سب دنیا کی مایہ ہے جس کی مایہ کی حیثیت ہاتھ کی میل سے زیادہ نہیں۔ پوری دنیا کے مادی وسائل کو اپنے قبضے میں کرنے کی سعی میں ہر خطے ہر علاقے میں خون کی ہولی کھیلنے والے، معصوم انسانی جانوں پر کلسٹر بم و میزائل داغنے والے، جہاں چاہیں اور جسے چاہیں غائب کروا دینے والے، خاندانوں کے خاندان، ملیا میٹ کروا دینے والے، شانِ رسالت مآب میں گستاخیوں کی جسارت کرنے والے، اپنے ظلمِ وجور اور استبداد پر ناز کرنے والے اب تو جان لیں کہ خالق حقیقی و مالک حقیقی جب چاہتا ہے چشم زدن میں تمام اعلیٰ و ارفع انسان نظام و انصرام مٹ جاتے ہیں۔ دیو قامت فلک بوس مراکز و عمارتیں و انسانی جسم خس و خاشاک کی مانند بہہ جاتے ہیں۔ صدیوں سے کھڑے شہر چند ساعتوں، بس کچھ لمحوں میں اناً فاناً ملیا میٹ ہو جاتے ہیں۔ امریکہ میں سینڈی طوفان سے متاثر 6 کروڑ افراد کی آج کی داستان بے بسی ہی تو اللہ قوی و متین کی سپرو پر طاقت کے قطعی و یکتا ہونے کی نشاندہی کر رہی ہے۔ تاریخ اقوام عالم میں اس سے قبل بھی قوموں پر اسی طرح آفاتِ سماوی کے حملے ہوتے رہے ہیں۔ آفاتِ سماوی کے حملے معصوم جانوں پر کئے گئے انسانی ڈرون حملوں سے کہیں زیادہ شدید و کربناک ہوتے ہیں اور اللہ کے لئے کچھ مشکل نہیں کہ اللہ رب کُل کائنات ظالم قوموں پر اپنی لائی گئی افتادوں کی تاریخ کو کبھی بھی دہرائے اور غرور و نخوت کے بُتوں کو توڑ دے۔ کفر تو کفر ہے ظلم پر اکساتا ہے، اسلام امن کا گہوارہ ہے۔ مسلمانوں کو تو اپنے دلوں میں خوفِ خدا کو ہر ہر لمحہ جگہ دینا چاہئے۔ اس وقت عالم اسلام کے بیشتر ممالک میں کفر کا سکہ کیوں رائج ہو رہا ہے کہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ مسلمانوں کی ہلاکت کا سب کفر کے دوست منافقین رہے ہیں یعنی ہر دور میں، ہر عہد کی اسلامی دنیا میں ایسے لوگ ضرور رہے ہیں جن کی بے عملی، نافرمانی اور منافقت و حرص طمع نے مسلم دنیا کو نقصان پہنچایا۔ اللہ کی گرفت تو گنہگاروں پر بھی سخت ہے --- کیا اچھا ہو کہ ہم عالم اسلام اپنے رب کا جاہ و جلال بھی پہچان جائیں یا کم از کم یہ پہچان جائیں کہ ہیرو شیما، ناگا ساکی پر موت کا بم گرانے والے آندھیوں، بارشوں، سمندری طوفانوں، زیر زمین زلزلوں کو قابو نہ کر پائیں گے اور چاند پر زندگی تلاش کر سکنے والے موت کو قابو نہ کر پائیں گے۔ جرمن سکالر کرسٹوفر جیمز نے کہا تھا کہ انسان اپنی ہی مادی ترقی کے ہاتھوں تباہ ہو گا اور یوں ہی قیامت آئے گی۔ سپر سٹارم سینڈی سے امریکہ میں جو تباہی آئی اس میں ایک اہم واقعہ یہ بھی ہے کہ سینڈی طوفان کے دوران ہونے والی تیز بارشوں و آندھی سے نیویارک میں موجود امریکی نیوکلیئر سٹیشن کے ایک حصے کو آگ نے اپنی زبردست لپیٹ میں لے لیا جس سے نیوکلیئر سٹیشن میں کسی بھی حادثے کا خطرہ موجود رہا۔ ابھی بھی ماہرین کے مطابق نیویارک ہی نہیں بلکہ اس کے ملحقہ علاقوں کے مکینوں کو تابکاری کا خطرہ لاحق ہے۔ سینڈی طوفان کیا بالکل ختم ہو گیا ہے۔ امریکہ کے محفوظ مستقبل کی کوئی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔
عقل مندوں کیلئے نشانیاں
Nov 05, 2012