لاہور(خبر نگار) گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ شہبازشریف نہ ہی رکن صوبائی اسمبلی اور نہ ہی وزیراعلیٰ ہیں۔ صدر کے خلاف منفی القابات بغاوت کے مترادف ہیں۔ عدلیہ کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت غیر آئینی طور پر چل رہی ہے۔ اصغر خان کیس کا فیصلہ اپنے منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔ سپریم کورٹ سے التجا کرتا ہوں کہ وہ شاہد اورکزئی کیس کا فیصلہ جلد از جلد کردیں تاکہ پنجاب کی 12کروڑ عوام کو ان سے چھٹکارا مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر صحافی کی رہائش گاہ پر ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔گورنر پنجاب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اصغر خان کیس کو اپنے منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں شریف برادران کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔ 1990ءکے الیکشن میں عوام نے پاکستان پیپلزپارٹی کو مینڈیٹ دیا مگر (ن) لیگ نے دھاندلی کرکے انتخابی عمل کو آلودہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کی شفافیت ہی آئین کی روح ہے۔ 1990ءکے بعد ان کو کوئی مینڈیٹ نہیں ملا بلکہ وہ چور دروازے سے اقتدار میںآتے رہے۔ (ن) لیگ کبھی بھی عوام کے ووٹوں کی طاقت سے حکومت میں نہیںآئی بلکہ یہ غیر جمہوری قوتوں کے سہارے اقتدار میں آتے رہے ہیں۔ اُن کا مزاج کبھی بھی جمہوری تھا، نہ ہے اور نہ رہے گا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کا شہبازشریف سے ملاقات کرنا صرف سیاسی آگاہی کے لئے تھا اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو 62 میں سے 60 اراکین صوبائی اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ وہاں کوئی آئینی بحران نہیں ہے۔ گورنر نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے بھاری مینڈیٹ سے کامیابی حاصل کی جس کو (ن) لیگ نے ابھی تک قبول نہیں کیا۔ جو ریاست ،ملک کے خلاف بغاوت ہے۔ پنجاب میں کرائم گراف بڑھا ہے۔ باقی صوبوں کی نسبت پنجاب میں کرائم گراف سب سے زیادہ ہے۔ اگر اسی طرح کرائم میں اضافہ ہوتا رہا تو پنجاب حکومت کو کوئی حق نہیں حکومت کرنے کا ،لہٰذا انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔