لاہور (میاں علی افضل سے) پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہ ہونے سے قتل کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے لگی۔ پنجاب کی 32 جیلوں میں قتل کرنے کے الزام اور جرم میں ملوث قیدیوں کی تعداد19 ہزار8 سو 2 تک پہنچ گئی جن میں 4 سو 11 خواتین بھی قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ان جیلوں میں قید ہیں قتل کی وارداتوں میں ملوڑ 291 قیدیوں کی عمریں 18 سال سے بھی کم ہے جن میں 1 لڑکی بھی شامل ہے۔ قتل کی وارداتوں میں ملوث ان خطرناک قیدیوں کی تعداد میں اضافہ جیل حکام کیلئے بھی درد سر بنتا جا رہاہے۔ پنجاب کی جیلوں میں پہلے ہی ضرورت سے 25 ہزار سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔ قتل کی وارداتوں کے الزام میں 7 ہزار 9 سو 77 قیدیوں کے کیس مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ2 سو69 خواتین قیدیوں کے کیس بھی مختلف عدالتوں میں زیرسماعتہیں۔ 5 ہزار 2 سو 3 مرد قیدیوں کو قتل کا جرم ثابت ہونے پرسزا ہو چکی جبکہ ایک سو 6 خواتین قیدیوں کو بھی قتل میں جرم میں سزا دیدی گئی ہے۔ 4 ہزار 5 سو 4 مرد اور 31 خواتین قیدیوں کو پھانسی کی سزا منظوری نہیں دیگئی جبکہ قتل کی وارداتوں میں ملوث 1 ہزار4 سو16 مرد اور 4 خواتین قیدیوں کوپھانسی کی سزا کی منظوری دیدی گئی ہے۔
پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہ ہونے سے قتل وارداتیں بڑھ گئیں، عورتیں اور بچے بھی ملوث
Nov 05, 2013