اسلام آباد (نامہ نگار+ ایجنسیاں) اراکان سینٹ نے ڈرون حملے کے بعد طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے اور امریکہ سے تعلقات پر نظرثانی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے نیٹو سپلائی کی بندش کا انفرادی فیصلے کی بجائے متفقہ طور پر کیا جائے، دہشت گردی کیخلاف پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، جب بھی امن کی بات ہوتی ہے مشکلات پیدا کردی جاتی ہیں۔ ڈرون حملہ ہماری خودمختاری اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ سینٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولاناعبدالغفور حیدری نے کہا سیاسی و عسکری قیادت نے طے کیا تھا ملک کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائیگا۔ یہ آسان نہیں بہت بڑا کام تھا جس کیلئے ہوم ورک بھی ضروری تھا حکومت نے اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے طالبان سے رابطے کئے جو حوصلہ افزا تھے کہ اچانک ڈرون حملہ ہوگیا اور جب پاکستان اپنے مسائل خود حل کرنے جا رہا تھا تو ایسے وقت میں امریکہ نے ڈرون حملہ کرکے بتا دیا وہ ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔ امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفادات کو ترجیح دی، امریکہ نے امن کوششوں پر ڈرون حملہ کیا، اب ہمیں سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ پاکستان فوری طورپر اقوام متحدہ جائے اورامریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔ نیٹو سپلائی کی بندش ہمارا مطالبہ رہا ہے لیکن تجویز ہے ایک اور اے پی سی بلائی جائے۔ سنیٹر عباس خان آفریدی نے کہا اب ہمارے پاس ایسا موقع ہے کہ قوم یکجا ہوجائے۔ جے یو آئی (ف) کے سنیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا پوری قوم چاہتی ہے مذاکرات ہوں جب بھارت سے امن کی بات کی گئی تو ایل او سی پرحالات خراب ہوگئے پہلے مذاکرات کی بات کی گئی تو ولی الرحمان پر حملہ کیا گیا۔ وزیراعظم اقوام متحدہ گئے تو چرچ پر حملہ کردیا گیا۔ منموہن سنگھ سے ملاقات سے قبل مقبوضہ کشمیر میں حملہ ہوگیا۔ جنرل نیازی کو نشانہ بنایاگیا، یہ تمام کڑیاں ملائیں تو پتہ چلتا ہے اندر کی قوتیں امن نہیں چاہتیں۔ انہوں نے تجویز دی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات پرنظرثانی کی جائے دہشت گردی کیخلاف پالیسی کا جائزہ لیا جائے اور سینٹ میں متفقہ قرارداد پیش کی جائے اور طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ ختم نہ کیا جائے۔ سینیٹر ظفر شاہ نے کہا پاکستان نے پوری دنیا کے امن کی خاطر اپنا امن تباہ کردیا ہے، معیشت تباہ ہوگئی ہرگھر میں صف ماتم ہے، اپنے یار پرآفرین ہے کہ اس نے ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا ہے، جب مذاکرات شروع ہونیوالے تھے توعین اسی وقت حملہ کیاگیا۔ یہ حملہ ہماری خود مختاری اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا وقت آ گیا ہے خارجہ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔ آن لائن کے مطابق سینٹ میں حکومتی اور اتحادی سینیٹرز نے ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا حکومت کل جماعتی کانفرنس بلائے اور خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرے، امریکہ پاکستان کا دوست نہیں ڈرون حملہ امن پر حملہ ہے۔ عبدالغفور حیدری نے کہا امریکہ نے ڈرون پر حملہ کرکے ثابت کردیا، وہ ہمارا دوست نہیں۔ بلکہ دشمن ہے۔ ایم کیو امیم کے طاہر مشہدی نے کہا وزیراعظم اور وزیر داخلہ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے، فاٹا سے سینیٹر عباس خان آفریدی نے کہا عوام کو امن کی امید نظر آنے لگی تھی مگر مذاکرات سے دو روز قبل ڈرون حملہ کرکے یہ امید ختم کردی گئی۔ آئی این پی کے مطابق سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے امریکی ڈرون حملے سے حکومت اور طالبان میں امن مذاکرات کے متاثر ہونے پر امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے حکومت غیر ملکی دبائو میں آئے بغیر ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کرے پوری قوم حکومت کا ساتھ دے گی۔