بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر نے کہا ہے کہ بھارت دوستی کا خواہش مند ہے تو الزامات کی بجائے تنازعات کا حل تلاش کرے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ بندوق پانی و بجلی کیلئے نہیں اٹھائی
کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے شیخ دادا عبداللہ اگر کشمیر میں بھارتیو ںکو کندھا پیش نہ کرتے تو بھارت وہاں کب کا بھاگ چکا ہوتا‘ وہ 10 لاکھ تو کیا 20 لاکھ فوج کے ذریعے بھی مقبوضہ کشمیر پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا تھا۔ بھارتی وزارت دفاع اور داخلہ کی رپورٹوں کیمطابق 10 لاکھ بھارتی فوجی صرف 300 مجاہدین کیساتھ برسرپیکار ہیں اگر عمر عبداللہ بھارتیوں کو سہارا نہ دیں تو پھر کشمیر کے بھارتی فوجیوں کا قبرستان بننے میں دیر نہ لگے۔ پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر نے ہمیشہ کی طرح اب بھی بھارت کو الزامات کی بجائے تنازعات حل کرنے کی دعوت دی ہے۔ بھارت لاکھوں کشمیریوں کو جبر اور اسلحہ کے زور پر اپنا ہمنوا نہیں بنا سکے گا۔گذشتہ روز بھی بھارتی فوج نے حریف قیادت کیخلاف کریک ڈا¶ن کیا اور عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن اسے اب سمجھ جانا چاہئے کہ ایک لاکھ کے قریب اپنے پیاروں کی قربانیاں پیش کرنیوالے کشمیری بھارت کے ساتھ رہنے کو کبھی بھی تیار نہیں ہونگے۔ جو ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو پاکستان ہائی کمشنر سلمان بشیر کی پیشکش کو قبول کرکے باہمی افہام و تفہیم سے تنازعات کے حل کی جانب بڑھنا چاہئے۔