اسلام آباد (ایجنسیاں + بی بی سی) راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کے ملزم اور سابق صدر مشرف کی طرف سے اس مقدمے کے اہم گواہ امریکی شہری مارک سیگل کے بیان کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔ اور فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ سرکاری وکیل کے مطابق متعقلہ عدالت تین ماہ قبل اس قسم کی درخواست پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔ مشرف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکی شہری نے ویڈیو لنک کے ذریعے جو بیان ریکارڈ کروایا ہے اس کی قانونِ شہادت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مارک سیگل نے پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک کا لکھا ہوا بیان پڑھا۔ جس وقت مارک سیگل اپنا ریکارڈ کروا رہے تھے اس وقت ان کے پاس کوئی بھی جوڈیشل افسر موجود نہیں تھا اس لیے قانونی اعتبار سے اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سابق صدر کے وکلا نے بدھ کو مارک سیگل کے بیان پر ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کرنی تھی اور اس کے لیے راولپنڈی کے کمشنر آفس میں عارضی طور پر عدالت بھی قائم کی گئی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق مارک سیگل بدھ کو بے نظیر قتل کیس میں اپنے بیان پر جرح کے لئے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے پہنچے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک ساتھ تھے پاکستانی سفارتخانے کو کیس پر جرح مؤخر ہونے کا علم نہیں تھا۔ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ نئی تاریخ سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ مارک سیگل نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانے جرح کے لئے آیا تھا امید ہے جرح سے متعلق نئی تاریخ جلد دی جائے گی مشرف کے وکلا پاکستان آنے پر اصرار کر رہے ہیں پاکستان میں مجھے سکیورٹی خدشات ہیں۔
بینظیر قتل کیس: مارک سیگل کے بیان کیخلاف درخواست، سماعت کیلئے منظور
Nov 05, 2015