گونگے بدمعاش کے بعد شرمندہ بدمعاش

گونگا پیر، گونگا پہلوان سن رکھا تھا، گزشتہ روز محترمہ طیبہ ضیاءچیمہ نے گونگے بدمعاش کا تعارف بھی کرا دیا۔ بدمعاش عموماً گونگا نہیں ہوتا کیونکہ للکار، بڑھک، زبان درازی ہی اس کا بنیادی ہتھیار ہوتا ہے۔ اب ایٹمی دور ہے اور ہمارا سامنا گونگے بہرے بدمعاشوں سے ہے۔ اسی دوران اس صنف ظالم کا ایک اور بہروپ سامنے آیا ہے، شرمندہ بدمعاش! معافی، شرم ساری تاسف مگر یہ تو اس وقت ہوتا ہے جب اسے جان کے لالے پڑ جائیں، گاﺅں کا غنڈہ غریب غربے کے ساتھ پے درپے زیادتیوں کے بعد جب دیکھتا ہے کہ فریق ثانی نکو نک ہو چکا تو پھر نئی واردات سے پہلے ہمدردی، معافی، جعلی آنسوﺅں ٹسوں کے ذریعہ گراﺅنڈ بناتا ہے۔ دس لاکھ سے زائد شہداءکے سالار عراق کے صدر صدام حسین امریکہ کو لومڑ اور برطانیہ کو اسکی دم گردانا کرتے تھے۔ دم کی نوک آنسوﺅں سے بھیگی ہے اس شبنم کو عرقِ ندامت کہیے یا مگر مچھ کی ادا، خدا ہی جانے!برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے عراق کے خلاف جنگ میں کس قدر گھناﺅنا کردار ادا کیا تھا۔ عالمی رائے عامہ خصوصاً اتحادیوں کو ورغلانے میں امریکی صدر بش سے بھی زیادہ متحرک تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے یہ شخص برطانیہ کا وزیراعظم ہی نہیں امریکہ کا وزیر خارجہ بھی ہے جنگ کے بعد اسے مشرق وسطیٰ میں امن مشن کا سربراہ بنا دیا گیا۔ نو سو چوہے کھانے کے بعد بلی حج کو چلی گئی، بعوض قتل عام کے دوران سفاکانہ خدمات! ایک روز خبر آئی موصوف قرآن پاک کے مطالعہ میں مصروف ہیں اب فرماتے ہیں بڑی تباہی کے ہتھیاروں کی غلط خبر دی گئی جنگ عراق میں شمولیت بہت بڑی خطا تھی! اسے کہتے ہیں انگریز مچلاتے فدانوں لے گئے چور! خدا کی پناہ! دس لاکھ انسانوں کی پوری کارآمد نسل ضائع کردینے کے بعد اسے ہوش آیا کہ غلطی ہو گئی، ارے نادان بڑے سے بڑا قصاب بھی دو چار چھ گردنیں کاٹنے کے بعد تھک ہار جاتا ہے۔ فرعون شداد نمرود بھی خدائی کے دعوے دار تھے قاتل تھے ظالم تھے مگر اتنے لاشے! الامان الحفیظ! ہلاکو خان کی بربریت کشتوں کے پشتے زمانہ جاہلیت کا قصہ ہے۔ مگر اب ہیومن رائٹس، اقوام متحدہ، عالمی چارٹر، حضرت عیسیٰ کی پیروی، خدا پر ایمان، تثلیث کا کراس گردن میں اور زبان پر جھوٹ کا طوفان۔ لاحول ولاقوة!
بلیئر معافی کا طلب گار کیوں ہوا! ڈرامے کا سکرپٹ بدل گیا نئے کردار کی ضروریات یا پھر برطانیہ کے عوام میں موجود نفرت کا خوف؟ حقیقت تو وقت گزرنے کے ساتھ خودبخود سامنے آ ہی جائے گی، مگر اس شخص کا اقبالی بیان امریکی قیادت اور مغربی اتحادیوں کےلئے تازیانہ عبرت بن کر سامنے آیا، انصاف کی عالمی عدالت گونگی یابہری! چیختا چنگھاڑتا سوال شرف انسانی کے دعوے داروں سے چلو بھر پانی مانگتا ہے ہولو کاسٹ کی طرح اس قتل عام کے ذمہ داروں پر بھی فرد جرم عائد تو ہونی چاہیے! WMD ویپن آف ماس ڈسٹرکشن! بڑی تباہی کے ہتھیار! جن کا ڈھنڈورا یہودی میڈیا اور مغربی ابلاغ نے یوں پیٹا کہ چرخ گردوں کی چال چوپٹ ہو گئی در حقیقت بارودکے دھویں میں چوری ڈکیتی کی انوکھی واردات کی گئی صحرا کی رگوں سے تیل نچوڑنے کےلئے انسانی لہو کی بارش کی گئی۔ پورا عشرہ چوری کی واردات چلی۔ کتنا تیل چوری ہوا لکھ پڑھے اندراج کئے بغیر جنگ کی آڑ میں کوئی نہیں جانتا یہ دولت کہاں گئی۔ جنگ کا خرچ، رہنماﺅں کی جیب میں یا FED کھا گیا شاید پلان یہ تھا کہ پختہ سیاہ پر چاک سے بنا عرب دنیا کا نقشہ مٹا کر دوبارہ لکیرا جائےگا مگر عرب عصبیت پر دین اسلام کی چھاپ اس قدر گہری تھی کہ کوئی مسلکی گروہی لسانی تفریق دشمنوں کے عزائم پورا نہ کر سکی بلکہ اصل مالک جاگ پڑے اور اپنے اختلافات کو صبرو تحمل سے شراب غم میں گھول کر پی گئے۔ اس جنگ نے مسلمان دنیا کو جو پیغام دیا وہ شاید اس کی ترتیب و تنظیم کیلئے کافی ہے مگر خواب غفلت ہائے توبہ! یہ جاگتے عوام اور ان کے خوابیدہ رہنما عالم اسلام کی نہ ختم ہونے والی نیند!
مگر صاحبو! سازش اب بھی جاری ہے داعش کا فتنہ نئی بوتل میں خوارج والی پرانی شراب! سپر پاور اور یہودی دانش کے نئے چہرے نئے کردار نئی واردات کےلئے جنگ کی بازی تو قدرت نے وہاں پلٹ دی تھی جب انہوں نے زمین پر فوج اتار دی تھی! وگرنہ لومڑی پیچ کے ماہر یہ مغربی اتحادی کب قابو آتے تھے۔ کسی افغان رہنما کا قول ہے کہ جو بندوق کے نشانے پر آجائے اس دشمن سے ہم ہار نہیں سکتے۔ لاشوں کے بکس جب اندھا دھند واپس پہنچے تو عقل ٹھکانے آ گئی لا محالہ یہ سلسلہ لمبا نہیں چل سکتا تھا۔ حتمی جیت کی خوشی کے خواب کو ادھورا چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ گھر میں بحث اب یہ چل رہی ہے کہ جیت کا موعودہ نشہ کہاں ہے؟ نہیں جناب یہ شکست فاش ہے لاکھوں قتل اور نتیجہ ہزیمت، پشیمانی اور تاسف! اب رونا دھونا اور معافی ہی انجام ہے۔چوری کا تیل مہنگا بکا جونہی چوری ختم ہوئی اصل مالک جاگ پڑے تیل کی قیمت دھڑام سے نیچے آ گری۔ چوری کے تیل نے عالمی معیشت کے کڑاکے نکال دیئے اب یہ واردات کھل گئی کردار بولنے لگے۔ ابھی تو چوروں کے درمیان مال مسروقہ پر لڑائی جھگڑا ہونا باقی ہے دیکھئے کب ہوتا ہے؟ شرمندہ بلیئر اگر ہمت کرے تو ازراہ کرم یہ بتا دے کہ سلطانی گواہی کا شوشہ کہیں معاوضے یا حصے میں اضافہ کروانے کیلئے تو نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن