نئی دہلی (آئی این پی+ آن لائن) بھارتی جنگی جنون کم نہ ہو سکا، بھارت نے نریندر مودی اور پیوٹن کی دسمبر میں ملاقات سے قبل روس سے اربوں ڈالر کے دفاعی سازوسامان کی خریداری کے منصوبوں کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے۔ ان منصوبوں میں جوہری آبدوز، 10 دفاعی میزائل سسٹم ایس400، دو سو ہیلی کاپٹر اور 127 سخوئی جنگی جہازوں کی خریداری شامل ہے۔ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی شوئیگوو کے ساتھ دفاعی ساز و سامان کے حصول سمیت کئی عسکری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ فوجی تکنیکی تعاون کیلئے بین الحکومتی کمشن کے اس انڈو رشین اجلاس کا مقصد رواں برس دسمبر کے اوائل میں ماسکو میں مودی پیوٹن سربراہی اجلاس میں مختلف معاہدوں کیلئے راہ ہموار کرنا ہے۔ بھارت روس کے ساتھ دس ایس 400 سسٹم کی خریداری کو حتمی شکل دے رہا ہے جو حریف کے جنگی طیاروں، سٹیلتھ فائٹرز، میزائلز اور ڈرونز کو چار سو کلومیٹر کی دوری تک نشانہ بنا سکتا ہے۔ حکومتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے اس معاہدے کی قیمت کا فیصلہ کیا جائے گا جو تقریباً پانچ ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے۔ یہ روس کے ساتھ اب تک ہونے والے والے سب سے بڑے دفاعی معاہدوں میں سے ایک ہے۔ ایس 400 سسٹم سے بھارت اپنی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ ایس 400 بنیادی طور پر تین قسم کے میزائل ہیں جو 120 سے 400 کلومیٹر تک کی حدود میں ہر طرح کے اہداف تک سپرسونک اور ہائپر سونک رفتار سے سفر طے کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں مودی حکومت آئندہ مالی سال سے ’’میک ان انڈیا‘‘ پالیسی کے تحت ایک ارب ڈالر کے ہیلی کاپٹروں کی تیاری کے منصوبے کو شروع کرنا چاہتی ہے جس کے تحت 200 روسی کاموف کے اے 226 ٹی ہیلی کاپٹر تیار کیے جائیں گے۔ بھارت روس سے لیز پر ایک اور نیوکلیئر آبدوز حاصل کرنے کا خواہشمند ہے۔ بھارتی بحریہ نے اپریل 2012ء میں روس سے دس سالہ لیز پر پہلی جوہری آبدوز ’آئی این ایس چکر‘ حاصل کی، اس کیلئے 2004ء میں 90 کروڑ ڈالر کا خفیہ معاہدہ کیا گیا تھا۔ بھارت اس منصوبے کی تاخیر کی وجہ سے خوش نہیں، اس کے ساتھ اس کی ناراضی کی وجہ ماسکو کا پاکستان کو دفاعی ساز و سامان کے معاہدے بھی ہیں۔ اگرچہ روس فی الوقت پانچویں جنریشن کے جنگی جہازوں کے منصوبے کی تکنیک اور قیمت کے تعین پر توجہ دے رہا ہے جس کے تحت 25 ارب ڈالر سے زائد لاگت کے 127 جنگی جہاز بھارت میں تیار کیے جانے ہیں، تاخیر کی وجہ سے اب بھارت 60 سے65 سخوئی ٹی 50 براہ راست حاصل کرنا چاہتا ہے۔