جبر وقتل غارت گری اور وحشت و بربریت کا خونچکاں سانحہ

کشمیر کی تاریخ ڈوگروں ہندوں اور ناجائز قابض افواج کی کشمیریوں پر روح فرسا مظالم جبر و قتل غنڈہ گردی اور وحشت گری کے خونچکاں واقعات سانحات سے بھری پڑی ہے ۔ پیدائشی و فطری اور اقوام عالم کی طرف سے منظور شدہ حق خود اختیاری مانگنے کے جرم میں محکوم و مظلوم کشمیریوں ایسے ایسے روح فرسا مظالم کا سامنا کیا جن سے ہلاکو خان اور چنگیز خان کی بربریت بھی شرما اٹھی ۔ ان سانحات میں 5,6نومبر 1947ءشہداءجموں کا واقعہ انتہائی دلدوز ہے اور کشمیری ان شہداءکی عظیم و تاریخی قربانی کو کبھی بھی بھلا نہیںپائینگے ۔ واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ ڈوگرہ فوج مسلمانوں کے خون کی پیاسی تھی اس نے مشرتی پنجاب کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں مسلمانوں کا بے دریغ قتل عام کیا۔قتل وغارت گری کرتے ہوئے ڈوگر ہ فوج کا کچھ حصہ اکتوبر 1947ءکے آخری ہفتہ جموں داخل ہو گیا کئی علاقوں کی مسلمان آبادی مرکزی مقام جموں شہر میں پناہ لینے پہنچ گئی ۔اس وقت تک بھارتی افواج بھی کشمیر کے دیگر حصوں کی طرح جموں داخل ہو چکی تھی ۔ڈوگرہ اور بھارتی فوج نے مشترکہ طورپر مسلمان آبادی کا محاصرہ کر لیا ۔چوک سارباں اور ریزیڈنس روڈ میں محصور مجبور اور نہتے مسلمانوں نے انتہائی جرات اور قوت ایمانی سے مسلح تربیت یافتہ بھارتی فو ج کا مقابلہ کیا ۔جب دشمنوں نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کیطرف سے مزاحمت کی جارہی ہے اور وہ ہتھیار پھینکنے کو تیار نہیں توپھر انہوں نے انتہائی چالاکی اور مکاری سے لاﺅڈ سپیکر کے ذریعے مسلمان کے لیے یہ اعلانات کرنا شروع کر دیئے کہ اگر مسلمان مزاحمت ترک کر دیںتو انہیں بحفاظت پاکستان پہنچادیا جائے گا ۔مسلمان اس دھوکہ دہی میں آ گئے اور انہوں نے مزاحمت بند کر دی ۔مسلمانوں کو ڈوگرہ فوج نے گراﺅنڈ میں اکٹھا کر کے سردی کے موسم میں بھوکا پیاسا تڑپایا لیکن پاکستان آنے کی خوشی میں وہ تمام مصائب خندہ پیشانی سے برداشت کر رہے تھے ۔5نومبر 1947ءکو مسلمانوں کا پہلا قافلہ بسوں اور ٹرکوں پر جانوروں کی طرح لاد کر چھاﺅنی کے راستے سیالکوٹ کی طرف موڑ دیا گیا اور شام ہوتے ہی بھارتی فوجیوں و ڈوگروں نے چاروںطرف سے اس مظلوم قافلہ پر حملہ کر دیا اور قافلہ میں شامل مرد ،بوڑھے ، بچے اور خواتین پاکستان آنے کی آرزو مین جام شہادت نوش کر گئے اور چند ہی خوش قسمت کسی طرح جان بجا کر سیالکوٹ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ۔دوسرے روز6 نومبر کو ایک قافلہ ترتیب دیا گیا جس میں ہزاروں مسلمان شامل تھے اس قافلے کو بھی پہلے کی طرح جموں چھاﺅنی کے قریب لا کر شہید کر دیا گیا ان شہداءکا قصور صرف یہ تھاکہ وہ مسلمان تھے اورپاکستان آنے کے آرزو مند تھے ۔شہداءجموں کی اس تاریخی شہادت اور جبر و ظلم کے اس وقعہ پر جناب ایم کے نقشبندی اور ممتاز کشمیری مورخ جناب رشید ملک نے قومی جرائد میں بہت دفعہ لکھا ہے ۔اکتوبر کے آخری ہفتہ اور 6,5نومبر 1947ءکے دوران ڈوگروں اور سکھوں نے تین لاکھ سے زائد کشمیریوں کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا اور قریباً پانچ لاکھ کو پاکستان کی طرف دھکیل دیا ۔یوم شہداءجموں کے حوالہ سے برطانوی مورخ ایسٹر لیمپ نے اپنی کتاب مستند حقائق کے حوالہ سے انکشاف کیا کہ پنجاب سے ہندﺅں اور سکھوں کے خونی جھتے جموں داخل ہوگئے جنہوںنے وحشیانہ قتل وغارت گری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دولاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کردیا اور لاکھوں لوگوں کو مغربی پنجاب (پاکستان ) کی طرف دھکیل دیا ۔ دنیا بھر میں مقیم کشمیر ی ”شہدائے جموں “کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے اس عہد کی تجدید کر رہے ہیں کہ وہ اپنے عظیم شہداءکے گرم گرم مقدس لہو سے جلائی ہوئی شمع آزادی بجھنے نہیں دینگے اور شہادتوں و قربانیوں کا یہ تسلسل انشاءاللہ مقبوضہ وطن کی آزادی تک جاری رہے گا۔مقبوضہ کشمیر میں آج بھی سات لاکھ بھارتی فوج ظالم و بربریت کے پہاڑتوڑ رہی ہے اور گزشتہ چوبیس سالوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری آزادی کی راہ میں جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں بھارت نے آزاد کشمیر و مقبوضہ کشمیر کے عوام کے درمیان خار دار تاریں لگا کر ارودی سرنگیں بچھا دیں اور جدید اسلحہ سے لیس مسلح فوجیوں کے پہرے بٹھا دیئے ہیں ۔امن عالم اور انسانی حقوق کے دعویدار محو تماشہ ہیں لیکن غلامی کی سیاہ رات تو آخر کٹ ہی جائے گی اور بھارت کو بالاخر مقبوضہ کشمیر پر سے جابرانہ تسلط ختم کرنا پڑے گا ۔بھارت میں جب سے نریندر مودی وزیراعظم منتخب ہوئے تو انہوں نے عالمی رائے عامہ کی پروا کیے بغیر مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی آندھی کی رفتار تیز کر دی اور تشدد پسند مودی نے ڈھاکہ جاکر مشرقی پاکستان کو بنگلا دیش بنانے کے بھارتی منصوبہ کا برملا اعتراف کیا ۔ مسلمانوں پر اس قصائی صفت وزیراعظم کے مظالم اپنی جگہ اس کے شر سے بھارت کے ہندوں و دیگر اقوام بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دو سو سے زائد ادیبوں ، دانشوروں ، کالم نویسوں اور اہل علم و دانش نے اپنے ایوارڈز بھارتی حکومت کو واپس کر کے کھلی نفرت کا اظہار کیا ہے اور بھارت کے اندر سے بھی کشمیریوں پر بھارتی افواج کے مظالم کےخلاف اب آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔ گزشتہ چند ماہ سے تو پورامقبوضہ کشمیر کرفیوزدہ ہے ۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مظالم کی نئی لہر انتہائی شرمناک ہے اگر عالمی برادری نے کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال پر توجہ نہ دی تو یہاں سے اٹھنے والے آگ کے شعلے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے ۔ آج 5,6نومبر 1947ءکے شہداءجموں کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کشمیری ایک بار پھر اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے بھارتی تسلط کے خاتمہ تک جدوجہد کا سفر جاری رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن