پی پی پی اور قیادت بدنام، کیا دھرا افسران اور اینٹی کرپشن کا ؟

Nov 05, 2016

بلاول بھٹو اگر چاہتے ہیں کہ پی پی پی اور اس کی قیادت پر لگے کرپشن کے الزامات کے داغ دھوئے جائیں۔ اور ان اسباب کا جائزہ لیا جائے کہ جن کی بنا پر پی پی پی خصوصاً سندھ میں کرپشن کے حوالے سے ہر عام و خاص میں نہایت ہی بری شہرت کی حامل ہے تو انہیں اس حوالے سے سندھ کے عوام کو پہلے محکمہ صحت اور تعلیم کے کرپشن لوٹ کھسوٹ سے نجات دلانے کے خصوصی اور ٹھوس اقدامات کرنے پڑیں گے۔ محکمہ صحت سندھ اور محکمہ تعلیم سندھ ملک بھر میں شتر بے مہار کرپشن کے حوالے سے اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ نتیجاً بدنامی پارٹی کی ، پارٹی قیادت کی اور سیاستدانوں کی ریکارڈ پر رہتی ہے ؟ سندھ میں ان دونوں محکموں کی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کو مہمیز بخشنے میں سندھ اینٹی کرپشن محکمہ نے اپنا نہایت ہی خاموش کردار ادا کیا۔ اس حوالے سے اضلاع کی سطح پر قائم محکمہ اینٹی کرپشن کا ریکارڈ اگر دیکھا جائے اور اس کا بھرپور جائزہ لیا جائے تو دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہوجاتا ہے۔ ملک عزیز کے دوسرے صوبوں کے بر عکس سندھ اینٹی کرپشن نے کسی ڈر خوف اور روک ٹوک کے بغیر تمام اضلاع میں تمام محکموں پر خصوصاً محکمہ صحت پر کھلے عام ماہانہ بھتے مختص کر رکھے ہیں جس کی ایک مثال میں یہ دینے پر مجبور ہوں کہ میں اپنے شہر کے محکمہ اینٹی کرپشن میں اپنے بچپن سے لیکر اب تک ایک ایسے اہلکار کو ہی تعینات دیکھتا آر ہا ہوں کہ جس کی آج تک بدلی کسی اور شہر میں نہیں ہوئی اور یہ اہلکار نہایت ادنٰی عہدے پر ہونے کے باوجود تمام محکموں کے بڑے بڑے افسران کے ساتھ یوں بیٹھا پایا جاتا ہے گویا کہ یہی سندھ اینٹی کرپشن کا چیئرمین ہو ؟ یہ ادنی اینٹی کرپشن اہلکار ہی ہر آنے والے سرکل انسپکٹر کا کرتا دھرتا ہوتا ہے ۔ قارئین کرام جب میں نے سندھ کے دیگر کئی اضلاع کا مشاہدہ کیا تو تقریباً ہر ضلع کے اینٹی کرپشن محکمہ میں مذکورہ نو ع کا کوئی نہ کوئی اہلکار برگد کے پیڑ کی طرح موجود پایا دوسری طرف محکمہ صحت کی کارکردگی اور فرائض کے بارے جو چیخ و پکار اک عرصہ سے علاقے کے عوام میں پائی جاتی ہے وہ ایک لمبی داستان ہے ؟ میں نے روداد بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ کے گوش گذار کرنے کے لئے اس لئے رقم کی ہے تاکہ وہ پارٹی اور حکومت کی دیرپا بقا کے لئے بیور کریسی اور افسر شاہی کے اس سازشی کردار کو مد نظر رکھ کر اصلاحات کر سکیں کہ جس کی وجہ سے پارٹی اور سیاستدانوں کا امیج عوام کی نظروں میں گر کر عوامی مینڈیٹ کے سکڑنے کا باعث بن جاتا ہے۔ میں نے محکمہ صحت کے آن دی ریکارڈ موجود واقعہ کو اس لئے رقم کیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل سندھ میں کرپشن آپریشن کے حوالے سے نیب اور ایف آئے کے چھاپوں کو متنازع بتایا گیا تھا اور سندھ کی اینٹی کرپشن کی موجودگی کا ذکر شد و مد سے کیا گیا تھا اور مذکورہ بحث نے وفاق اور سندھ حکومت کے مابین الجھاو پیدا کیا تھا۔ اب جب کہ بلاول بھٹو موجودہ سیاسی صورتحال میں اس وقت نہایت محتاط کردار ادا کرتے ہوئے ملک میں جاری رہنماوں پر کرپشن الزمات کے جھمیلوں سے قطعا آزاد اور کرپشن فری رہنما ہیں دوسری طرف تازہ دم وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے حکومت سنبھالنے کے بعد خلوص نیت اور تندہی سے کام شروع کردیا ہے چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعلیٰ کو بیورو کریسی سے کسی طرح بچایا جائے تاکہ تیزی سے جوان قیادت کے طور پر ابھرتے ہوئے لیڈر بلاول بھٹو آبائی صوبے کی قیادت اور مشینری پر پہلے مکمل گرفت حاصل کرلیں اور پھر ملکی سطحوں پر رفتہ رفتہ اپنا مقام بلند کرتے جائیں۔

مزیدخبریں