اپوزےشن کی رےکوےذےشن پر طلب کر دہ سےنےٹ کا اجلاس اےک روز جاری رہنے کے بعد چےئرمےن مےا ں رضا ربانی نے غےر معےنہ مدت کےلئے ملتو ی کر دےا اس اجلاس کی اہم بات ےہ ہے کہ وزارت سے سبکدوش ہونے کے بعد ”کامرےڈ “ پروےز رشےد پہلی بار سےنےٹ مےں آئے تو ” کامرےڈ “ چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اےوان مےں ان کا شاندار استقبال کےااور اےک نئی پارلےمانی روےت قائم کی، تما م سینیٹرز نے بھی سینیٹر پرویز رشید کاڈیسک بجاکر خیرمقدم کیاوفاقی وزےر کی حےثےت سے انہےں شاےد ہی اس قدر پذےرائی حاصل ہوئی ہو جس قدر اس منصب سے سبکدوش ہونے کے بعد اےوان مےں حاصل ہوئی ہو وزےر اعظم محمد نواز شرےف کےلئے ہر محاذ پر لڑنے والا ”کامرےڈ “ پر سکون و پر اعتماد انداز مےں اےوان مےں داخل ہوا تو پورے اےوان کی نظرےں ان کی طرف اٹھ گئےں چےئرمےن سےنےٹ نے شاندار استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ” سینیٹر پرویز رشید کو دوبارہ ہاﺅس میں آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،عہدہ آنی جانی چیز ہے ،پرویز رشید نے وزارت کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دی ہےں ،ہر ادارے میں اپنے رولز کے مطابق تحقیقات ہوتی ہیں،جج کےخلاف تحقیقات آرٹیکل 209 کے تحت اور فوج میں کسی کے خلاف تحقیقات آرمی ایکٹ کے تحت ہوتی ہے ،اس لئے کسی سینیٹرکے بارے میں تحقیقات بھی سینٹ کی اخلاقیات کمیٹی کے ذریعے ہونی چاہئیں اور اسی طرح انگریزی اخبار میں شائع قومی سلامتی اجلاس سے متعلق خبر کے معاملے پر پرویز رشید سے تحقیقات بھی سینےٹ کی اخلاقیات کمیٹی کے ذریعے(صفحہ10بقیہ9)
ہی ہونی چاہئیں، پورا ایوان اپنے معزز سینیٹر پرویز رشید کے ساتھ ہے اور وہ چاہیں تو ہم یہ معاملہ اٹھا سکتے ہیں ۔ چےئرمےن سےنےٹ نے کہا کہ انگرےزی اخبار میں قومی سلامتی اجلاس سے متعلق خبر کے معاملے کے بعد پرویز رشید سے کئی دفعہ رابطہ کر نے کی کوشش کی اور پ ان کے گھر پر بھی پیغام دیا مگر ان سے رابطہ قائم نہ ہوسکا،پرویز رشید سے رابطہ کرنے کا مقصد صرف ان سے اظہار یکجہتی کرنا تھا ا انگرےزی اخبار میں قومی سلامتی اجلاس سے متعلق خبر کے معاملے پرسینیٹر پرویز رشید کے ساتھ ہے اسے چےئرمےن سےنےٹ کی رولنگ تصور کی جائے ےا ”فرمان امروز “ ۔ بہر حال انہوں نے مشکل وقت مےں سےنےٹر پروےز رشےد کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر کے اےک اچھی رواےت قائم کی ہے” کامرےڈ“ مےاں رضا ربانی جےسی شخصےات سے اس نوعےت کی رولنگ ےا رےمارکس کی توقع کی جا سکتی ہے ان کے ان رےمارکس کی گونج اقتدار کے اےوانوں تک سنائی دے گی اس لحاظ سے سےنےٹ کا جمعہ کے روز کا اجلاس اس لحاظ سے ےادگار ہے کہ پورا اےوان پروےز رشےد کے ساتھ کھڑا ہو گےا ہے وہ اپنے آپ کو تنہا محسوس نہےں کر رہے تھے سینٹ کے اجلاس میںاپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے تحریک انصاف کے احتجاج پر پولیس اور ایف سی کی طرف سے کارکنان پر لاٹھی چارج ،شیلنگ اور تشدد کا نشانہ بنانے، پی ٹی آئی کے رہنماﺅں کی گرفتاریوں ،حوالات میں بند کرنےاور جیلوں میں بھیجنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کل کوئی دوسری حکومت بھی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ یہی سلوک کرے گی ، ایسا تو مارشل لاءدور میں بھی نہیں ہوتا اس معاملہ پر پوری اپوزےشن اکھٹی نظر آئی ۔ سینٹ کے اجلاس میںاپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی ، عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف ، ایم کیو ایم اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماﺅں نے متحدہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف غبن کا مقدمہ درج کروانے کےلئے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراﺅ کر لیا پاناما بل منظور کرو کے نعرے لگائے گئے چیئرمین سینیٹ کی طرف سے یہ نعرے لگانے سے باز رہنے کی ہدایت پر اپوزیشن نے ڈائس کے سامنے جمع ہو کر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی اپوزیشن کی درخواست پر طلب کردہ اجلاس میں اپوزیشن ہی نے کورم کی نشاندہی کر دی پھر خود ہی کورم کو پورا کر دیا سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر اعجاز دھامراکے درمیان تلخ کلامی ہو گئی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کراس ٹاک کرنے پر پی پی کے رکن کو سخت الفاظ میں ڈانٹ دیا اپوزےشن نے واک آﺅٹ تو نہ کےا لےکن اس بات پر دباﺅ ڈالا کہ اپوزےشن کے پےش کردہ بل کو اےوان مےں منظوری کے لئے پےش کےا جائے ےہ اجلاس متحدہ اپوزیشن کی درخواست پرملک کی موجودہ صورت حال پر بحث کے لئے طلب کےا گےا تھا پیپلز پارٹی کے رہنماءسینٹر تاج حیدر نے کہا کہ ایک طرف وزیرداخلہ پریس کانفرنس کر رہے تھے دوسری طرف اسی وقت اسلام آباد میںکالعدم تنظیموں کا جلسہ ہو رہا تھا ۔ 2013 ءمیں اسٹیبلشمنٹ شدت پسندوں اور دو بڑی جماعتوں کا اتحاد قائم ہوا اور ترقی پسند جماعتوں کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی ۔ سینٹر تاج حیدر نے پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو کے چار نکاتی مطالبات سینٹ میں پیش کئے اور کہا کہ حکومت بحران سے بچنے کےلئے ٹی او آر پر اپوزیشن کے بل کی حمایت کر ے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا کہ اختلافات کو اس سطح پر نہ لے جائیں کہ تیسرے فریق کو صورت حال کا فائدہ اٹھانے کا موقع مل جائے ۔ عوامی نیشنل پارتی کے رہنماءالیاس احمد بلور نے کہا کہ پانامہ کے ٹی او آر پر بل متفقہ ہے۔ ہم تمام آف شور کمپنیوں کی تحقیقا ت چاہتے ہیں۔ سینیٹ کے اجلاس میں سانحہ پولیس ٹریننگ سکول کوئٹہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن کی طرف سے پیش قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے سابق سینیٹرز نرگس زمان کیانی اور قمرزمان شاہ کے انتقال پر تعزیتی قراردادیں منظور بھی منظور کی گئےں ےہ قرارداد یں تاج حیدر اورطاہر حسین مشہدی نے پیش کیں وزےر مملکت برائے داخلہ بلےغ الرحمنٰ نے اےوان کو بتا ےا کہ احتجاج کے دوران 323 گرفتاریاں ہوئیں‘ خیبر پختونخوا کے وزیر نے ابھی تک اپنے اسلحہ کے لائسنس فراہم نہیں کئے‘ جو بوتلیں ملیں وہ بھی میڈیا نے دیکھیں10 اور 15 لاکھ جمع کرنے کے دعوے کرنے کے دعوے کرنے والے اس کا چوتھائی بھی جمع نہیں کر سکے۔ بیرسٹر سیف اﷲ نے کہا کہ چند روز قبل اسلام آباد کی سڑکوں پر جو کھیل کھیلا گیا اس کو میڈیا نے پوری توجہ سے دکھایا ہے اور سیاسی جماعت کے عہدیداروں نے احتجاج کو ڈانس پارٹی میںتبدیل کردیا ۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ سیاسی طور پر بانجھ لوگ یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں سیاسی خاندانوں کی حکومتیں آئیں ان کی حکمرانی کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے نیشنل بنک آف پاکستان کی جانب سے دیئے گئے360ارب قرضے کی تفصیلات اور گزشتہ پانچ سال کے دوران پانچ ملین یا اس سے زیادہ کے قرضے لینے والوں اورقرضوں کی واپس ادائیگی اور قرضہ معاف کروانے والوں کی تفصیل ایوان بالا کو فراہم نہ کرنے پرحکومت کو دس دن کے اندر معلومات فراہم کرنے اور زمہ داران کے خلاف کاروائی سے آگاہ کرنے کی رولنگ دے دی نیشنل بنک آف پاکستان کی جانب سے مختلف افراد اور کمپنیوں کو دیئے گئے اور معاف کروائے گئے قرضوں کی فہرست ایوان بالاءکو فراہم نہ کرنے کے حوالے سے اپنی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قانون و قاعدہ کے تحت کوئی بھی فرد ،ادارہ اور حکومت پارلیمان سے تفصیلات کو مخفی نہیں رکھ سکتا چیئرمین سینیٹ نے اس رولنگ کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے ان افراد اور کمپنیوںکے حوالے سے سوال کیا تھا کہ جنہوں نے پانچ ملین یا اس سے زیادہ کے قرضے پچھلے پانچ سال میں نیشنل بنک سے لئے ہیں اورجن قرضوں کی واپس ادائیگی کی گئی اور جن کو معاف کروایا گیا۔ جس پر نیشنل بنک نے اپنے جواب میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ کوئی بھی بنک یا مالیاتی ادارہ اپنے صارفین کی معلومات ظاہر نہیں کر سکتا۔تاہم پانچ ملین یا اس سے ذیادہ قرضو ں کے اعداد و شمار جو کہ 360ارب کے لگ بھگ ہے ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے جانے کے بعد چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ۔