نیویارک (اے این این ) بھارت کے قومی سلامتی کے سابق مشیر اورپاکستان کےلئےسابق ہائی کمشنر شیوشنکرمینن نے پاک بھارت تعلقات کومنظم عداوت کاشکارقراردیتے ہوئے الزام عائدکیاہے کہ پاکستان کاسیاسی نظام بھارت کےساتھ معمول کے تعلقات قائم کرکرنے کااہل ہے نہ ہم تعلقات میں بہتری کی توقعات رکھتے ہیں، کشمیرسے متعلق بہت سے مسائل کاحل توموجود ہے مگر ہمسایوں کےلئے انکے حل کی طرف جانا سیاسی طورپر مشکل ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کے ساو¿تھ ایشیاءسنٹرمیں پینل مباحثے کے دوران سابق بھارتی قومی سلامتی کے مشیر وسیکرٹری خارجہ نے کہاکہ وہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات کو منظم عداوت گردانتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیرسے متعلقہ بہت سے مسائل طویل عرصے سے موجود ہیں اورہم ان میں سے بیشتر مسائل کاحل بھی جانتے ہیں لیکن ہمارے ہمسائے کےلئے انہیں حل کرنا سیاسی طورپر مشکل ہے میں نہیں سمجھتاکہ پاکستان کے سیاسی نظام میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرسکے میرے خیال میں وہاں بہت مضبوط ادراہ جاتی مفادات ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی توقع نہیں رکھتے خاص طورپرممبئی حملوں کے بعدسے بھارت میں پاکستان کے ساتھ تعلقات بہترہونے کی توقعات بہت ہی کم ہیں دراصل ممبئی کے واقعہ کے بعد مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کےلئے عوامی سطح پربہت کم حمایت ہے ۔ایک سوال پرشیوشنکرمینن نے کہاکہ بھارت کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کےلئے پریشان ہونے میں وقت ضیاع نہیں کرناچاہیے میرے خیال میں یہ اسٹیٹس کوکامعاملہ اور مقابلہ حسن ہے اگر آپ مقابلہ جیتناچاہتے ہیں تو آگے بڑھیں اورلطف اندوزہو ں تاہم سلامتی کونسل کی نشست کے حوالے سے ہمارانقطہ نظریہ ہے کہ بھارت کےلئے ایسی فضاءقائم کی جائے کہ وہ امریکہ کے ساتھ کام کرسکے اوریہ امریکہ کے مفاد میں بھی ہے۔