اسلام آباد(صباح نیوز)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے قومی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی قرارداد جمع کرائی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، علی رضاعابدی، سلمان بلوچ اور خالد مقبول صدیقی سمیت دیگرکی جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویزخٹک کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں قرارداد جمع کرائی گئی ہے جس میںکہا گیا ہے وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویزخٹک نے غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے۔ ان بیانات سے صوبائیت اور بین الصوبائی نفرتیں بڑھانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے ملکی سالمیت اور سکیورٹی کے خلاف قابل مذمت دھمکیاں دی۔ اس لئے ایوان مطالبہ کرتا ہے پرویزخٹک کو وزارت اعلیٰ اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل کیا جائے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے پرویزخٹک کے خلاف سندھ اسمبلی میں بھی قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین کی وطن دشمنی اور بھارت یاترا سے پوری دنیا واقف ہے یہ عجیب بات ہے کہ جن لوگوںکی وطن سے غداری، دشمن سے دوستی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور لاشوں کی سیاست سے بچہ بچہ واقف ہے جو اپنی ملک دشمن اور انسانیت سوز کارروائیوں کی وجہ سے اب قانون کے نرغے میں ہیں۔ وہ بھی جمہوری آواز کو دبانے کی حمایت اور بنیادی حقوق کے خلاف لا یعنی باتیں اور قرار دادیں پیش کر رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنی وطن دشمنی اور برائیوں کو مان چکے ہیں اس کے باوجود اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے۔ انہوں نے پاکستان دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر ملک کو توڑنے کی سازش کی۔وزیر اعلیٰ نے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ان کے خلاف جمع کی گئی قرار داد پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی پر امن جدو جہد پر انگشت آرائی کرنے والے اپنی حقیقت بھول چکے ہیں مگر عوام انہیں بھولیں گے نہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہمیں ظلم کا نشانہ بنایا گیا، میں خود پر لگائے گئے الزامات پر حیران ہوں، میں نے کب ایسی بات کی ہم اپنے لیڈر سے ملنے جا رہے تھے۔ میں نے صرف راستہ کھولنے کا کہا تھا۔ سچ بولوں تو ان لوگوں کو کیوں تکلیف ہوتی ہے۔ آئندہ ایسے اقدامات روکنے کیلئے کام کروں گا۔ ہم آنسو گیس سے ڈرنے والے نہیں، ہمیں آئندہ روکا گیا تو لہجہ مزید سخت ہو گا۔ہمارا رواج ہے کہ ہمارا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، اس عمل کو عدالت میں چیلنج کروں گا۔حکمرانوں نے راستہ بند کئے ، ہم نے کھلوائے ہم بھی آنسو گیس کے شیل لا سکتے تھے قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتا ہوں۔ میں اپنی پولیس کو راستے بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتا، خیبر پی کے میں پولیس آزاد ہے، ہم نہ نکلتے تو اہلکاروں کی تنخواہیں نہ بڑھتیں، لندن میں پولیس کو احکامات نہیں دیئے جاتے وہ خود پلاننگ کرتی ہے، پولیس ربڑ کی گولیاں چلاتی رہی، ڈی جی احتساب کمشن کو سکروئنی کمیٹی منتخب کرنی ہے۔ حکمران چاہتے ہیں ان کا احتساب نہ ہو۔ہمیں روکا اس پر مقدمہ درج کرائیں گے میرے خلاف پوری پارلیمنٹ قرارداد لے آئے مقابلہ کرنے جائوں گا، ملک وفاقی حکومت نے بند کیا میں تو کھولنے جا رہا تھا۔