سری نگر + مظفر آباد (اے این این+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم جاری رہے اور مزید 50 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ٗ سری نگر کی جامع مساجد پر گرشوز روز بھی بدستور تالے لگے رہے۔ لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیاگیا۔ کئی حریت پسند رہنما بدستور گھروں میں نظر بند ٗ وادی میں مسلسل 118 ویں روز بھی کرفیو نافذ رہا، لوگ گھروں میں محصور ٗ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ٗ ریاستی پولیس اور بھارتی فوج کی جانب سے گھر گھر تلاشی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ سرینگر ، شوپیاں، پلوامہ اور دیگر جگہوں پر گرفتاریوں کے خلاف احتجاج، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں، لاٹھی چارج ،پیلٹ گن کا استعمال اورٹیئر گیس شلنگ کے واقعات میں15افراد زخمی ہوئے۔ مختلف علاقوں میں مزاحمتی لیڈران کی کال پر مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال سے تمام تر کاروبار زندگی بدستور ٹھپ پڑا رہا۔ دکانیں، بنک، سکول، کالج، سرکاری ا ورغیر سرکاری دفاتربند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک مکمل طور غائب رہا۔ ادھر سبزی منڈی پام پورہ میں روڈ پر تعینا ت فورسز اور پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا گیا جبکہ کئی گا ڑیوں کو بھی سنگ باری کا نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیرمیں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے بارہمولہ سب جیل میں کشمیری نظربندوں پر حملے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارہمولہ سب جیل میں نظربندوں پر حملے نے ایک بار پھر جموں کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی کے مکروہ چہرے کو عیاں کر دیا۔ عالمی ادارہ ریڈکراس سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں کشمیریوں کی حالت زار کا سخت نوٹس لیں۔ ادھر صورہ میں اجتماع سے خطاب میں حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کو ان کی آزادی کی منزل سے نہیں روک سکتے ٗ جانی و مالی قربانیوں کی حفاظت اور خون سے سینچی ہوئی حق و انصاف پر مبنی تحریک آزادی ایک دن ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔