وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے منافی متنازعہ خبر کی انکوائری حکومت کی اعلان شدہ پالیسی کے تحت ایک کمیٹی کرے گی پارلیمنٹ نہیں، تحقیقات پرویز رشید کے خلاف نہیں بلکہ ایک حساس اور جھوٹی خبر کے افشاءہونے کے بارے میں کی جا رہی ہے، کمیٹی آئندہ ایک دو روز میں تشکیل دیدی جائے گی اس کی سربراہی ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کریں گے،کمیٹی کے ممبران سینئر افسران اور ایسے لوگ ہونگے جن پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے،کمیٹی کے ممبرا ن کے ناموں پر مشاورت ہوچکی ہے جو وزیر اعظم کو پیش کر دئیے گئے ہیں، امید ہے کہ پیر تک کمیٹی کا قیام ہو جائے گا، یہ نیشنل سکیورٹی کا معاملہ ہے کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہر ایک کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے، حکومت معاملے کی ایک شفاف‘ غیر جانبدارانہ انکوائری چاہتی ہے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آئیں اور انتہائی اہم اور حساس ایشو پر سیاست کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ وہ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہاکہ میں چیئرمین سینٹ رضا ربانی کا بہت احترام کرتا ہوں‘ وہ پی پی پی کے ان رہنماﺅں میں سے ہیں جو جمہوریت‘ آئین ‘ قانون کی بالادستی کے بارے میں واضح اور دو ٹوک موقف رکھتے ہیں۔ مگر میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ڈان کی قومی سلامتی کے منافی متنازعہ خبر کی انکوائری حکومت کی اعلان شدہ پالیسی کے تحت ایک کمیٹی کرے گی پارلیمنٹ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھی یہ چاہتے ہیں کہ جو بھی غلط خبر کا محرک ہے اس کی نشاندہی جلد از جلد کی جائے تاکہ چند لوگوں نے جھوٹی الزام تراشی کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس سے قوم کی جان چھوٹ جائے۔ اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ یہ نیشنل سکیورٹی کا معاملہ ہے کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہر ایک کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے۔ کمیٹی کو ایک آزاد اور شفاف ماحول میں کام کرنے دیا جائے جہاں تک تعلق ہے اس کمیٹی کے ناموں سے اس کا اندازہ ہو جائے گا کہ حکومت ایک شفاف‘ غیر جانبدارانہ انکوائری چاہتی ہے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آئیں اور انتہائی اہم اور حساس ایشو پر سیاست کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔
متنازعہ خبر: انکوائری کمیٹی پیر تک قائم ہوجائیگی، ہائیکورٹ کے سابق جج سربراہ ہونگے: وزیر داخلہ
Nov 05, 2016 | 18:47