تاریخ گواہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو فوری اپنانے والی قوموں نے ہی ترقی و خوشحالی کا عروج دیکھا۔ جس سے استفادہ کھلے ذہن سے زیادہ کھلے دماغ کا مرہون منت ہے۔ اسے اپنی ثقافت، مذہب یا خیالات کیلئے خطرہ سمجھنے سے ترقی نہیں ہو سکتی۔ کچھ لوگ نئی ٹیکنا لوجی کو معاشرہ میں پھیلی ہوئی ناانصافی، ظلم و جرائم اور انسانی اقدار کی گراوٹ کی وجہ گردانتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہم ٹیکنا لوجی کے صیحح استعمال سے ہی انفرادی و اجتماعی معاشرتی انقلاب برپا کر سکتے ہیں اپنے معاشرے، کلچر، روایات اور مخصوص ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیئے اس طریقے سے ہم نہ صرف ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں بلکہ باقی ممالک پر سبقت بھی لے جا سکتے ہیں۔سعد شفیق۔کراچی