پاکستان کے حوالے سے مایوس کن خبروں اور بیانات کا سلسلہ بدنصیبی سے جاری رہتا ہے۔ اپوزیشن کے لیڈروں اور صحافیوں کے ایک طبقے کا یہ محبوب طریقہ ہے جبکہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک اور مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔ کسی ملک کا ایٹمی طاقت ہونا، ایک منظم فوج اور آئی ایس آئی جیسی فعال، متحرک اور عظیم ایجنسی کے ساتھ جس کا ایک زمانہ معترف ہے، بچوں کا کھیل یا مذاق نہیں ہے۔
آج کی دنیا کے اہم ملک امریکہ، چین، روس، مسلم ملکوں میں سعودی عرب، ایران، افغانستان، ترکی، قطر وغیرہ پاکستان کو اس لئے اہمیت دیتے ہیں کہ پاکستان اہم ملک ہے۔ اب یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ جنرل راحیل شریف حکومت پاکستان کی اجازت سے سعودی عرب میں کئی ملکوں کی فورس کی قیادت کر رہے ہیں یہ بھی پاکستان کے لئے اعزاز ہے۔ یقیناً بھارت بھی، پاکستان کی طرح اہم ملک ہے اور اہم طاقت ہے، پاکستان سے دشمنی کے باوجود، بھارت شرارتیں تو کرتا ہے، مگر اسے معلوم ہے کہ زبردست تجربے کی حامل فوج اور ایٹمی طاقت ہونے کی بناء پر وہ بڑی چھیڑ چھاڑ کرنے سے قاصر ہے۔ پاکستان کی بجائے جب بھی افغانستان کے معاملے میں امریکہ نے بھارت اور اس کے ذریعے ایران پر بھروسہ کیا، افغانستان کی صورتحال خراب ہوتی گئی۔ آج امریکہ اور افغانستان پریشان ہیں کیونکہ طالبان بڑی طاقت بن چکے ہیں اور مختلف علاقوں میں ان کے حملے جاری ہیں جبکہ روس کے خلاف پہلی جنگ میں اور اب طالبان کے خلاف دوسری جنگ میں زیادہ کامیابی پاکستان نے حاصل کر کے دی۔ امریکہ دنیا کی واحد طاقت بن گیا تھا، اب ٹرمپ کی پالیسیوں کی بناء پر امریکہ خود ہی عالمی طاقت کے رول سے دستبردار ہونا چاہتا ہے تو اس کا کیا علاج ہے۔ ایک نیشنلسٹ ٹرمپ کے نزدیک امریکی آرام سے رہیں اور ساری دنیا ان مسائل کی زد میں رہے جو خود امریکہ نے پیدا کئے، تو یہ مناسب طرز عمل نہیں ہے۔
آج کا امریکہ چین کے سی۔پیک کی وجہ سے پاکستان سے ناراض ہے۔ کیوں؟ کیا آج کی دنیا میں صرف ایک ملک سے تعلق رکھ کر جینا آسان ہے۔ یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ امریکہ کے علاوہ پڑوسی ملک چین سے مضبوط رابطے رکھے۔ بھارت، پاکستان تعلقات کی بناء پر بھی چین سے پاکستان کی دوستی ضروری ہے۔ یوں بھی امریکہ کو تو پاکستان سے چین کی دوستی پر اعتراض ہی نہیں ہونا چاہئے۔ امریکہ کو تاریخ یاد رکھنی ہو گی کہ پاکستان کی کوششوں اور عملی تعاون سے ہی امریکہ اور چین کے تعلقات بحال ہوئے ہیں۔ اچانک اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ نہایت خاموشی سے پاکستان سے چین گئے تھے۔ تب دنیا کو پتہ چلا کہ امریکی وزیر خارجہ ڈاکٹر کسنجر کے خفیہ دورے سے جو پاکستان نے تشکیل دیا تھا امریکہ اور چین کے درمیان، تعلقات کا آغاز ہوا ہے۔ افغانستان میں پاکستان دوست حکومت، پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کی مجبوری ہے۔ امریکہ کو جلد یا بدیر اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے افغانستان کی خاطر بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ لاکھوں افغان مہاجرین برسوں سے پاکستان میں موجود ہیں۔ افغانستان میں بھارت کی مداخلت اور اثراندازی ایک احمقانہ کھیل ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا حال ہی میں دورہ کیا اور وہ ایک بار پھر سعودی عرب جا رہے ہیں۔ ایسے موقع پر سعودی عرب جب امریکہ اور یورپ کے ملکوں میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے دباؤ میں ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا دورہ اہمیت کا حامل ہے۔ اسلامی عرب ملکوں کے لئے پاکستان کی ایٹمی طاقت ہمیشہ اطمینان کا باعث رہی ہے۔ اس بناء پر ان ملکوں میں بھارت کی سازشوں کے باوجود پاکستان کے لئے بے پناہ خیرسگالی اور دوستی کا جذبہ ہے۔ قطر سے پاکستاں کے تعلقات نیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔ جمعے کو قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے پاکستان کا اہم دورہ کیا اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ قطر نے پاکستان سے ایک لاکھ افراد کو روزگار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج کا قطر ترقی یافتہ ملک ہے اور عرب ریاستوں میں اس کا اہم مقام ہے۔
پاکستان کی منظم فوج اپنے آرمی چیف جنرل باجوہ کی قیادت میں دنیا میں اہم مقام کی حامل ہے جس نے دہشت گردی کو نیست و نابود کرنے میں اہم خدمات انجام دیں۔ کے جی بی، سی آئی اے اور موساد جیسی انٹیلی جنس اداروں کے درمیان آئی ایس آئی کا نمایاں مقام ہے۔ سب سے بڑھ کر ہم ایٹمی طاقت ہیں۔ ہمیں غرور اور تکبر کی نہیں مگر اتحاد کی ضرورت ہے۔ دنیا کے اہم اور طاقتور ملک کی حیثیت سے ہماری عزت بھی ہے اور ہم سے چھیڑ چھاڑ مذاق نہیں ہے۔
پاکستان کی طاقت
Nov 05, 2018