اسلام آباد + پشاور (وقائع نگار خصوصی+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی رسم قل (آج ) پیر کو دارالعلوم حقانیہ میں ہو گی، فاتحہ خوانی کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جبکہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق جامعہ دارالعلوم حقانیہ آکوڑہ خٹک، جمعیت علمائے اسلام (س) کی مرکزی مجلس شوریٰ اور خاندان حقانی نے مولانا سمیع الحق کی شہادت کے حوالے سے پالیسی بیان جاری کردیا ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے مولانا آخری دم تک افغانستان سے بیرونی قوتوں کے انخلا کے موقف پر ڈٹے رہے، گزشتہ ماہ یکم اکتوبر کو افغان سرکاری وفد سے دوبارہ اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کیا، وفدکی ناکامی کے بعد افغان حکومت اور اس کا بعض میڈیا دارالعلوم حقانیہ اور مولانا سمیع الحق کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتے رہے، مولانا کی شہادت پاکستان کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ افغانستان اور انڈیا و بیرونی عناصر کی سازشیں اس میں بہت حد تک شامل ہیں، ملکی مقتدر حلقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوراً مولانا شہید کے اصل قاتلوں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچائے، ہم نے ہر موقع پر پُرامن رہنے کی تلقین کی ہے، ہمیں امید ہے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے ریاست کی طرف سے فوری اقدامات کئے جائیں گے۔ مشترکہ پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ملک کے کچھ عناصر اور حلقوں کی جانب سے اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے کچھ متضاد قسم کے بیانات جاری کررہے ہیں، جو حقائق کے منافی اور بے بنیاد ہیں۔ جب تک تمام ادارے تحقیق کے بعد کسی نتیجے تک نہ پہنچیں اس وقت تک بے بنیاد بیانات دینے سے گریز کیا جائے، مولانا کی شہادت کو گروہی یا ذاتی تنازعہ کا نام دینا انتہائی بے بنیاد اور افسوسناک ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جمعیت علماءاسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تفتیش میں پولیس عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ سی ٹی ڈی نے تفتیش سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ ہائی پروفائل قتل میں پولیس مولانا سمیع الحق کے زیراستعمال موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل نہیں کرسکی۔ قتل کو 3روز گزر چکے مگر تفتیش آگے نہیں بڑھی۔ پولیس نے صرف 2 بار کرائم سین کا دورہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس اب تک یہ معلوم نہیں کرسکی کہ مولانا کو زخمی حالت میں کس نے اور کیسے ہسپتال پہنچایا۔ تحقیقاتی ٹیم کو مولانا کے گھر سے کچھ مواد ملا تھا جس پر پولیس پردہ ڈال رہی ہے۔ جے یو آئی (س) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں مولانا حامدالحق کو قائم مقام امیر مقرر کر دیا گیا۔ جس کا اعلان جے یو آئی(س) کے سینئر نائب صدر امیر مولانا بشیر احمد نے کیا۔ اس موقع پر مولانا حامدالحق نے کہا پارٹی کے سب عہدیدار پرانے عہدوں پر بحال رہیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ جے یو آئی(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قبر پر فاتحہ خوانی اور دعائیہ اجتماع کا سلسلہ جاری ہے۔ مولانا کی رسم قل اور قائم مقام مرکزی امیر کی دستار بندی آج ہوگی۔ اکوڑہ خٹک میں مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامدالحق تعزیت کیلئے آنے والوں سے مل رہے ہیں۔ سابق چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا مولانا کی شہادت خطے اور امت کیلئے بڑا المیہ ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے مولانا سمیع الحق کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے کہا نائن الیون کے بعد مولانا سمیع الحق نے دنیا بھر میں پاکستان کا مو¿قف پیش کیا۔ قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیر پاﺅ نے اہل خانہ سے تعزیت اور دعائے مغفرت کی۔ آئی این پی کے مطابق جمعیت علما اسلام (س)کی مرکزی شوریٰ نے مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کو پارٹی کا قائم مقام امیر نامزد کردیا۔ اتوار کوجے یو آئی (س)کی مرکزی شوری کا اجلاس اکوڑہ خٹک میں ہوا جس میں مولانا حامد الحق، مولانا انوار الحق، مولانا یوسف شاہ اور دیگر شریک ہوئے، اجلاس میں مولانا سمیع الحق کے سیاسی جانشین کے ناموں پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر مولانا حامد الحق نے کہا مولانا سمیع الحق کے بغیر ہم یتیم ہوگئے ہیں۔ مولانا ہر سطح پر پاکستان کو متحد رکھنا چاہتے تھے، حکومت کی ذمہ داری ہے ان کی قاتلوں کو گرفتار کرے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے اور اسے فوری پھانسی دی جائے۔
سمیع الحق
سمیع الحق شہادت اندرونی مسئلہ نہیں‘ افغانستان بھارت بیرونی عناصر کی سازشیں شامل ہیں
Nov 05, 2018