وفاقی وزیرڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے’’ لوک میلہ‘‘ کاافتتاح کر د یا

اسلام آباد (خبر نگار)پاکستان کے معروف ثقافتی ادارہ لوک ورثہ وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کے زیر اہتمام سالانہ قومی ثقافتی ’’ لوک میلہ‘‘ کاایک رنگارنگ تقریب کے دوران ڈاکٹرفہمیدہ مرزا وفاقی وزیر برائے بین الاصوبائی رابطہ نے افتتاح کیا۔ تقریب میں لوک میلہ کی روایت کے تحت چرخہ پر دھاگہ بنانے کی64 سالہ بزرگ ماہر دستکارہ ساراں بی بی جن کا سندھ کے دورافتادہ علاقے تھرسے تعلق ہے کی رسم چادر پوشی اداکی گئی جنہیں وفاقی وزیر ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے چادرپہنائی۔اسی طرح بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لوک گلوکار اخترچنال زہری جن کی عمر 69 برس ہے، کی رسم دستار بندی بھی ادا کی گئی۔مہمان خصوصی وفاقی وزیر ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے کہا کہ لوک ورثہ کی پاکستانی ثقافت کے فروغ اور ترقی کیلئے گرانقدر خدمات ہیں۔لوک میلہ جوکہ پاکستانی ثقافت کا آئینہ دار ہے اس سے نہ صرف قومی یکجہتی اور باہمی ہم آہنگی کے فروغ میں مدد ملتی ہے بلکہ اس شعبہ سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔ جو اس فن کو نسل در نسل آگے منتقل کرنے کا بیڑہ اْٹھائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پورا پاکستان گھومی ہوں اور جتنی خوبصورتی ہمارے ملک میں ہے وہ کہیں اور نہیں ہے۔اللہ نے ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہوا ہے ہمارے پھلوں کاجو ذائقہ ہے وہ دنیامیں کہیں اور نہیں ملتا ہے ۔انہوں نے اس موقع پر صور? رحمان کی آیات کا بھی حوالہ دیا جس میں اللہ تعالیٰ نے کہاہے کہ’’ تم خدا کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤں گے ‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے دستکار اورفنکاربڑی مشکل زندگی گزار رہے ہیں مگرپھربھی ہمارے کلچرکو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے قوس قزاح کی مثال دے کر کہاکہ جسے ہم ست رنگی کہتے ہیں کے تمام رنگ اکٹھے بڑے خوبصورت نظرآتے ہیں مگر الگ الگ صرف ایک رنگ ہی نظرآتاہے۔ ہماری تہذیب تمام دنیاسے زیادہ خوبصورت ہے انہوں نے ہال میں نصب ایک دروازہ کی مثال دے کر کہا کہ یہ آرٹ دنیامیں کہیں اور نہیں ملتا ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور پاکستان کیلئے اپنابھرپورمثبت کردار اداکرناچاہیے۔انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ بے شک اس وقت ہمیں بہت سی مشکلات اور چیلج درپیش ہیں مگر انشاء￿ اللہ ہم سرخروہوں گے۔ انہوں یہ بھی کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان سے دستکاروں اور فنکاروں کی مدد کیلئے ضرور درخواست کرونگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میلے ہوتے رہنے چاہیں۔اس سے قبل لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہیراشاہد نے مہمان خصوصی اور میلہ میں شریک دستکاروں اور فنکاروں کے علاوہ تقریب کے شرکاء￿ کو خوش آمدید کہا اور میلہ میں آنے پر ان کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے کہا کہ لوک ورثہ نے ہمیشہ دستکاروں کی فلاح اور ترقی کیلئے کئی اقدامات اْٹھائے ہیں اور یہ میلہ اْن میں سب سے بڑا اقدام ہے جس کے تحت پاکستان کے تمام صوبوں اور علاقوں کی ثقافت کے رنگ ایک جگہ جمع کرکے پوری دنیاکو متعارف کرانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میلہ کی کامیابی میں تمام صوبائی کلچرل ڈیپارٹمنٹ کا بھی بڑاہاتھ ہے جو اپنے ہمراہ ماہرہنرمند اور لوک گلوکار لے کر آتے ہیں اور یہاں اپنے سٹال سجاتے ہیں جس سے پاکستان کے روایتی فنون جو اپنی انفرادیت کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں ،کوبچانے میں بڑی مدد ملتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ لوک ورثہ نے اس شعبہ سے وابستہ افراد کواس میلہ کے ذریعہ ایک ایسا پلیٹ فارم مہیاکیا ہے جہاں نہ صرف یہ اپنی دستکاریاں براہ راست فروخت کرتے ہیں بلکہ پاکستان کا دارالحکومت ہونے کی وجہ سے کئی غیرملکی سفارتکاروں کے ذریعہ انہیں بیرون ملک متعارف کرانے کا بھی موقع ملتا ہے۔انہوں اْن تمام اداروں کا بھی شکریہ اداکیا جو اس میلہ میں شریک دستکاروں اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے ایوارڈ زدیتے ہیں۔تقریب کے دوران تمام صوبوں کے لوک گلوکاروں اور فنکاروں نے بھی خوبصورت گیت پیش کئے جنہیں شائقین نے بہت پسند کیا۔جن فنکاروں نے گیت گائے اْن میں کشمیر سے تعلق رکھنے والی لوک گلوکار جنگی خان ،خیبرپختونخواہ کے پشتو لوک فنکار زمین خان ، گلگت بلتستان کے فنکار منظوراور پنجاب کے لوک گلوکار فضل جٹ شامل تھے۔ علاوہ ازیں لوک میلہ میں آج شام 7 بجے کلچرل نائٹ میں کشمیر کے لوک فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ بعد ازاں مہمان خصوصی ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے لوک میلہ کا دورہ کیا اور تمام پویلینزمیں بیٹھے ماہر دستکاروں کے فن پاروں میں گہری دلچسپی لیتے ہوئے ان سے سوال جواب کئے۔ لوک میلہ 4 تا 13نومبرروزانہ صبح 10 تا رات10 بجے تک جاری رہے گا۔

ای پیپر دی نیشن