شنگھائی: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبہ مشرق وسطی اور خلیجی ممالک کے درمیان رابطے بڑھانے کا باعث بنے گا،سی پیک سے چین اورپاکستان دونوں کومعاشی اور تجارتی فائدہ ہو،سی پیک کے ذریعے فاصلوں میں کمی آئے گی، ، قراقرم ہائی وے شاہراہوں کے عالمی نیٹ ورک میں شامل ہوگئی ہے، سی پیک سے سرمایہ کاری کے تازہ مواقع میسرآئیں گے.پاکستان میں احتساب اور ہر شعبے میں شفافیت کا نظام رائج کرنا چاہتے ہیں. انتخابات میں ہماری پارٹی نے تبدیلی کیلئے کام کیا،پاکستان ٹیکسٹائل اور کھیلوں کا سامان برآمد کرنے والا اہم ملک ہے، پاکستان سے طبی سامان کی برآمد بھی اہم ہے ۔ چین کے شہر شنگھائی میں انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے چین کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہماری حکومت نئے پاکستان کا نعرہ لگا کرآئی ہے، ہم ہرشعبے میں تبدیلیاں لارہے ہیں، پاکستان ہرلحاظ کے مواقع سے بھر پورملک ہے، سی پیک سے چین اورپاکستان دونوں کو معاشی اور تجارتی فائدہ ہوگا جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری مشرق وسطی اور خلیجی ممالک کے درمیان رابطے بڑھانے کا باعث بنے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں قراقرم ہائی وے سی پیک کے جدید ہائی ویزکے نیٹ ورک کا حصہ ہے جو گوادر کی بندرگاہ سے جوڑتے ہیں اوربیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا نقطہ آغاز بھی ہے جس سے خطے کو بھرپورفائدہ ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم شفافیت اور احتساب کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، کاروبار اور حکومت چلانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افرادی قوت میں بھی مالامال ہے. 100 ملین پاکستانی 35 سال سے کم عمر ہیں اوراسی طرح نیا پاکستان کاروبار کے لیے اہم اوربہترجگہ ہوگی جب کہ ہم پاکستان میں وسائل سے مالامال ہیں جس میں زرخیززمین، 12 کلامیٹک زونز پر مشتمل ایک زمین ہے۔