نئی دہلی(نیٹ نیوز) مغل شہنشاہ شاہ جہاں کی جانب سے آگرہ میں اپنی اہلیہ سے محبت کی یادگار کے طور پر تعمیر کرائے گئے دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک، تاج محل جب سے تعمیر ہوا ہے تب سے وہ بہت سے مراحل سے گزرا ہے۔ چند عشروں سے اس تاریخی یادگار کو بڑے پیمانے پر ہونے والی صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ اب اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اس عظیم تاریخی ورثے کو ایک بڑے بحالی کے مرحلے سے گزاراجائے گا اور اس کے اردگرد نصب پتھروں کو تبدیل کیا جائے گا۔ تاج محل کے قریب ہوا کے معیار کو چیک کرنے والے انڈیکس کے مطابق چار نومبر کو یہ349 ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ آگرہ شہر میں یہ انڈیکس اس معیار کو 441 بتارہا تھا، جو کہ انتہائی خطرناک اور مہلک اثرات کا حامل ہوا کا معیار ہے۔ تاج محل کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے حوالے سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے چمیلی فرش کی سطح پر لگے چار سو پتھروں کو تبدیل کرنے کے لیے ایک ٹینڈر جاری کیا ہے، واضح رہے کہ یہ وسیع وعریض فرش مرکزی گنبد کے نیچے واقع ہے۔ یہ زیادہ تر سرخ ریت کے پتھروں پر مشتمل ہیں، جبکہ ان میں سے تھوڑے بہت سفید سنگ مرمر کے بھی ہیں، اور یہ ایک سکوائر فٹ سے لیکر نو سکوائر انچ تک سائز کے ہیں۔ بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان پتھروں کی تبدیلی کا تخمینہ 22 لاکھ روپے (بھارتی) لگایا گیا ہے اور یہ چمیلی فرش ہی ہے جس نے گنبد کا مکمل احاطہ کررکھا ہے اور گنبد کی طرف جانے کا واحد رستہ اسی چمیلی فرش کے ذریعے سے ہی جاتا ہے تو یہ پتھر ہر جگہ تبدیل کیے جائیں گے۔ نئے پتھر مغربی بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے بنشی پہادپور سے لائے جائیں گے۔