عشق رسول محتشمؐ اورسید سعود ساحر

Nov 05, 2020

عشق رسول محتشمؐ کا ذکر جہاں اور جب بھی آئے گا ‘ سعدی شیرازیؒ ،اعلی حضرت امام احمد رضا بریلویؒ‘ ڈاکٹر علامہ اقبالؒ اور پیر مہر علی شاہؒ جیسی شخصیات کا نام احترام واحتشام سے لیا جائے گا۔ ہمارے ’’بڑے ‘‘ کہتے تھے کہ جب رسولؐ اور ادب رسولؐ جاننے اور پہنچاننے کے لیے آپ کو پہلے شاعر مشرق کو جاننا اور سمجھنا پڑے گا۔ اللہ کے رسولؐ سے محبت اور ادب کے بڑے تقاضے ہیں اگر احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا جائے تو زندگی کے ساتھ ساتھ عقیدے کی سرزمین بھی بنجر ہونے کا خطرہ ہے! مغرب کو یہ بات ہی سمجھ نہیں آتی کہ مسلمانوں کا اپنے رسولؐ سے رشتہ کیا ہے؟ ہمارا سب کچھ  آپ ؐ ہیں۔ اولاد سے بڑھ کر‘ والدین سے بڑھ کر حتی کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر ہمیں محبت رسولؐ عزیز تر ہے۔ ہماری ہزار جانیں آپؐ پر قربان ۔ حضرت اقبال ؒنے کیا خوب عشق نبیؐ کی ترجمانی کی
 کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
فرانس کے صدر گستاخانہ خاکوں کو اظہار آزادی کا نام دے کر دنیا میں بدامنی پھیلانے کا کام کررہے ہیں یہ کس طرح  بھی اظہار آزادی رائے نہیں ۔ دنیا کا کون سا ایسا دین ہے جو کسی مذہب کی توہین کو آزادی رائے سمجھتا ہے؟ مغرب کو سمجھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے مسلمانوں کو ایک قوت اور ایک یلغار بننا پڑے گا مسلم  حکمرانوں کی کمزوری اور مسلم سربراہان کی ناچاقی کے باعث مغرب مسلسل سوا ارب مسلمانوں کی دل آزادی کررہا ہے ۔ہم نے اب بھی خود کو بیدار اور مضبوط نہ کیا تو ہماری داستاں قصہ پارینہ بن جائے گی۔ ترک صدر طیب اردگان نے فرانس سے اپنا سفیر واپس بلایا، ترکی سے فرانسیسی سفیر کو نکال دیا گیا۔ ملائیشیاء کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے سخت ترین موقف اختیار کرکے دکھ کا بھرپور اظہار کیا۔ سوڈانی قیادت نے فرانسیسی صدر کے دماغ کا معائنہ کرانے کا مطالبہ کیا
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے 
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
56 اسلامی ممالک اور مسلم ریاستیں متحد ہو جائیں تو  وہ دین اسلام کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو واپس پلٹ سکتی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلامی ممالک کی قیادت کو مشترکہ موقف اختیار کرنے کے لیے مکتوب لکھے ہیں۔ قوم چاہتی ہے کہ صدرڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان خطوط اور ٹیلی فونک تبادلہ خیالات کی بجائے فوری طورپر اسلامی ممالک کے ہنگامی دورے کریں اور مسلمان قیادت ، عرب لیگ اور او آئی سی کے پلٹ فارم پر سخت ترین موقف اپنانے کی راہ ہموار کریں۔ لمحہ موجود پاکستانی قیادت سے اس طرح کے اقدامات کرنے کا تقاضا کررہا ہے پورا عالم فرانس سے تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کرے اور مسلمانان عالم فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تاکہ اسلام دشمنوں کو جواب مل جائے کہ امت مسلمہ زندہ وبیدار ہے پھر نہ احتجاج  اور نہ سفارت خانوں کی طرف مارچ کی ضرورت باقی رہے گی۔
٭… قبلہ محترم سید سعود ساحر
چچا گرامی سید سعود ساحر زندگی کی  90 بہاریں دیکھنے کے بعد 2 نومبر 2020ء کو راہی عدم ہوئے، اگلے روز انہیں ڈی ایچ اے اسلام آباد کے قبرستان میں سسکیوں اور آھوں کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا۔ اللہ کریم انہیں رحمتوں اور اپنی عنایات میں غرق رکھے آمین۔ سید سعود ساحر کو آسودہ خاک ہوئے آج دوسرا روز ہے نماز جنازہ اور تدفین میں احباب‘ رفیقوں اور شاگردوں کی بڑی تعداد دیکھ کر ان کی زندگی پر رشک آتا ہے والد محترم حکیم سید محمود احمد سروسہارن پوری کی طرح چچا جان کی زندگی بھی محنت‘ ریاضت اصلاح وتبلیغ اور نئی نسل کے سرپرستی سے عبارت رہی۔ جنازے سے قبل اور بعد میں بلکہ ابتک تعزیت کے لیے آنے والوں کی اکثریت کی گفتگو میں شامل تھا  کہ سید سعود ساحر نے کن کن مواقع پر انہیں محبتوں اور چاہتوں سے نوازا ایک دوست بتا رہے تھے کہ نوجوان صحافی جب کبھی بیروزگاری کا زخم کھاتے چچا جان نئی ملازمت کے لیے کوشش کے ساتھ ان کی خاموش مدد بھی کرتے۔ مجھے یاد ہے قبلہ والد محترم بھی خاموش خدمت میں پیش پیش رہتے۔ بابا جان اکثر امام علیؓ کا قول سناتے ,,خدا کے نزدیک وہ نیکی بہت معتبر ہے جس کا کوئی گواہ نہ ہو ‘‘ نماز جنازہ میں سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق،  محمد اعجاز الحق، راحت مسعود قدوسی، سابق سیکرٹری اطلاعات رشید چوہدری ،چئیرمین پیمرا سلیم بیگ، ممتاز لکھاری مجیب الرحمٰن شامی،  فاروق عادل، رؤف عارف، امتیاز گل، حاجی نواز رضا، افضل بٹ
 اور  بہزاد سلیمی سمیت سول اور فوجی افسران، صحافیوں، کالم نگاروں، مدیران اخبارات سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے پسماندگان میں اہلیہ بیٹے کرنل احمد سعود ساحر، سینئر صحافی عمر فاروق اور صاحبزادی کو سوگوار چھوڑا ہے ۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ وہ  والدین کیساتھ لڑکپن میں بھارتی شہر سہارن پور سے ہجرت کر کے پاکستان پہنچے تھے۔ انہوں نے اپنی تمام عمر اپنے نئے وطن کی خدمت میں گزاری ۔ ایام نوجوانی میں وہ کچھ عرصہ تک بائیں بازو سے بھی وابستہ رہے۔ سید ابواعلی مولانا مودودیؒ کی فکر سے بعد ازاں متاثر ہو گئے۔ وہ اخبارات میں طویل عرصے تک خدمات انجام دیتے رہے وہ قلم کے ساحر مشہور تھے۔ اپنی معرکہ آرا تحریروں اور چشم کشا رپورٹنگ اور تہلکہ خیزخبروں کی وجہ سے  قارئین میں خاصی مقبولیت رکھتے تھے۔  مجیب الرحمن شامی سے خصوصی قلبی تعلق رہا، شہید سید صلاح الدین کے ساتھ ان کی زندگی کی طویل رفاقت رہی۔ وہ قومی تاریخ کے کئی اہم واقعات کے عینی شاہد کی حیثیت تھے۔ چچا جان نے خبر کے حصول کے لیے کئی بار جان تک خطرے میں ڈال دی تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے  سعود ساحر کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ صحافت کا تابندہ ستارہ اور منفرد اسلوب کے قلم کار تھے۔ وہ صحافیوں کے حقوق کے بھی ایک سرگرم رہنما تھے۔ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء پر نہیں ہو سکے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انکو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ سعود ساحر ان محبان وطن میں شامل تھے جنہوں نے پاکستان کے لیے اپنا گھر بار چھوڑا ۔ سعود ساحر نے اپنے قلم کے سحر سے قارئین اور عوام کی بڑی تعداد کو متاثر کیا۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے شاہدین میں شامل تھے ۔ صحافت اور صحافیوں کے لیے ان کی خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی۔ رسم قل آج جمعرات ان کے صاحبزادے کرنل احمد سعود کی رہائش گاہ  ڈی ایچ اے ٹو اسلام آباد میں عصر کے وقت ہوگی۔ 

مزیدخبریں