اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نااہلی کیس میں وفاقی وزیر کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی کردی۔ فیصل کے وکیل نے عدالتی کارروائی روکنے کی درخواست دائر کی ہے، الیکشن کمیشن میں چار درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ درخواست گزار وکیل نے کہاکہ یہ الیکشن کمیشن جا کر کہتے ہیں کہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی چل رہا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں کہ ہمارے آرڈر کی روشنی میں جواب داخل کرا دیا ہے؟۔ آپ نے الیکشن کمیشن کی آرڈر شیٹس درخواست کے ساتھ کیوں نہیں لگائیں؟۔ جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے ساتھ ہائیڈ اینڈ سیک نہ کھیلیں، آپ الیکشن کمیشن میں بھی نہیں پیش ہو رہے، آپ ادھر پیش نہیں ہو رہے اور یہاں بھی یہی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصل واؤڈا کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے الیکشن کمیشن وکیل نے کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ دوہری شہریت نہ رکھنے کا فیصل واوڈا کا بیان حلفی بھی جمع کرا دیا گیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل سے کہاکہ آپ کا کیس یہ ہے کہ فیصل واؤڈا کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دوہری شہریت رکھتے تھے۔ 11جون 2018 کو بیان حلفی جمع کرایا کہ دوہری شہریت نہیں رکھتے، شہریت ترک کرنے کی درخواست تو بعد میں 25 جون 2018 کو منظور ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ جب بیان حلفی جمع کروایا گیا تو وہ امریکی شہری تھے۔ فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اس ڈاکومنٹ کے مصدقہ ہونے پر اعتراض ہے۔ جس پر عدالت نے کہاکہ اسی لیے آپ کو بار بار نوٹس جاری کر رہے ہیں کہ جواب داخل کرائیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے کلائنٹ کو نوٹس کر کے یہاں بلائیں، آپ جواب میں لکھ دیتے کہ یہ ڈاکومنٹ جعلی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ پٹیشن کے ساتھ لگائے گئے ڈاکومنٹس جعلی ہوں اسی لیے الیکشن کمیشن سے ریکارڈ منگوایا ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ کراچی کے ریٹرننگ افسر کے آفس سے ریکارڈ منگوا کر جمع کرایا گیا ہے۔ فیصل واوڈا کے وکیل نے کہاکہ مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے کے لیے کچھ مہلت دی جائے۔ عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واؤڈا نے بیان حلفی میں کہا کہ وہ غیر ملکی شہریت نہیں رکھتے اور نہ کبھی اپلائی کیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔