ندیم بسرا
نومبر کے مہینہ کی شروعات ہے اوراس ماہ پاکستان میں سیاسی کشکمش بھی گزشتہ کچھ ماہ کی طرح اپنے عروج پر ہے ۔اگر عالمی سطح پر دیکھا جائے امریکہ کے صدارتی الیکشن میں ’’ڈونلڈ ٹرمپ ‘‘ اور ’’جو بائیڈن ‘‘ آمنے سامنے ہے ۔ نومبر کا مہینہ اس حوالے سے بہت اہم ہے کہ امریکہ کے شہری دنیا کے طاقتور شخص کا بطور امریکہ کے صدر کاانتخاب کرتے ہیں ۔یوں تو نومبر کے ماہ کو کئی حوالوں سے اہمیت حاصل ہے ہیں ۔اگر نومبر کے ماہ پر نظر دوڑائیں تو اس میں کئی تاریخی اور دلچسپ عالمی واقعات رونماء ہوئے ہیں جیسے 1180 میں ’’فلپ ‘‘ کو بادشاہ فرانس بنایا گیا ۔نومبر کے مہینے میں 1556 کو پانی پت کی دوسری جنگ شروع ہوئی۔ 1611میں شیکسپئر کا ڈرامہ ’’دی ٹیپمسٹ ‘‘ وائٹ ہال لندن میں پہلی بار دکھایا گیا ۔1812 میں ’’نپولین‘‘ کی آرمی کو شکست ہوئی۔1902 کو فلا ڈلفیا فٹ بال ایتھلیٹکس میں ’’کانا ویلو‘‘ کلب نے ’’الماریا‘‘ کلب نیویارک کو 39 صفر سے شکست دی ۔ 1914 میں پہلی جنگ عظیم میں پہلی ’’برطانوی رائل نیوی ‘‘نے جرمنی کو شکست دی۔ 1921کو جاپان کے وزیراعظم ’’ہارا تاکشی ‘‘کو قتل کردیا گیا۔1932 میں ’’فرینکلن ڈی روزویلٹ‘‘ صدر امریکہ منتخب ہوئے۔1943 میں لبنان نے فرانس سے آزادی حاصل کی ۔ 1945 میں ’’یونیسکو‘‘ کا ادارہ قائم کیا گیا ۔1952 میں پہلی بار امریکہ نے نیوکلئیر ٹیسٹ کئے ۔ 1959 میں پہلی موٹروے کا آغاز’’ یو کے ‘‘میں ہوا۔.1960 کو ’’جان ایف کینیڈی ‘‘صدر امریکہ منتخب ہوئے۔1969 کو مشہور فٹ بالر ’’پیلے‘‘ نے اپنا 1000واں گول کیا ۔1970 کو ’’ویت نام ‘‘ پر قبضے کے لئے امریکہ نے اپنی ائیر فورس آپریشن کا آغاز کیا ۔1980 کو رونلڈ ریگن امریکہ کے چالیسویں صدر منتخب ہوئے ۔1983 میں بل گیٹ نے ’’ونڈو 1.0 ‘‘کمپیوٹر کومتعارف کروایا ۔1988 کو دس برس سے زائد عرصے کے بعد پاکستان میں الیکشن ہوئے اور ’’بے نظیر بھٹو‘‘ اسلامی ممالک کی پہلی وزیراعظم منتخب ہوئیں ۔2006 کو ’’صدام حیسن ‘‘ کو ان کے ساتھیوں سمیت پھانسی کی سزا سنائی گئی۔2008 کو پہلی بار ایک سیاہ فارم امریکی ’’باراک اوبامہ ‘‘صدر منتخب کئے گئے ۔2012 کو باراک اوبامہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے ۔2012 کو 118 ویں ’’پوپ‘‘ کا انتخاب کیا گیا۔2016ڈونلڈ ٹرمپ پنتالیسیوں صدر امریکہ کے منتخب ہوئے۔2019 میں پہلی بار چین کے شہر ’’وہان‘‘میں 55 برس کے آدمی میں ’’کورونا‘‘ وائرس کی تصدیق ہوئی۔ کرتارپور راہداری پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہوئی ۔ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو امریکہ میں اہم صدارتی الیکشن کا مرحلہ بھی دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے ڈیموکریٹ اور ری پبلکن اپنے نئے صدر کا نتخاب کررہے ہیں ۔دوسری جانب پاکستان میں حکومت کے لئے جہاں گڈ گورننس مہنگائی اور دیگر سیاسی محاذوں پر چینلجنز ہیں۔ وہیں سابق سپیکر اسمبلی اپوزیشن رہنما ’’ایاز صادق‘‘ بھی سرخیوں میں ہیں ۔قومی اسمبلی میں جہاں ان کے بیان کو لیکر ایک ہنگامہ برپا ہے وہیں اس بیان پر قائم رہنے کیلئے ایاز صادق اپنے نظریہ سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہیں کہا یہی جارہا ہے کہ ’’نواز شریف ‘‘ اور ’’مریم صفدر ‘‘ کی طرف سے ان کو مکمل سپورٹ دی جاری ہے ان کی طرف سے ہدایت ہے کہ وہ اپنے اس بیان پر قائم رہیں کسی صور ت اس سے پیچھے نہ ہٹا جائے ۔اس پر حکومتی ترجمان بھی میدان میں آگئے ہیں اور پنجاب میں حکومتی ترجمانی کیلئے فردوس عاشق اعوان کو بھی میدان میں اتار گیا ہے فردوس عاشق اعوان پنجاب کے وزیراعلی کی معاون خصوصی کے فرائض انجام دیں گی ۔فردوس عاشق اعوان ایک سیاسی ورکر ہیں اور انہوں نے اپنی سیاست میں ہمیشہ مثبت سیاست کو ترجیح دی ہے ۔وزیراعظم عمران خان کا انہیں پنجاب میں بھیجنے کا مقصد سیاسی محاذوں پر مخالفوں کے دانت کھٹے کرنے کے ساتھ اپوزشین کو تنقید بنانا بھی ہے ۔فردوس عاشق اعوان نے اپنے وفاق میں معاون خصوصی کے دور میں حکومت کا دفاع کیا اور اپوزیشن کو آڑھے ہاتھوں لیا ہے وہ یہ کام ادھر بھی جاری رکھیں گی ۔ اس بات میں تو حقیقت ہے کہ حکومت کے لئے کئی محاذوں پر چیلنجنز ہیں حکومت کی اولین ترجیح عوام کو ریلیف دینا ہے اس کیلئے عمران خان ہر ممکن اقدامات کو بروئے کار لارہے ہیں ان کی طرف سے تمام انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ’’مصنوعی مہنگائی ‘‘ کو روکنے کے لئے اقدامات کریں ۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار انتظامی مشینری سمیت ایسے عوامل جو مہنگائی کا سبب بن رہے ہیں ان کے تدارک کیلئے مکمل اقدامات کررہے ہیں انہوں نے تمام وزرائ،ایم اپی اے کو ہدایات دی ہیں کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ مل کر روزانہ کی بنیادوں پر اقدامات کریں۔