واشنگٹن/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر+ این این آئی) امریکی انتخابات میں کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔ امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن 264 ووٹ لیکر آگے جا رہے ہیں جبکہ ٹرمپ 214 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔ جوبائیڈن کو 270 کی فیصلہ کن برتری کیلئے 32 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں جبکہ امریکی صدر ٹرمپ 270 کی فیصلہ کن برتری سے 57 ووٹ کی دوری پر ہیں۔ مکمل نتائج کا انتظار ہے۔ ٹیکساس‘ فلوریڈا میں ٹرمپ نے میدان مار لیا۔ ٹیکساس کے 38 اور فلوریڈا کے 29 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ نیو یارک‘ نیو میکسیکو‘ ایری زونا‘ کیلیفورنیا میں بائیڈن کی اکثریت رہی۔ کیلی فورنیا کے 54 نیو یارک 29 اور واشنگٹن کے 12 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ ریاست الاباما‘ انڈیانا‘ لووا‘ کینساس‘ کینٹکی‘ میسوری میں ٹرمپ کامیاب ہوئے۔ نیبراسکا‘ اوہائیو‘ ساؤتھ کیرولینا میں بھی ٹرمپ کامیاب رہے ۔ گورنرز کے انتخاب کیلئے گیارہ میں سے 7 ریاستوں میں ری پبلکن کامیاب رہے۔ انڈیانا‘ میسوری‘ نارتھ کیرولینا‘ نیو ہمیپشائر‘ یوٹاہ‘ ورمونٹ‘ ویسٹ ورجینیا‘ واشنگٹن اور ڈیلاویئر میں ڈیموکریٹ امیدوار گورنر بن گئے۔ ریاست مونٹانا میں بھی ری پبلکن گورنر آگے ہیں ۔امریکا میں واشنگٹن سمیت بیشتر ریاستوں میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا جبکہ گنتی کا عمل جاری ہے۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ یا جوبائیڈن کو صدارت سنبھالنے کے لیے 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹس کی ضرورت ہے، پولنگ کے مکمل نتائج آنے اور ان کے حتمی سرکاری اعلان کے لیے رواں سال 14 دسمبر کی تاریخ رکھی گئی ہے۔ فلوریڈا، ٹیکساس، اوہائیو اور اوکلاہاما میں ٹرمپ نے میدان مار لیا۔ واشنگٹن، نیویارک، ایری زونا میں جوبائیڈن کامیاب ہوئے، ان کو کیلی فورنیا سے 55 الیکٹورل ووٹ ملے۔ ریاست وسکونسن میں جوبائیڈن کو برتری ملی ہے جہاں پہلے ٹرمپ کو برتری ملی تھی۔ دونوں امیدواروں کے درمیان جارجیا اور مشی گن میں کانٹے کا مقابلہ ہے، پنسلوینیا اور الاسکا میں ٹرمپ آگے ہیں۔ ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اپنی پوزیشن سے مطمئن ہیں۔ امید ہے صدارتی انتخابات جیت جائیں گے۔ پنسلوانیا سے بھی کامیاب ہوں گے۔ جوبائیڈن نے امریکی شہر ولمنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جیت کی راہ پر گامزن ہیں تحمل رکھیں ہم جیت رہے ہیں حامیوں کا شکر گزار ہوں نتائج مکمل ہونے میں وقت لگے گا۔ ہر ووٹ کی گنتی تک مقابلہ ہے۔ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ پرامن انتقال اقتدار ہونے جا رہا ہے میں جیت گیا تو امریکا کو سیاسی بنیادوں پر تقسیم نہیں ہونے دوں گا۔ ٹرمپ امریکا کو پیچھے لیکر گئے۔ ٹرمپ کی خام خیالی ہے کہ دوبار انتخابات جیت جائیں گے۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا میرے لئے صدارتی الیکشن ہارنا آسان نہیں آج ایک شاندار رات ہو گی لیکن سیاست میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ٹیکساس‘ فلوریڈا‘ ایری زونا میں ہماری پوزیشن مضبوط ہے۔ جیت آسان اور ہار بہت مشکل ہوتی ہے۔ انتخابی نتائج کا اعلان جلد ہونا چاہئے۔ ارلی ووٹنگ امریکا کیلئے خطرناک ہے۔ جیت یا ہار کی تقریر ابھی تیار نہیں۔ پورے ملک سے بہت اچھے نتائج آرہے ہیں۔ نتائج کا اچانک رکنا عوام کیساتھ فراڈ ہے۔ الیکشن نتائج کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ 19 ریاستوں میںری پبلکن امیدوار ٹرمپ اور 16 ریاستوں میں ڈیموکریٹک امیدوار بائیڈن کو برتری حاصل ہے جبکہ 16 ریاستوں کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔ ریاست فلوریڈا، ٹیکساس، جارجیا‘ پنسلوانیا، اوہائیو اور وسکونسن میں ٹرمپ کو برتری حاصل ہے جبکہ اریزونا، نیو میکسیکو، منی سوٹا اور نیو ہیمپشائر میں بائیڈن آ گے ہیں۔ ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن نے 29 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے نیو یارک سے میدان مار لیا ہے اور کولوراڈو سے بھی 9 الیکٹورل ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ساؤتھ ڈکوٹا سے 3 الیکٹورل ووٹ حاصل کئے اور نارتھ ڈکوٹا سے بھی 3 الیکٹورل ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے ہیں۔ جبکہ ٹرمپ الاباما سے بھی 9 الیکٹورل ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں ۔ دریں اثناء ترجمان پاکستان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب میں جو کوئی بھی کامیاب ہوا پاکستان اس کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔ سعودی عرب کے انگریزی روزنامہ عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے ان امریکیوں کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جنہوں نے تاریخ ساز الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدارت کیلئے ڈیموکریٹ پارٹی کے جوبائیڈن جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کیلئے مدمقابل ہیں۔ امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے۔ دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی کی خاتون لیڈر اور ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صدارتی انتخابات کے نتائج ان کی مرضی کے برعکس آئے تو وہ ایوان نمائندگان میں مداخلت کریں گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیلوسی نے کہا کہ اگر ڈیموکریٹک قیادت کے ہاں انتخابات کے نتائج ان کی مرضی کے خلاف آئے تو 2020ء کے صدارتی انتخابات کے بارے میں فیصلہ کرنے کو تیار ہیں۔مشی گن میں جوبائیڈن کو صدر ٹرمپ میں پر 24 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ نیواڈا میں جو بائیڈن 7 ہزار سے زائد ووٹوں سے آگے ہیں۔ مشی گن میں 16 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ مشی گن سے حاصل نتائج 96 فیصد ووٹوں کی گنتی پر مشتمل ہیں۔ پنسلوانیا میں 20 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ پنسلوانیا میں 64 فیصد نتائج رپورٹ کئے گئے ہیں۔ پنسلوانیا میں صدر ٹرمپ کو جوبائیڈن پر 4 لاکھ 71 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری ہے۔ ٹرمپ پنسلوانیا‘ نارتھ کیرولینا‘ جارجیا اور الاسکا میں جیتے تو ان کے 267 ووٹ ہوں گے۔ ٹرمپ پنسلوانیا، نارتھ کیرولینا‘ جارجیا اور الاسکا میں آگے۔ ہیں وسکانسن کے 10 الیکٹورل ووٹ ہیں۔صدر ٹرمپ کے حامیوں نے وائٹ ہائوس کے باہر احتجاج کیا۔ اس موقع پر مظاہرے میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں جب کہ مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی انتخابات نتائج کے بعد پیدا ہونے والی بے یقینی کی صورت حال اور صدر ٹرمپ کی جانب سے فتح کے دعوے اور دھاندلی کے الزامات کے بعد مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ لاس اینجلس، شمالی کیرولینا، پورٹلینڈ، اوریگینو میں متعدد مقامات پر درجنوں اور کہیں سیکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نکلے ہیں جب کہ منیسوٹا میں ایک درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرہ مجموعی طور پر پْرامن رہا تاہم سی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر دھواں اٹھتا دیکھا گیا اور مظاہرین کی جانب سے سموک بم استعمال کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے انتخابات میں قبل ازوقت فتح کے دعوے اور انتخاب میں دھاندلی کے الزامات نے امریکا کی فضا میں پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ جب کہ ٹرمپ کے حامی اور مخالف دونوں ہی حلقوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ امریکہ میں انتخابی نتائج پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ اور شہریوں نے ممکنہ بدامنی اور فسادات کی پیش بندی کے انتظامات شروع کردیئے ہیں۔ فریقین کی جانب سے جیت کے دعوے کئے جا رہے ہیں جس پر دونوں امیدواروں کے حامیوں نے جشن منایا۔جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں پہلی بار 7 کروڑ سے زائد ووٹ لیکر ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ جبکہ ٹرمپ نے 6 کروڑ سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں۔رات گئے سی این این کے نتائج کے مطابق جوبائیڈن وسکونسن سے بھی آگے ہیں اور وہاں سے 10 الیکٹورل ووٹ بھی انہوں نے حاصل کر لئے اور انکے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 248 ہو گئی جبکہ ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 214 ہو گئی ہے۔رات گئے تازہ ترین انتخابی نتائج کے مطابق جوبائیڈن 7 کروڑ ووٹ لینے والے پہلے صدارتی امیدوار بن گئے۔ ریاست مین اور ایری زونا میں جوبائیڈن کو برتری حاصل ہے۔ وسکونس میں جوبائیڈن نے میدان مار لیا۔ ٹرمپ کے منیجر نے کہا ہے کہ وسکونسن میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کریں گے۔ کئی کاؤنٹیز میں بے ضابطگیوں کی اطلاعات ہیں۔ ٹرمپ کے کمپین منیجر نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج مشکوک ہو گئے ہیں۔ عدالت سے مشی گن میں گنتی روکنے کی استدعا کر دی ہے۔ ٹرمپ کو اب تک 6 کروڑ 70 لاکھ ووٹ ملے ہیں۔ جارجیا میں صدر ٹرمپ 84 ہزار ووٹ سے آگے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق تمام صورتحال کے بعد سیاسی کشیدگی اور ہنگاموں کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ رات گئے مشی گن کے نتائج بھی آ گئے جو بائیڈن وہاں سے بھی کامیاب ہو گئے اور وہاں کے 16 الیکٹورل ووٹ حاصل کر لئے۔ مزید برآں امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ نتائج سامنے آ رہے ہیں کہ ہم جیت رہے ہیں اپنی پوزیشن سے مطمئن ہوں تمام سپورٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جیت کیلئے پرامید ہوں لیکن ابھی اعلان نہیں کر رہا۔