عدالتوں کی بجائے سیاسی لیڈر شپ کو میدان میں مقا بلہ کرنا چا ہیے: جسٹس اطہر

 اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور سابق صدر زرداری کی نااہلی کے لیے دائر  درخواستوں میں اہم قانونی نکتے پر معاونت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت منتخب نمائندوں کی نااہلی سے متعلق کیسز کیوں سنے؟۔ آئندہ سماعت پر قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، کیس میں مزید التوا نہیں دیا جائے گا۔ فواد چوہدری کے وکیل نے فواد چوہدری نااہلی کیس عدم پیروی پر خارج کرنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی ان کو آئندہ سماعت پر آنے دیں پھر دیکھتے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آج کون دلائل شروع کرے گا ؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں عدالت کو منتخب نمائندوں کے ایسے معاملات میں پڑنا چاہیے؟۔ عدالتوں میں آنے کی بجائے سیاسی لیڈرشپ کو میدان میں مقابلہ کرنا چاہیے، یہ پارلیمنٹ کا معاملہ ہے یہاں پہلے ہی کیسز کا بوجھ ہے، دوسرے فورم بھی موجود ہیں۔ پارلیمنٹ اپنا احتساب خود کرے، عدالت ان کیسز کے میرٹس پر نہیں جائے گی، پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، اب عدالت ہمیشہ کے لیے ان پٹشنز کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے، آرٹیکل 199 کے تحت عدالت کو کیوں ان پٹیشنز کو سننا چاہیے؟، ہم کوئی سپیرئیر تو نہیں یہ عوامی نمائندے ہیں ان کا خود احتسابی کا اپنا نظام ہونا چاہیے۔ ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ کسی کے ریٹرن کی انفارمیشن نہیں دے سکتے، عدالت اگر کہے تو دے دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...