پاکستان کی کرکٹ ڈپلومیسی اور بھارت میں فسادات

پلوامہ ڈرامہ کے نتیجے میں جعلی ائیر سٹرائیک کے بل بوتے پر اپنی جنتا کو اعتماد میں لینے والی فاشسٹ مودی سرکار 2019 میں جب دوبارہ برسراقتدار آئی تو اس نے دو بڑے فیصلے لیے۔ آرٹیکل 370 کا خاتمہ، بابری مسجد کی بجائے رام مندر کی تعمیر۔ ان فیصلوں نے مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں مقیم مسلمانوں کی ساکھ کو بھی متاثر کیا کیونکہ ان فیصلوں کے علاوہ بھارتی سٹیزن شپ ایکٹ کے حوالے سے (بی جے پی) کے وزیر امیت شاہ نے ڈنکے کی چوٹ پر یہ بات کہہ دی کہ شہریت ترمیم بل کسی صورت واپس نہیں لیا جائیگا یعنی نریندر مودی مخصوص شرائط کے ساتھ جس کو چاہیں گے وہی بھارتی شہری کہلوانے کا حقدار ہوگا۔ اس متنازعہ بیان پر ہندو مسلم فسادات کا ایک نیا باب کھل گیا تھا۔ انہی واقعات کے تناظر میں شاہین باغ مظاہروں کو کون بھلا سکتا ہے جو ملک گیر صورت اختیار کرتے جا رہے تھے۔ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو دھمکیاں دینی شروع کر دی تھیں کہ تم بھارتی نہیں ہو، تم ملیچھ ہو ہم لوگ تم سے نہ کاروبار کرینگے نہ ہی تم ہمارے علاقوں کے آس پاس پھٹکو گے۔ قارئین معلوم نہیں کہ اس گھمبیر احتجاج کو کس طرح وقتی طور پر دبا دیا گیاہے۔ یاد رہے کہ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد ہندو مسلم فسادات، لڑائی جھگڑے کا طوفان تشکیلِ پاکستان کی صورت میں تھما تھا۔ موجودہ صورتحال بھی تقریباً ماضی کی طرح بھارت کے مزید ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا بگل بجا رہی ہے اس بار وجہ ہے ٹی 20 ورلڈ کپ !بھارت انتہا پسندی میں آپے سے باہر ہو گیا ہے۔ تکبر میں مبتلا بھارتیوں سے پاکستان اور پھر نیوزی لینڈ سے ہار برداشت نہیں ہو رہی۔ پہلے انہوں نے پاکستان سے شکستِ فاش کا قصوروار فاسٹ بالر محمد شامی کو ٹھہرایا اور کپتان ویرات کوہلی کے محمد شامی کے حق میں بیان دینے پر متعصب بھارتی باشندے بھڑک اُٹھے ویرات کوہلی اور اہل خانہ کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی ٹرینڈ بنایا جا رہا ہے ۔ یہ ہے مہان بھارت ! ان جناتوں کو کون سمجھائے کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ اقلیت سمیت کرکٹرز بھی محفوظ نہیں۔ بالی وڈ سٹار شاہ رخ خان کی شامت نے بند قفل مزید کھول دیئے ہیں۔ دی پیکا پادوکون مسلم نہیں مگرشاہین باغ احتجاج میں مسلمانوں کی طرفداری پر انکو بھی کھل کر نائیکہ/غدار کہہ دیا گیا۔ بھارتی بکاؤ میڈیا ٹاک شوز میں کرائے کے لوگ بلوا کر انہیں مسلم ناموں سے موسوم کرکے یہ تاثر دلوانے کی ناپاک سعی کر رہا ہے کہ بھارت میں سب اچھا ہے۔ ابھی بھارتی کرکٹ ٹیم کو صلواتیں سنانے کا سلسلہ جاری و ساری تھا کہ سماج وادی پارٹی کے صدر اور سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو نے ایک ریلی کے خطاب میں کہا کہ گاندھی، نہرو، سردارپٹیل، جناح ایک ہی ساتھ پڑھے اور جناح آزادی کے حق کیلئے کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹے اور اکھلیش یادو نے قائداعظم محمد علی جناح کی جم کر تعریف کی۔ اس پر اترپردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے سیاسی مورچہ سنبھال لیا کہ یہ شرمناک بات اکھلیش نے کہی ہے بھارت کے ولن ''جناح'' کو ہیروز کے ساتھ جوڑنا توہین ہے یہ اس کی بات کر رہا ہے جس نے دھرتی میں دو قومی نظریہ پیش کیا اس جوابی وار میں پورے بھارت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی بحث چھڑ گئی ہے، اور تو اور بھارتی شر پسندوں نے علی الاعلان کہا ہے کہ پاکستان کی کھیل میں جیت پر جس نے پٹا خے چلائے ان پر مقدمہ درج کیا جائیگا۔ قارئین یہ حالات ہیں سلطنتِ ہندوستان کے۔بھارتی میڈیا اس وقت اسقدر خوفزدہ ہے کہ وہ متعدد بار اپنے شوز پر پاکستانی کھلاڑیوں کے سجدہ کرنے، الحمدللہ، انشاء اللہ جیسے کلمات کہنے پر پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ بھئی یہ منتر ہی پاکستانی کھلاڑیوں میں جادوئی طاقت پیدا کرتے جارہے ہیں‘ کیا کبھی کسی اسٹیڈیم میں وکٹ یا سنچری کے بعد ہماری جانب سے ہنومان چالیسا کی جاپ سنائی دی ہے؟پاکستان میں بھارت کے سابقہ ہائی کمشنر جی پارتھا سارتھی نے انکشاف کیا تھا کہ 1982 میں عمران خان سے پوچھا گیا کہ انکے نزدیک پاک بھارت کھیل کا کیا مطلب ہے؟ عمران خان کا جواب تھا کہ'' یہ ان کیلئے جہاد ہے جو وہ کشمیر کیلئے کر رہے ہیں''۔ بھارتی میڈیا میں لرزہ طاری ہو چکا ہے کہ کہیں'' کرکٹ جہاد'' قائم نہ ہو جائے۔ پاکستان کی جیت پر بات کرنے کی پاداش میں ہندو انتہا پسندوں نے متعدد مسلمانوں کے گھر نذر آتش کر دیئے اور مساجد کو بھی ٹارگٹ بنایا۔ عصبیت جاہلیہ کی مانند ہندو اپنے گلی محلوں میں ہر ایک پھیری والے کا شناحتی کارڈ چیک کر رہے ہیں اور باقاعدہ طور پر اعلان کر رہے ہیں جو ''جے شری رام'' بولے گا وہی ہمارے علاقوں میں داخل ہوگا۔ دوسری جانب بین الااقوامی سطح پر پاکستان کے کھلاڑیوں کے نمبر ون کی فہرست میں شامل ہونے کی تعریف کے ساتھ جیت کے باوجود ان کی عاجزی وانکساری کو سراہا جا رہا ہے۔ میرے نزدیک اگر بھارت میں بے لگام انتہا پسندی کو روکا نہ گیا تو خالصہ پنت کے حامی اور مسلمان مل کر مودی کے چودہ طبق روشن کرنے میں تامل نہیں کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن