اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان سکاٹ لینڈ یارڈ سمیت جہاں مرضی سے تحقیقات کرانا چاہتے ہیں کرائیں، ہماری شرط صرف یہ ہے کہ عمران خان خود تحقیقات میں شامل ہوں گے اور الزامات کا ثبوت فراہم کریں گے، پاکستان کے عوام بھیڑ بکریاں نہیں کہ عمران خان جھوٹ بولے گا اور وہ اسے سچ سمجھ لیں گے، وہ وقت ختم ہو چکا۔ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ میں کل کے واقعہ کی تمام اتحادی جماعتوں نے مذمت کی، ہم پاکستان کے سیاسی میدان کو خونی میدان بننے نہیں دیں گے، پاکستان کی سیاست اس طرح کے واقعات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاست خون بہا کر نہیں کی جا سکتی، وزیراعظم شہباز شریف نے سب سے پہلے عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ہدایت کی کہ وہ واقعہ کی تحقیقات میں پنجاب حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بقول ڈاکٹر، عمران خان کو چار گولیاں لگیں، ان کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹی، اس افسوسناک واقعہ کے اندر وہ زخمی ہوئے، عمران خان کا غالباً ایک آپریشن بھی ہوا ہے اور آج عمران خان صاحب کو ٹی وی پر دیکھ کر اطمینان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شوکت خانم کے وسائل کو اپنی سیاست کے لئے اسی طرح استعمال کیا جس طرح انہوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے منی لانڈر کر کے خیرات کا پیسہ اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے بیماری کی حالت میں بھی جھوٹ بولنا نہیں چھوڑا، یہ ڈرامہ اور جھوٹ بول کر لوگوں کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاست میں کسی نے سوداگری کی ہے تو وہ عمران خان نے کی ہے، عمران خان نے ضمیروں کے سودے کئے اور دوسروں پر الزام لگاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہونا ہے، عمران خان کبھی کہتے ہیں کہ چار بندوں نے میرے خلاف سازش کی، پھر کہتے ہیں کہ چار نہیں تین بندے ہیں، عمران خان نے بیانیہ گھڑا کہ مجھے مارنے کی سازش کی گئی، عمران خان کو اگر پتہ تھا کہ ان کے خلاف قاتلانہ حملے کی سازش ہو رہی ہے تو انہوں نے معصوم لوگوں کی جانوں کا کیوں نقصان کیا؟۔ جب عمران خان کو پتہ تھا کہ اس طرح کا واقعہ ہونا ہے تو پنجاب حکومت کو کیوں نہیں بتایا؟۔ مقتول معظم کے بچے اپنے والد کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دو چینلز کے کیمروں کے سامنے آ کر بیٹھ کر الزامات لگاتے رہے، عمران خان آٹھ سال سے خیبر پختونخوا میں حکومت کر رہے ہیں، چار سال تک وفاق میں حکومت کرتے رہے، انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف الزامات عائد کئے لیکن ایک ثبوت نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان فرح گوگی، بشریٰ بی بی، ان کے ڈاکے، زمینوں اور ہیروں کے سودے، کرپشن، فارن فنڈنگ پر پردہ ڈلوانا چاہتے تھے، توشہ خانہ کا ریکارڈ موجود ہے، ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 5 ملین امریکی ڈالر مالیت کا ہیروں کا سیٹ وصول کیا، عمران خان نے گھڑی خرید کر مہنگے داموں فروخت کی، ان کے وزیروں نے بھی توشہ خانہ سے ڈکیتیاں کیں، عمران خان نے پانچ ملین ڈالر مالیت کا سیٹ فرح گوگی کے ہاتھوں فروخت کروایا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سائفر، فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، منی لانڈرنگ کے کیسز میں مفرور ہیں اور دوسروں کو چور کہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کے منہ سے صحافت اور آزادی اظہار رائے پر لیکچر اچھا نہیں لگتا، ان کے دور میں صحافت نے سیاہ دور دیکھا ہے، انہوں نے چار سال تک صحافیوں پر قدغنیں لگائیں، صحافیوں کی پسلیاں توڑیں، میر شکیل الرحمان کو جیل میں ڈال کر میڈیا کو منہ بند کرنے کا پیغام دیا، صحافیوں کے قلم چھین کر ان کے پروگرام بند کروائے، عمران خان کو عالمی صحافتی اداروں نے پریڈیٹر کہا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ چھ مہینے میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ملکی تاریخ میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا، کیا عمران خان صاحب آپ کی بیٹی کو گرفتار کر کے آپ کے ساتھ جیل میں بند کیا گیا؟۔ کیا آپ کے بیٹوں کو گرفتار کر کے سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ بول کر لوگوں کی عزتیں خراب کرتے ہیں، عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ عوام کو بے وقوف بنا لیں گے، ایسا ہر گز نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ پنجاب میں ہوا جہاں ان کی اپنی حکومت ہے اور وہ استعفیٰ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ایک فوجی افسر سے مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سکاٹ لینڈ یارڈ کو بلا کر تحقیقات کروائیں لیکن اس تحقیقات میں انہیں خود بھی شامل ہونا پڑے گا، وہ جو الزامات لگا رہے ہیں اس کا ثبوت بھی انہیں دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چھوٹی چھوٹی ٹولیوں سے وفاق پر حملہ کروانا چاہتے ہیں، آج جو مناظر میڈیا پر گئے ہیں وہ عمران خان کی فیٹف سے پاکستان کے نکلنے کے خلاف جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شدت پسندی کے ذریعے ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، بشریٰ بی بی نے عمران خان کی سیاست میں اسلامی ٹچ دینے کا کہا اور سیاسی مخالفین کو غداری کے ساتھ لنک کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب حکومت قانون کے مطابق کل کے واقعہ کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کا مقصد ملک میں الیکشن کرانا نہیں بلکہ وہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں، وہ پولیس افسران پر دباﺅ ڈال رہے ہیں، ان کے کارکنوں نے تھانوں میں دھاوا بولا اور کہا کہ عمران خان کی خواہش پر ایف آئی آر درج کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہش پر پنجاب کا قانون نہیں چلے گا، پنجاب کا قانون حقائق پر چلے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان جہاں مرضی سے تحقیقات کروائیں لیکن اس تحقیقات میں پیش ضرور ہوں، جو الزامات وہ لگا رہے ہیں اس کا ثبوت ضرور دیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو معلوم ہے کہ اگر واقعہ کی تحقیقات ہو گئیں تو ان کا جھوٹ بے نقاب ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مذہب کارڈ کھیلنے سے گریز کریں، اس ملک نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، سیاست کریں، سیاسی اور ملک دشمنی نہیں، وہ ملک کے ساتھ خطرناک کھیل کھل رہے ہیں، جو گڑھا وہ دوسروں کے لئے کھود رہے ہیں اس میں خود گرے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں انتہا پسندی، انتشار، عدم برداشت پر مل بیٹھنا ہوگا، ملک ان خطروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ دریں اثناءایک بیان میں مریم اورنگزیب نے ملک کے مختلف علاقوں میں جلا¶، گھیرا¶ اور توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آگ لگانے والے ملک کے محسن نہیں ہو سکتے۔ سرکاری املاک پر حملہ کرنے والے ملک کے دوست نہیں ہو سکتے۔ فارن فنڈڈ فتنہ کی ذہنیت نے ملک کو تقسیم کر دیا ہے۔ فارن فنڈڈ فتنہ کی انتشار، شدت پسندی اور تقسیم پر مبنی سیاست ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ابھی تک پنجاب حکومت نے لانگ مارچ کی ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی؟۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈڈ فتنہ الیکشن نہیں خانہ جنگی چاہتا ہے جس کا مظاہرہ ہر روز کرتا ہے۔
مریم اورنگزیب