بھارت میں مودی سرکار کی چھتر چھایا میں ہندو انتہا پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارت کے کسی نہ کسی شہر سے ایسے واقعات منظرِ عام پر نہ آئیں جن میں بالعموم کسی بھی اقلیت اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف کوئی قابلِ مذمت واقعہ پیش نہ آئے۔ یہ صورتحال صرف افسوس ناک ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری سے ٹھوس کارروائی کا تقاضا بھی کرتی ہے۔ ایک حالیہ واقعے میں بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر شاہ جہانپور میں ہندو انتہاپسندوں نے چوک کوتوالی میں واقع مسجد سید شاہ فخر عالم میاںمیں گھس کر قرآن پاک کو نذرِ آتش کردیا جس کے خلاف بڑی تعداد میں مسلمانوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کیے اور اس افسوس ناک واقعے میںملوث عناصر کے خلاف قرارواقعی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ امام مسجد حافظ ندیم اور دیگر لوگ جب نماز کے لیے مسجد میں پہنچے تو انھوں نے وہاںقرآن پاک کے جلے ہوئے صفحات دیکھے اور اس بارے میں دیگر لوگوں کو اطلاع دی جس کے بعد علاقے میں مسلمانوں نے زبردست احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا۔ ادھر، ریاست چھتیس گڑھ میں ہندو انتہاپسندوں نے گائے کا گوشت رکھنے پر دو افراد کو برہنہ کر کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ایسے واقعات مسلسل ہورہے ہیں لیکن افسوس کہ اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
بھارت: انتہا پسندی کے واقعات میں اضافہ
Nov 05, 2022