کراچی(کامرس رپورٹر)ایکسچینج کمپنیز ایسو سی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے دیگر ممبران کے ہمراہ گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان سے جمعرات کو ملاقات کی ۔ملاقات میں ملک محمدبوستان اور وفد کے دیگر اراکین نے گورنر اسٹیٹ بینک کا شکریہ ادا کیا کہ جب بھی ایکسچینج کمپنیوں کو کوئی بھی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو وہ اس مسئلہ کو فوری طور پر حل کرتے ہیں۔ ملک بوستان نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہماری وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ہوئی تھی جس میں انہوں نے ڈالر کا ریٹ دوبارہ بڑھنے کی وجوہات معلوم کی تھیں اورمیں نے انہیں تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا تھا بتایا تھا کہ حکومت کو افغانستان کے ساتھ ٹریڈ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے،ہماری درخواست کے بعد حکومت پاکستان نے افغان حکومتسے بات کی تو افغان حکومت نے پاکستان کو یہ یقین دلایا تھا کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہیں کریں گے جس سے پاکستانی روپیہ مشکل میں آئے مگر اس کے باوجود افغانی بڑے پیمانے پر پاکستانی کرنسی کو فارن کرنسی میں تبدیل کر رہے ہیں۔ ملک محمدبوستان نے کہا کہ ہم نے تمام ایکسچینج کمپنیوں کو پابند کیا ہوا ہے کہ وہ ایکس چینج کمپنی کے مقرر کر دہ ریٹ کے مطابق ڈالر کی خریدوفروخت کریں، ایکسچینج کمپنیوں کا ریٹ کم ہونے کی وجہ سے کسٹمر ایکسچینج کمپنیوں کو فروخت کرنے کی بجائے بلیک مارکیٹ میں جاکر فروخت کر رہے ہیں کیونکہ ان کا ریٹ ایکسچینج کمپنیوں کے مقابلے میں فی ڈالر 10 سے 15 روپے زیادہ ہے۔ اس غیرقانونی خریدوفروخت کی وجہ سے ستمبر 2022 کے بعد ایکسچینج کمپنیوں کا فارن کرنسی کی خریدوفروخت کا بزنس تقریباََ 80 فیصد کم ہو گیا ہے کیونکہ اس سے پہلے ایکسچینج کمپنیوں کے کائونٹر پر روزانہ کسٹمرز تقریباََ 10 سے 15 ملین ڈالر کے برابر سعودی ریال، درہم اور دیگر غیر ملکی فارن کرنسیاں خریدوفروخت کرنے آتے تھے جو کم ہوکر اب صرف 2 سے 4 ملین ڈالر کے برابر رہ گئی ہے، اس وقت ایکسچینج کمپنیوں کے کائونٹر پر 1فیصد کسٹمر ڈالرفروخت کرنے آرہے ہیں جبکہ خریدنے والے پہلے کی نسبت 200فیصد زیادہ ہو گئے ہیں۔انکا گورنر اسٹیٹ بینک سے کہنا تھا کہ جیسا کہ ہم نے میٹنگ میں آپ سے درخواست کی تھی کہ ڈالر کی سپلائی کم ہونے کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کے پاس ڈالر بہت زیادہ کم ہو گیا ہے، اب ہم صرف اُن کسٹمرز کو ڈالر فروخت کر رہے ہیں جنہوں نے امریکہ کا سفر کرنا ہے یا ہیلتھ اور ایجوکیشن کی فیس بھیجنی ہے،ڈالر کی ہولڈنگ کرنے والے کسٹمرز کو فی الحال ڈالر فروخت نہیںکر رہے،اس وقت اسٹیٹ بینکنے ایکسچینج کمپنیوں کے اوپر یہ پابندی عائد کی ہوئی ہے کہ ان کے اکائونٹ میں جتنی بھی ورکر ریمیٹنس آئیگی اُس کا 100فیصد وہ انٹر بینک میں سرینڈر کرینگے۔ اگراسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکسچینج کمپنیوں کو ان ورڈ ریمیٹنس کا 50فیصدحقیقی کسٹمرز کو فروخت کرنے کی اجازت دے تو ہمیں اُمید ہے کہ انشااللہ ڈالر کا ریٹ اور ڈیمانڈ کم ہوجائیگی۔ملک بوستان نے بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمدخان نے ہماری درخواست پرایکسچینج کمپنیوں کی ان ورڈ ورکر ریمیٹنس کا 20فیصدفیصد کسٹمرز کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے لیئے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
ملک بوستان
ایکسچینج کمپنیوں کو 20فیصدترسیلات زر کسٹمرز کو فروخت کرنے کی اجازت
Nov 05, 2022