کراچی (کامرس رپورٹر ) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے عوام اور کاروباری برادری کو بڑی امید یں وابستہ ہیں اور انکی خاموشی سے بزنس کمیونٹی کی پریشانی بڑھ رہی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کے استعمال میں زبردست کمی سے اقتصادی سست روی اور معیشت کو درپیش چیلنجز کا پتہ چلتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سال رواں کے ابتدائی چار ماہ میں پٹرول کی طلب میں اٹھارہ فیصد جبکہ ڈیزل کی طلب میں چھبیس فیصد کمی آئی ہے۔ فرنس آئل کی طلب میں بھی چھبیس فیصد کمی آئی ہے کیونکہ اس سے بجلی بنانا مہنگا پڑ رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ تیل کی قیمت کے علاوہ گاڑیوں کی پیداوار اور ڈیمانڈ میں کمی کی وجہ سے بھی صورتحال پر اثر پڑ رہا ہے۔ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں اضافہ کے باوجود گاڑیاں اور موٹر سائیکل بنانے والی زیادہ تر کمپنیاں اب بھی ریٹ میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے غیر ملکی امداد کی بجائے زیادہ زور وعدوں پر ہو تو ایسے حالات میں دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقم کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ یہ لوگ ا پنے خون پسینے کی کمائی سے ہماری کمزور معیشت کو سہارا فراہم کرتے ہیں۔
عالمی حالات اور ملکی صورتحال کی وجہ سے اب ترسیلات بھی کم ہو رہی ہیں جس کا نوٹس لیا جائے۔ 2022 کے ابتدائی دس ماہ میں ترسیلات میں 3.6 فیصد کی کمی آئی ہے۔ عام خیال تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد ترسیلات بڑھ جائیں گی مگر ایسا نہ ہو سکا۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں نے واقعی رقم بھیجنا کم کر دی ہے یا ان میں سے کچھ ہنڈی اور حوالے کے سستے زریعے سے سرمایہ بھیج رہے ہیں جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا ہے اور جس سے ملک کو کوئی فائدہ بھی نہیں پہنچتا ہے۔