اسلام آباد (عترت جعفری)پاکستان کے مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے مالیاتی آپریشن کے جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق ملک کو پہلی سہہ ماہی مین جی ڈی پی کے ایک فی صد کے مساوی خسارہ ہواہے جو خطرے کی گھنٹی ہے ،مالی سال کی پہلے سہہ ماہی میں ہونے والا خسارہ ایک طرح سے انڈی کیٹر ہے کہ سال کے اواخر میں کہاں تک جا سکتے ہیں ،گذشتہ مالی سال کے دوران پہلی سہہ ماہی میں3,4فی صد کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا جو مالی سال کے اختتام پر8فی صد پر ختم ہوا تھا ،آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ شرائط کے مطابق پاکستان کو ایف بی آر ریونیو اور خسارے کے اہداف کو طے شدہ حد کے اندر رکھنا ہے اور ان سے انحراف کے خدشہ کو ختم کرنے کے لئے اضافی ریونیو اقدامات اٹھانا ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے اس حوالے سے اب اقدامات کی تیاری موجود ہے جس کا پہلا مظاہرہ ہائی اوکٹین پر لیوی میں اضافہ ہے جبکہ جی ایس ٹی بھی لگانا پڑے گا ،جبکہ ٹیکس کی مذید مراعات کو ختم کرنا پڑے گا مملیاتی اپریشن کے اعدادوشمار کے مطابق پہلی سہہ ماہی میں2116ارب روپے سے زائد کل ریونیو ملا جس میں ایف بی آر کا رینویو1782ارب روپے رہا ،اس عرصے میں2825ارب روپے کے آخراجات کئے گئے ،953ارب روپے کا سود ادا کیا گیا ،312 روپے دفاع پر خرچ ہوئے ،808ارب روپے کا خسارہ ہوا جس کو قرضے لے کر پورا کیا گیا جس کے لئے اندرونی اور بیرونی دونوں ذرائع استعما ل کئے گئے ،سبسڈیز پر92ارب روپے خرچ کئے گئے ۔
خسارہ