بہارہ کہو بائی پاس کی تعمیر، ہائیکورٹ کی وفاق کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت


اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے قائداعظم یونیورسٹی کی زمین پر زیر تعمیر بہارہ کہو بائی پاس کے خلاف قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آئندہ جمعہ تک تمام سٹیک ہولڈرز کو سن کر معاملے سے آگاہ کریں ،عدالت نے قائد اعظم یونیورسٹی کی اراضی کی حد تک بہارہ کہو بائی پاس منصوبے پر حکم امتناع میں بھی توسیع کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران درخواستگزار کی جانب سے کاشف علی ملک ایڈووکیٹ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، قائداعظم یونیورسٹی کی جانب سے نعمان منیر پراچہ ایڈووکیٹ،سی ڈی اے کی جانب سے نذیر جواد ایڈووکیٹ، حافظ یاسر عرفات،کوہسار یونائیٹڈ فرنٹ کے وکیل جلیل عباسی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے کہاکہ بارہ کہو سے اگر کسی ایمبولینس نے آنا ہو تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اس بائی پاس میں تو دس سال لگ جائیں گے،ایسا حل نکال کر آئیں جس سے سب کو کم سے کم متاثر ہونا پڑے،فیڈرل گورنمنٹ کو مسئلہ حل کرنے کا موقع دینا چاہیے. ایک ہفتے کا وقت دیتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ مفاد عامہ کا مسئلہ ہے، ہم عدالت کے احکامات کے مطابق چلیں گے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ میں نے جو عارضی ریلیف دیا ہے وہ میرے ذہن پر بوجھ ہے میں جلد اس کو ختم کرنا چاہتا ہوں،پراجیکٹ زیادہ دیر رکنا نہیں چاہیے، عدالت نے استفسار کیاکہ ماسٹر پلان کا کیا بنا، ماسٹر پلان کہاں ہیں  بتائیں،اس موقع پر نقشہ عدالت پیش کر دیا گیا، عدالت نے کہاکہ نقشہ ماسٹر پلان نہیں ہوتا،ماسٹر پلان دکھائیں،کوئی میٹنگ ہوئی ہے فیکلٹی ممبران کی آپس میں یا سی ڈی اے حکام کے ساتھ؟جس پر درخواست گزار وکیل نے کہاکہ مارگلہ ہلز کے  ساتھ مارگلہ روڈ کا ذکر ماسٹر پلان میں شامل ہے. جو مارگلہ ہلز کے بالکل ساتھ ساتھ جا رہا ہے، عدالت نے کہاکہ کیا ماسٹر پلان میں یونیورسٹی کے لئے جگہ مختص ہے،جس پر وکیل نے بتایاکہ جی بالکل ہے ایجوکیشنل مقاصد کے لیے نیشنل پارک کے قریب مختص ہے، عدالت نے کہاکہ ماسٹر پلان میں تبدیلی کا اختیار صرف فیڈرل گورنمنٹ کے پاس ہے اور کوئی نہیں کر سکتا،سارا بہارہ کہو ماسٹر پلان کے مطابق غیر قانونی تعمیرات پر مشتمل ہے اسی طرح بنی گالہ،اگر سی ڈی اے اسے گرا دے تو متاثرہ لوگ معاوضہ بھی کلیم نہیں کر سکتے، سی ڈی اے اس معاملہ میں مداخلت کرے، یونیورسٹی بھی گورنمنٹ کا حصہ ہے، جس ہر سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ ماحولیاتی ادارے نے لے آوٹ پلان دیکھا ہے اور پہلے پلانز سے بہتر قرار دیا ہے، عدالت نے کہاکہ کوئی یونیورسٹی کو گرا نہیں رہا، نہ یونیورسٹی بند ہو رہی ہے، یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ تعلیمی پراسیس متاثر نہیں ہوگا،کابینہ کی میٹنگ ہو اور اس میں سی ڈی اے اور یونیورسٹی کے نمائندے وہاں بلائے جائیں،تمام فریقین کے تحفظات دور ہونے چاہیے، یونیورسٹی کو مری روڈ پر یونیورسٹی کے قریب قریب جگہ کا بندوبست کیا جائے، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ سی پیک پر کام کرنے کے لیے ارتھ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ بنایا جانا ہے، سدرن اور نادرن بائی پاس بننا تھا جو بارہ کہو آبادی کو متاثر کیے بغیر گزرنا تھا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ جمعہ تک مجھے اس حوالے سے وفاقی حکومت کا ان پٹ دے دیں، اس موقع ہر جلیل عباسی ایڈووکیٹ نے کہاکہ یونیورسٹی والے خواب جنت کا دیکھ کر پیٹرول پمپ مانگ رہے ہیں،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی۔
 بارہ کہو بائی پاس

ای پیپر دی نیشن