اسلام آباد‘ لاہور (نامہ نگار‘ خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومتوں کی لڑائی سیاست اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ تشدد اور سیاسی انتہا پسندی معاشرہ میں مزید بگاڑ پیدا کرے گی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، سابق وزیراعظم پر حملہ سے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا، صوبائی حکومت اگر بڑے سیاسی رہنما کی حفاظت نہیں کر سکتی تو عام لوگوں کو تحفظ کیسے دے گی؟ اب بھی وقت ہے کہ قومی معاملات کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جائے، ملک مزید کسی بڑے سانحہ کامتحمل نہیں ہو سکتا، سیاست میں برداشت کا کلچر اپنانا ہو گا۔
سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مستونگ میں رحمت العالمین ؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ سراج الحق چار روزہ دورہ پر بلوچستان میں ہیں۔ ہفتہ کو اپنے دورہ کے آخری روز وہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔ صوبہ مسائل کا انبار بن چکا، 70فیصد عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، صاف پانی تک کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ سیلاب نے رہی سہی کسر نکال دی، متاثرین تین ماہ بعد بھی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ، نوجوان بری طرح مایوس ہے۔ حقوق بلوچستان پیکیج سے لے کر گوادر کے عوام سے کیے گئے حالیہ معاہدہ تک، حکمرانوں نے ہر دفعہ صوبے کے عوام کو دھوکا دیا۔ دریں اثناء سراج الحق نے اخوان المسلمون کے قائم مقام مرشدعام استاذ ابراہیم منیر کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا اور اہل خانہ، عزیز و اقارب، معتقدین اور شاگردوں سے تعزیت کی ہے۔ ان کی وفات امت مسلمہ کے لیے بڑا نقصان ہے۔ نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، راشد نسیم، اسد اللہ بھٹو، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور دیگر قائدین نے بھی مرحوم کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔
سراج الحق