کوہستان (نوائے وقت رپورٹ) کوہستان میں مقامی علماءنے اعلان کیا ہے کہ غیر سرکاری تنظیم (این جی او) میں کام کرنے والی خواتین کو عوامی سطح پر ’نا محرم مردوں‘ کے ساتھ ملنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ایسا کرنے کے لیے انہیں مخصوص ہدایات پر عمل کرنا ہوگا جس کا انحصار ان کی ازدواجی حیثیت پر ہے۔ کوہستان لوئر میں 12 اراکین پر مشتمل علماءکے ایک گروپ نے بیان جاری کیا ہے کہ اگر کوئی شادی شدہ خاتون کسی نا محرم کے ساتھ پائی گئی تو اسے علاقے سے نکال دیا جائے گا۔ اگر عورت غیر شادی شدہ ہو تو اس کے ساتھ پائے جانے والے مرد کو اس سے شادی کرنی ہو گی۔ پٹن کے اسسٹنٹ کمشنر محمد بلال نے علماءکا ’اعلان‘ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مولانا کریم داد نے اپنے فیس بک اکاو¿نٹ پر ’فیصلہ‘ پوسٹ کیا اور دعویٰ کیا کہ پٹن کے سٹیشن ہاو¿س افسر(ایس ایچ او) کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا۔ ’اگر وہ مذہنی قوانین کے مطابق کام کریں گی تو ہم ان کی حفاظت اور ان کی حمایت کریں گے، مگر ہماری رسم و روایات کی خلاف ورزی، جن کی شریعت میں اجازت نہیں، برداشت نہیں کی جا سکتی‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’این جی او سے منسلک وہ خواتین جو ہماری ہدایات نظر انداز کررہی ہیں، انہیں رضاکارانہ طور پر کوہستان چھوڑنے کے بارے میں سوچنا چاہیے ورنہ ہم یا تو ان کو نکالنے کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں یا ان کے ساتھیوں کے ساتھ ان کی شادی کی سہولت فراہم کر سکتے ہیں، جن کے ساتھ وہ دیکھی گئی ہوں‘۔ مولانا فضل وہاب نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ تمام علمائے کرام نے متفقہ طور پر کیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر پٹن نےاصرار کیا کہ علمائے کرام نے یہ فیصلہ اپنی ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔ این جی اوز 8 مہینوں سے اس علاقے میں کام کر رہی ہیں اور علماءنے کبھی شکایت نہیں کی۔ ’یہ بلیک میلنگ کا ایک طریقہ معلوم ہوتا ہے اور کچھ نہیں‘۔