غزہ کی آبادی کی جبری نقل مکانی مسترد کرتے ہیں : سعودی وزیرخارجہ

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے اردن کے دارالحکومت عمان میں اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے عرب امریکی بیٹھک کے موقع پر ملاقات کی۔عرب میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ اور اس کے ماحول میں فوجی کارروائیوں میں اضافے کو روکنے کی کوششوں کی حمایت کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا، انسانی بحران کو بڑھنے سے روکنے کے لیے انسانی اور طبی امداد متعارف کرانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی بات چیت کی گئی۔سعودی وزیر خارجہ نے غزہ کے باشندوں کی جبری نقل مکانی کو سعودی عرب کی جانب سے واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب شہریوں کو کسی بھی طرح سے نشانہ بنانے یا ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنے والے بنیادی ڈھانچے اور اہم مفادات کو متاثر کرنے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ملاقات میں خادم حرمین شریفین کے سفیر برائے اردن نائف السدیری، وزارت خارجہ برائے سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری ڈاکٹر سعود الساطی، ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔یاد رہے سعودی عرب، مصر، اردن، امارات، قطر اور فلسطین کے وزرائے خارجہ نے ہفتہ کو عمان میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے لیے عرب کوششوں کے تناظر میں ایک رابطہ اجلاس منعقد کیا تھا۔ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بلنکن نے کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے کام جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، ہم نہیں چاہتے کہ یہ تنازع خطے کے دیگر محاذوں تک پھیل جائے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ مختلف نقطہ نظر کے باوجود جنگ کو ختم کرنا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل حماس تنازع کے حل کیلئے فرانس نے عالمی کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ، سفارتی ذرائع کے مطابق  فرانس 9 نومبر کو غزہ میں شہری آبادی کیلئے ایک بین الاقوامی انسانی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں مصر، اردن، خلیجی و عرب ممالک کے ساتھ ساتھ مغربی، یورپی طاقتوں اور جی 20 ممبران شرکت کریں گے ۔

ای پیپر دی نیشن