اداکارہ نرگس تشدد کیس میں وزیر اعلی پنجاب کا نوٹس 

 پاکستان کی معروف سٹیج اداکارہ غزالہ عرف نرگس کو ان کے شوہر نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔اداکارہ نرگس کینیڈین نیشنل ہیں، انہوں نے چند سال قبل شادی کی تھی جس کے بعد شوبز کی دنیا کو خیرباد کہہ کر وہ بیوٹی سیلون چلا رہی تھیں۔یہ واقعہ جمعے کے روز لاہور میں پیش آیا جس کے بعد تھانہ ڈیفنس سی پولیس نے اداکارہ کے شوہر انسپکٹر ماجد بشیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔مقدمہ نرگس کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں تشدد اور گن پوائنٹ پر جان سے مارنے کی دفعات شامل ہیں۔ایف ا?ئی ا?ر کے متن کے مطابق شوہر نیسرکاری پسٹل سے نرگس کے منہ پر وار کیے، انہیں زمین پر گھسیٹا، پسلیوں پر ڈنڈے مارے اور کمرے میں بند کر کے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔اداکارہ کے مطابق ان کے شوہر حسب معمول سونا، نقدی اور جائیداد کے کاغذات ہتھیانے کے لیے ان پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ایف ا?ئی ا?ر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ماجد بشیر نے نرگس پر دباؤ ڈالا کہ وہ آفتاب اقبال کی سابق اہلیہ مریم کو گھر لانا چاہتے ہیں۔اداکاری کی دنیا میں اکثر ایسی کہانیاں منظر عام پر آتی ہیں جو نہ صرف شائقین بلکہ میڈیا کی توجہ بھی حاصل کرتی ہیں۔اس جھگڑے میں ماجد بشیر نے ان کے بھانجے عمر فاروق کے سامنے پستول نکالا اور نرگس کے چہرے پر بٹ مارنا شروع کر دیا۔ یہ واقعہ اس قدر خوفناک تھا کہ نرگس نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروانے کا فیصلہ کیا۔ یہ پہلو نہایت اہم ہے کہ معاشرے میں کئی افراد ان مسائل کی شدت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ گھریلو تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے جو کہ صرف عورتوں تک محدود نہیں ہے بلکہ مرد بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ نرگس کے ساتھ ہونے والا یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی بھی رشتے میں تشدد کی صورت حال کبھی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔نرگس تشدد کیس میں،عوامی شخصیت ہونے کی وجہ سے یہ واقعہ زیادہ توجہ حاصل کر رہا ہے۔ عوامی شخصیات کی زندگیوں میں ایسی تلخیوں کا ہونا، خاص طور پر جب وہ بے نقاب ہو جائیں، معاشرتی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس صورتحال نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، جیسے کہ: کیا ہمیں عوامی شخصیات کے معاملات میں زیادہ دخل اندازی کرنی چاہیے یا ہمیں ان کی ذاتی زندگی کی عزت کرنی چاہیے؟ نرگس کے کیس نے ایک بار پھر اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ گھریلو تشدد کے معاملات اکثر گھروں کے اندر ہی رہ جاتے ہیں، لیکن نرگس نے ہمت کی اور اس واقعے کو منظر عام پر لایا۔ اس کے بعد کی صورت حال میں، کئی خواتین کو بھی اپنے تجربات شیئر کرنے کا حوصلہ ملا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ نرگس کی کہانی منفرد نہیں ہے، بلکہ یہ ایک بڑی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔یہ واقعہ ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ خواتین کو اپنی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ معاشرتی دباؤ، کنبے کی جانب سے عدم تعاون اور خوف کی وجہ سے بہت سی خواتین اپنی کہانیاں بیان کرنے سے قاصر رہتی ہیں۔ نرگس کی طرح اگر مزید خواتین اپنی کہانیاں بیان کریں، تو یہ ایک مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں۔قانونی طور پر، نرگس کے کیس میں متعدد اہم نکات ہیں۔ تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف سخت سزائیں موجود ہیں، اور اس قسم کے الزامات عائد ہونے پر پولیس کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ نرگس کے کیس میں بھی اس کی قانونی حیثیت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ اہم ہے کہ متاثرہ فرد کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔نرگس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ قانون متاثرہ فرد کے حق میں کھڑا ہونے کے لیے تیار ہے، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ وہ قانون کی مدد حاصل کریں اور اپنی آواز بلند کریں۔اداکارہ نرگس کا واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں معاشرتی اور قانونی نظام کی طاقت کو پہچاننا چاہیے۔ ہر انسان کا حق ہے کہ وہ تشدد اور ظلم سے آزاد زندگی گزارے، اور اس کے لیے ہمیں معاشرتی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ نرگس کی ہمت نے ایک نئی شروعات کی راہ ہموار کی ہے، اور امید ہے کہ اس واقعے کے نتیجے میں مزید خواتین اپنی کہانیوں کو بیان کرنے کی جرات کریں گی۔گھریلو تشدد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہمیں نہ صرف متاثرہ افراد کی مدد کرنی چاہیے بلکہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی لانے کے لیے بھی کوشاں رہنا چاہیے۔ نرگس کی کہانی، اگرچہ ایک شخصیت کی ہے، لیکن یہ پوری ایک نسل کی داستان ہے جو آگے بڑھنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس واقعے نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ ایسے حالات میں متاثرہ افراد کی حمایت اور ان کے حقوق کا تحفظ کس طرح کیا جا سکتا ہے۔ نرگس کی ہمت اور اپنی کہانی بیان کرنے کی جرت ان تمام خواتین کے لیے ایک مثال ہے جو ایسے مسائل کا سامنا کرتی ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف نرگس کی ذاتی زندگی پر اثرانداز ہوا ہے بلکہ یہ معاشرتی رویوں اور قانونی نظام کی کمزوریوں کو بھی سامنے لاتا ہے۔ ہمیں اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنے اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایک آواز بننے کی ضرورت ہے۔چئیر پرسن ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے بتایا ہے کہ ’وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے نرگس پر تشدد کا فوری نوٹس لیا ہے۔اور سخت ہدایات جاری کی ہیں۔حنا پرویز بٹ نیوزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر نرگس سے ملاقات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’تشدد کے ایسے واقعات بالکل بھی قابل قبول نہیں ہیں۔ نرگس کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے گا۔‘

ای پیپر دی نیشن