ضربِ کلیم

جو کو کنار کے خْوگر تھے‘ ان غریبوں کو
تری نوا نے دیا ذوقِ جذبہ ہائے بلند
تڑپ رہے ہیں فضا ہائے نیلگوں کیلئے
وہ پر شکستہ کہ صحنِ سرا میں تھے خورسند

ای پیپر دی نیشن