فتنہ فساد کے اسباب

پہلے آگ لگا کر پھر اسے بجھانے میں مصروف ہو جانا یہ کسی عقل مند انسان کا طریقہ نہیں۔ عقل مند انسان ایسے اسباب کو ہی جڑ سے ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے معاشرے میں فتنہ فساد پیدا ہو۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ان اسباب کو ہی ختم کرنے کی تلقین فرمائی جو نفرتیں پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ 
بعض اوقات کسی انسان کی توہین فتنہ فساد کا سبب بن جاتی ہے۔ کوئی بھی انسان اس وقت تک کسی انسان کی توہین نہیں کرتا جب تک وہ اسے اپنے سے کم تر نہ سمجھے۔جب کوئی انسان کسی انسان کو حقیر نہیں سمجھے گا تو یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ اس پر حملہ آور ہو۔ حضور نبی کریم ﷺ نے کسی بھی انسان کو خود سے کم تر سمجھنے کی بڑی سختی سے مذمت فرمائی۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ کہ کسی انسان کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے ‘‘۔ ( ترمذی )۔
کبھی ما ل و زر کی ہوس انسان کو قتل و غارت تک لے جاتی ہے۔ یہ برائی انفرادی سطح سے لے کر قومی سطح تک فتنہ و فساد کا سبب بنتی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس کا تعلق صرف دنیا کی ہار جیت تک ہے بلکہ جس نے کسی کے مال پر ناجائز قبضہ کیا اس نے مال نہیں بلکہ دوزخ کے انگارے اکٹھے کیے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بندہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑا رہے گا جب تک وہ یہ نہیں بتا دیتا کہ اس نے مال کہاں سے کمایا تھا اور کہاں خرچ کیا۔( ترمذی )۔
انسان کی جنسی خواہشات بھی فتنہ فساد کا سبب بنتی ہیں۔ حضور نبی کریمﷺ نے اس برائی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اہتمام فرمایا اور اس برائی کو جڑ سے ختم کرنے کی تلقین فرمائی۔ خواتین کو پردہ کرنے کا حکم دیا۔ بلا ضرورت کسی سے بات چیت کرنے سے منع فرمایا تا کہ اس برائی کی ابتدا ہی نہ ہوسکے۔ اس طرح کے جرم پر عبرت ناک سزائیں مقرر فرمائیں۔
 حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : ’’جب کسی بستی میں زنا اور سود رواج پا جائے تو وہ لوگ اپنے آپ کو عذاب الہی کا مستحق ثابت کر دیتے ہیں۔ ( کنزالعمال )۔
معاشرے میں فتنہ و فساد کی ایک بڑی وجہ غیبت کرنا اور چغلی کرنا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے غیبت اور چغلی کی بڑی سختی سے مذمت فرمائی۔ایک مرتبہ ایک شخص نے غیبت کی تو حضور نبی کریم ﷺنے اس کو بلایا۔ ایک مردہ گدھا پڑا ہوا تھا۔ آپ ؐ نے فرمایا اس میں سے کھائو اس نے کہا یہ تو مردہ ہے میں کیسے کھائوں۔ آپؐ نے غیبت کرنے والوں سے فرمایا : ’’ اور تم جو اپنے بھائی کی عزت پر حملہ کرتے ہو وہ مردار کھانے سے بھی زیادہ سخت ہے۔‘‘( الجامع الاحکام القرآن )۔

ای پیپر دی نیشن