وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی جس طرح پنجاب تیزی کیساتھ تعمیر و ترقی کے منصوبوں کا آغاز کیا ہے اس کی پاکستان میں یقینی طور پر مثال نہیں ملتی ہے۔ اس جذبے کے تحت انہوں نے اپنی ترجیحات میںجس طرح تعلیم کو اولین رکھا ہے وہ بھی قابل ستائش ہے ۔ مہنگائی کے اس دور میں مفت تعلیم اور مفت درسی کتب کی فراہمی بہت زبردست اقدام ہے لیکن یہ دعوے پنجاب کے علاوہ سندھ، خیبر پختون خواہ، بلوچستان ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی کئے گئے لیکن اس شعبے میں عملی اقدامات پنجاب میں ہی کا اعزاز ٹھہراہے۔ پاکستان بھر میں مالی سال 2023 میں تعلیم اور جی ڈی پی کا تناسب 1.5 فیصد تھا جو اس سال بڑھا کر 1.9 فیصد کردیا گیا ہے۔ پاکستان میں تعلیم کا بجٹ امسال 103 ارب ہے اور صوبوں کا ملا کر 1622 ارب بنتا ہے۔اتنے ہیوی بجٹ اور تعلیمی ایمرجنسی کے اعلانات کے باوجود کے پی کے، سندھ اور بلوچستان سے اگر پنجاب کا مواز کریں تو دور دور تک پنجاب کا کوئی مقابل نظر نہیں آتا ہے کیونکہ پنجاب میں مینجنگ ڈائریکٹر ٹیکسٹ بک بورڈ نوید شہزاد مرزا نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے بروقت درسی کتب کی اشاعت کا مرحلہ نا صرف کامیابی سے مکمل کیا بلکہ اس میں وزیر اعلیٰ کی کفایت شعاری کی پالیسی کو بھی قائم رکھا اور حیرت انگیز طور پر نتائج دیئے جو کہ قابل ستائش ہی نہیں قابل تقلید ہے۔
مریم نواز ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی وزیر اعلی ہی نہیں ایک ماں بھی ہیں اور وہ اس بات کو بخوبی جانتی ہیں کہ اولاد کا روشن و کامیاب مستقبل والدین کے لئے کتنا اہم ہوتا ہے اور وہ اس مقصد کیلئے کتنے خواب آنکھوں میں سجا لیتے ہیں ،اسی جذبے کے تحت انہوں نے پنجاب کے سرکاری سکولوں میں مفت تعلیم اور مفت درسی کتب کی فراہمی کا پراجیکٹ شروع کیا ہے جس کے ہر ممکن بہتر نتائج مل رہے ہیں۔
وزارت تعلیم کے زیر کنٹرول کام کرنے والے ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے 2022ء کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں پانچ کروڑ 48 لاکھ 70 ہزار 964 طالب علم سرکاری ،نجی و پبلک سکولوںمیںزیر تعلیم ہیں جبکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سکول جانے کی عمر کے دو کروڑ 62 لاکھ بچے سکول نہیں جارہے ہیں۔ صرف صوبہ پنجاب میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد ایک کروڑ 17 لاکھ 30 ہزار ہے۔حال ہی میں صرف چند شہروں میں پنجاب بھر کے سرکاری سکولوں میں بچوں کی انرولمنٹ میں کمی ہو ئی ہے اور ایک لاکھ چالیس ہزار بچے سکول چھوڑ گئے۔سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے تمام اتھارٹیز کو ہدایات جاری کر کرتے ہوئے رواں سال 5 لاکھ 35 ہزار نئے بچوں کے داخلوں کا ہدف دیا تھا جوابھی پورا نہیں ہو رہا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 70 سے 80 فیصد سکول ایسے ہیں جہاں پر بجلی، پانی، واش رومز اور چار دیواری سمیت اہم اور بنیادی سہولیات موجود ہیں۔دوسری جانب غربت کے باعث والدین بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے انہی چیلنجز کو فیس کرلینے کی ٹھان کر بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے سکولز کی اپ گریڈیشن کیساتھ اساتذہ کی کمی اور سکولز کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں اعلی تعلیم کی فراہمی ممکن بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
ان سب مشکلات میںجو سب سے بڑا مسئلہ تھا وہ درسی کتاب کی بروقت اشاعت تھی جس کی ذمہ داری ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ نوید شہزاد مرزا کو سونپی گئی اور انہوں نے وزیر اعلی مریم نواز، چیف سیکرٹری پنجاب ، وزیر تعلیم پنجاب اور سیکریٹری سکول ایجوکیشن کی رہنما ئی سے اس مشکل ہدف کی تکمیل کیلئے دن رات ایک کردیاہے۔ آئندہ تعلیمی سال 2025,26کیلئے انہوں نے اپنی ٹیم کیساتھ ملکرمفت درسی کتب کی اشاعت کو نہ صرف بروقت مکمل کیا بلکہ اس پر آنے والی لاگت کو بھی حیران کن طور پر کم کرکے شفافیت و کفایت شعاری کی ایک ایسی مثال قائم کردی ہے جسکی ماضی میں نظیر نہیں ملتی ۔ بطور ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ درسی کتب کی اشاعت ایک مشکل اور پیچیدہ مسئلہ تھا کیونکہ اس معاملے میں کا غذ کی قیمتوں کو دیکھنا پڑتا ہے جو آجکل آسمان سے باتیں کررہی ہیں سو روپے کلو والا کاغذ تین سو روپے کلو تک پہنچ چکا ہے ، اسی طرح ٹینڈرز کا بروقت ہونا اور پھر اس عمل کی مسلسل مانیٹرنگ ایک انتہا ئی مشکل امر تھا پبلشرز کی جانب سے پیش آنے والی مشکلات کو ٹیشنز کا طلب کرنا کروڑوں کتب کی اشاعت آسان کام نہیں ہے جبکہ سندھ کے پی کے اور بلوچستان میں یہ عمل کبھی بھی بروقت اور شفاف انداز میں آج تک نہیں ہو پایا ہے نوید شہزاد مرزا نے جو کارنامہ سر انجام دیا ہے وہ قابل ستائش اسطرح ہے کہ 2023,24 میں درسی کتب کی اشاعت کی فی صفحہ لاگت 0.87 روپے تھی جس کو 2024، 25 میں کم کرکے اس کو 0.73 روپے تک لایا گیا جبکہ آئندہ سیشن 2025,26 کیلئے ان قیمتوں میں مزید کمی کرکے اس کو 0.53 پر لایا گیا ہے جو کہ انتہائی حیران کن امر ہے۔ جبکہ نوید شہزاد مرزا کی صلا حیتوں و محنت کا یہ منہ بولتا ثبوت بھی ہے ۔پی ٹی آئی صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت ہے جہاں اس وقت درسی کتب کی فی صفحہ لاگت 1.1 روپے ہے اور دیگر صوبوں کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے نوید شہزاد مرزا نے جب سے ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ کا عہدہ سنبھالا ہے انہوں نے اس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ہر تعلیمی سال کے آغاز پر اور اس کے دوران نوید شہزاد مرزا کی پیشہ وارانہ صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی رہی ہیں ۔
وزیر اعلی مریم نواز کے ساتھ ساتھ نویدشہزاد مرزا بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں ایسے گوہر نایاب کو وطن عزیز کی تعمیروترقی و آئندہ نسلوں کی تعلیم وتربیت کا کریڈٹ جاتا ہے سرکاری سکولوں کیلئے پہلی تا دہم مفت درسی کتب کی چھپائی کی گئی۔ آئندہ تعلیمی سال کیلئے نصابی کتب کی پرنٹنگ کا کام شروع کیا گیا ،کتابوں کی چھپائی کیلئے ساڑے 8 ارب رو پے رکھے گئے تھے۔پروگرام مانیٹرنگ اینڈ ایمپلی منٹیشن یونٹ نے کتابوں کی چھپائی کی مانیٹرنگ کی۔کتابوں کی 4 کروڑ کے لگ بھگ جیکٹس پرنٹنگ کی گئیں جبکہ 42 کے قریب کتابوں کے ٹائٹل کور پرنٹ کیے گئے۔
پاکستان کے برعکس، جدید تعلیمی نظام کو اپنانے اور دنیا کے ساتھ چلنے کی لگن نے مختلف ممالک کے تعلیمی نظام کو عروج پر پہنچا دیاہے۔ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، امریکا اور دیگر کئی ممالک، طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اولین پسندمانے جاتے ہیں، جب کہ جنوبی کوریا بھی تعلیم کے میدان میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ پاکستان سے اعلیٰ تعلیم کے لیے چین جانے والے طلباء اور پروفیشنلز کی تعداد میں بھی روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دبئی بھی اپنے تعلیمی نظام میں زبردست اصلاحات متعارف کرارہا ہے۔ کیوبا کے اپنے شہریوں کے لیے متعارف کرائے گئے تعلیمی نظام کی دنیا معترف ہے کہ اس نے کس طرح مالی مشکلات کے باوجود اپنے لوگوں کے لیے تعلیم کا بہترین نظام وضع کیا ہے۔ چند بہترین ملکوں میں نظام تعلیم پر ایک نظرڈالیں تو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ، ناروے، دنمارک ودیگر ممالک کا تعلیمی نظام جسمیں نصاب اور درسی کتب کی اشاعت کا معیار ترقی پذیز ممالک کیلئے بہترین مثال اور قابل تقلید ہے۔ ایم ڈی کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نوید شہزاد مرزا بھی عالمی طرز پر پنجاب میں نصاب کی تیاری اور درسی کتب کی اشاعت کی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں نبھا رہے ہیں گزشتہ برس بھی کتابوں کے بحران میں نوید شہزاد مرزا کو چیف سیکرٹری پنجاب نے ذمہ داری سونپی تھی بطور ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ اس بحران کو ختم کریں تو اس ٹاسک کو چیلنج کے طور پر لیکر نوید شہزاد نے پیپر مل مالکان اور پبلشرز کی منا پلی ختم کی ٹینڈرنگ کے معاملات کو شفاف بنایا ایک منجھے ہوئے بیورو کریٹ کی طرح انہوں نے نہ صرف سرکاری خزانے کو چھ ارب روپے کافائدہ پہنچایا حالا نکہ بیورو کریسی کی جانب سے ایسی روایات کی نظیر کم ہی ملتی ہے جسے چیف سیکرٹری پنجاب نے سراہا اسی طرح وزیر تعلیم رانا سکندر حیات اور سیکرٹری سکول ایجوکیشن خالد نذیر وٹو کی مشاورت اور رہنما ئی سے انہوں نے طلبا و طالبات کا وقت بھی ضائع ہونے سے بچایا جبکہ کاغذ کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود انہوں نے گزشتہ برس کی نسبت امسال بھی انہوں نے اپنی سابقہ روایات کی طرح حیرت انگیز طور پر نتائج دیئے جبکہ درسی کتب کی اشاعت کے معاملے پر چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان ہی نہیں وزیر تعلیم رانا سکندر حیات بھی دن رات معاملے میں بھر پور ان والو رہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت میں اپنی ان پٹ شامل کرتے رہے جبکہ سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب خالد نذیر نے بھی ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ کی بھرپور رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھا وہ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے کو سنوارنے میں تعلیم ہی واحد زریعہ ہے جو کردار ادا کرسکتا ہے ان کے اس جذبے کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ وہ عوامی خدمت کیجذ بے سے سرشار ہوکر فرائض سرانجام دے رہے ہیں جس طرح انہوں نے محدود وسائل میں عالمی طرز پر درسی کتب کی اشاعت کی زمہ داری نبھائی ہے وہ قابل تحسین عمل ہے بیوروکریٹس کیلئے مشعل راہ ہے کیونکہ ریاست کی ڈیوٹی بھی عبادت کا درجہ رکھتی ہے اگر اسے احسن وشفاف انداز میں کیا جائے۔