اسلام آباد (وقائع نگار + آئی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتظار پنجوتھہ بازیابی کیس میں تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بھی اب امن و امان کی صورتحال کراچی کی طرح ہوگئی ہے۔ میرے جاننے والوں کو بھی بھتے کی پرچیاں موصول ہوئی ہیں۔ عدالت نے ایس ایچ او کو ہدایت کی کہ آپ ایک دو دن میں انتظار پنجوتھہ سے رابطہ کر کے ان کا بیان لے لیں اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ چیزیں اس لیول پر دیکھی جانی چاہئیں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ایک مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ابھی بازیاب وکیل کی ذہنی اور جسمانی حالت ایسی نہیں ہے، کچھ دن بعد پولیس اس معاملے کو مکمل انویسٹی گیٹ اور تعاون کرے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب! آپ بھی دیکھیں کہ مسنگ پرسنز کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟ ہم اس کو اغوا برائے تاوان کا واقعہ کے طور پر ہی لے لیں تو پھر بھی ان واقعات کی روک تھام ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی خراب ہے تو کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب پولیس ہم جیسے دہشت گردوں کے پیچھے ہو گی تو ڈکیتیاں بھی ہوں گی اور جرائم بھی بڑھیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے کوشش کی، وہ لا افسر ہیں لہٰذا ان کے خلاف منفی مہم نہیں ہونی چاہیے۔ میں نے انتظار پنجوتھہ سے متعلق ٹی وی پر دیکھا اور بہت برا لگا، یہ ادارے اور تمام لوگوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ مسنگ پرسنز اور سٹریٹ کرائمز بہت بڑھ گئے ہیں۔
اسلام آباد میں بھی صور تحال کراچی جیسی بھتے کی پر چیاں مل رہی ہیں جسٹس عامر فاروق
Nov 05, 2024