لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+خبر نگار) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے مزید قانون سازی کو آئین کے منافی قرار دے دیا اور کہا ہے کہ یہ اقدام 26 ویں ترمیم اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ چند روز قبل وہ بل پاس ہوا اور آپ آج اس کی نفی کررہے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت مسلم اوقاف کے خلاف بل پاس کر کے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کی کوشش ہورہی ہے، پاکستان کی حکومت نے پاکستان میں رہ کر یہاں کے مسلمانوں کے اوقاف کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔ شادی بیاہ و نکاح کے معاملات میں سپریم کورٹ کے فیصلے قرآن و سنت کے خلاف ہیں، مجھے اپنی عائلی زندگی میں نہ سپریم کورٹ سے پوچھنا ہے نہ حکومت سے، مجھے اللہ سے رجوع کرنا ہے اور اسی جواب دہ ہوں، میں اعلان کرتا ہوں کہ میں سپریم کورٹ کے کسی غیر شرعی فیصلے کا پابند نہیں ہوں کیوں کہ ہمارے ملک کا آئین اور عدالت پابند ہیں کہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلہ دیں ہم ایسے فیصلوں کے خلاف دوبارہ عدالت جائیں گے۔ جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہم عوام میں جائیں گے اور ان میں شعور بیدار کریں گے کہ کوئی اللہ کے دین کے ساتھ کھیل نہ سکے چاہے وہ عدلیہ ہو، ہماری اسمبلیاں ہوں یا ہمارے حکمراں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 28 نومبر کو سکھر میں باب الاسلام کانفرنس ہوگی جو کہ عوامی اسمبلی ہوگی، 8دسمبر کو پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کریں گے، ملک میں ہوئے اقدامات کو ان ایونٹس میں اٹھائیں گے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم میں آپ نے پارلیمنٹ کو اختیارات دیئے اب فوج کو اختیارات دے رہے ہیں، ہمارے دفاعی ادارے کو وہ کردار دیا جا رہا ہے جس کا پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے تعلق نہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات کم کئے گئے، اب دفاعی ادارے کو بے تحاشا اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔ دفاعی ادارہ 90 دن تک کسی اور شک کی بنیاد پر گرفتار کر سکے گا۔ اقدام سول مارشل لاء کے مترادف جو جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ اور کالک کے مترادف ہے۔جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی توسیع یا مدت ملازمت میں اضافہ انتظامی معاملہ ہے یہ سب ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔ میں ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں ہوں۔