اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے پیر کے روز ترکیہ پر "بد نیتی" کا الزام عائد کیا جب انقرہ نے 52 ممالک کی طرف سے دستخط شدہ ایک خط جمع کروایا جس میں غزہ کی جنگ پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔سفیر ڈینی ڈینن نے خط پر دستخط کرنے والے عرب ممالک کے لیے ایک طنزیہ اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا، "ایک ایسے ملک سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے جس کے اقدامات بدنیتی پر مبنی ہوں اور وہ 'بدی کے محور' ممالک کی حمایت سے تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کرے۔"ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو کہا کہ اس نے ایک خط اقوامِ متحدہ کو جمع کروایا جس کے دستخط کنندگان میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم شامل ہیں۔اسرائیل کو غزہ جنگ پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے جہاں اس کے وحشیانہ مظالم میں کم از کم 43,374 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزارتِ صحت کے یہ اعداد و شمار اقوامِ متحدہ کے نزدیک قابلِ اعتماد ہیں۔ڈینن نے کہا، "یہ خط اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قیادت کچھ مذموم ممالک کر رہے ہیں نہ کہ آزاد خیال ممالک جو انصاف اور اخلاقیات کی اقدار کی حمایت کریں۔"اے ایف پی کے ملاحظہ کردہ ترکیہ کے خط میں غزہ میں "افسوس ناک" شہری ہلاکتوں کی تعداد کو "ناقابلِ برداشت اور غیر انسانی" قرار دیا۔خط میں کہا گیا، "لہٰذا ہم یہ اجتماعی مطالبہ کرتے ہیں کہ قابض طاقت اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود اور متعلقہ سازوسامان کی فراہمی یا منتقلی روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں جہاں اس بات پر شک کی معقول بنیادیں موجود ہوں کہ ان کا استعمال مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر ہو سکتا ہے۔"اس میں مزید کہا گیا، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے "جن کی صریح خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے مارچ میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسرائیل کے کلیدی اتحادی امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔پیر کو مشترکہ خط کے بارے میں سوال پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے خط نہیں دیکھا۔