دہشت اور عجیب و غریب ماحول میں شمالی سوڈان کے جزیرے صایی میں دریائے نیل کے پانیوں میں غیر معمولی طور پر دیوہیکل سانپ ’’ الاصلہ‘‘ نظر آنے لگے ہیں۔ یہ بہت بڑی مخلوق جزیرے کے کناروں پر گھومتے ہوئے دیکھی گئی۔ اس صورت حال سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ لوگوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔’’ الاصلہ‘‘ سانپوں کی بہتات کے بعد ان کے منبع کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ یہ ایک بڑا خطرہ بن گیا ہے۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مجاز حکام کو فوری مداخلت کرنا چاہیے تاکہ علاقے کے رہائشیوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے اور علاقے میں پھیلے خوف و ہراس کو ختم کیا جا سکے۔اس واقعہ کی تفصیلات میں شمالی ریاست کے جزیرے ’’صایی‘‘ میں واقع گاؤں ’’عدو‘‘ میں اس وقت خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی جب دریائے نیل کے پانی میں بڑے بڑے "الاصلہ" سانپوں کو بار بار دیکھا گیا۔ اس نے مکینوں کو خوف زدہ کر دیا اور انہیں مسلسل خوف میں ڈال دیا ہے۔ ادھر مقامی ذرائع نے محلے کے ایک تجربہ کار ماہی گیر کے حوالے سے بتایا کہ یہ دیوہیکل سانپ دریائے نیل کے پانیوں میں غیر معمولی طور پر پھیل گئے ہیں۔سوڈان میں دریا سے نکلنے والے سانپوں نے دہشت پھیلا رکھی ہےیہ امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ الاصلہ سانپوں کو دور دراز علاقوں سے آنے والے دریا کا پانی بہا لایا ہے۔ یہ ایک خوفناک منظر تھا جسے ماہی گیروں نے اتوار کی صبح اپنے جالوں کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا۔ انہیں جال میں ایک بڑا پانچ میٹر لمبا سانپ پھنسا ہوا ملا۔ وہ زبردستی لڑائی کے بعد اسے مارنے اور نکالنے پر مجبور ہوگئے۔ماہی گیر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ یہ واقعات الگ تھلگ نہیں ہیں بلکہ پریشان کن انداز میں بار بار پیش آ رہے ہیں۔ ماہی گیر نے مکینوں کو انتباہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو نہانے یا کھیلنے کے لیے دریائے نیل کے قریب آنے سے روکیں۔ یہ ایسے بڑے سانپ ہیں جو پندرہ سالہ بچے کو آسانی سے نگل سکتے ہیں۔
سوڈان میں دریا سے نکلنے والا ایک سانپ
افریقی سانپ ’’ الاصلیہ الجبلیہ‘‘ ایک بڑا سانپ ہے ۔ یہ 6.5 میٹر کی لمبائی تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کی خصوصیت ایک ایسا سیاہ جسم ہے جو چمکدار پیلے دھبوں سے مزین ہے۔ اس کے سر پر نیزے کی نوک سے مشابہت کا نشان ظاہر ہوتا ہے۔ جس سے اسے اسرار اور خطرے کی چمک ملتی ہے۔ اگرچہ یہ سانپ دریائے نیل کے کنارے اور سوڈان میں پانی کے ذرائع کے قریب پایا جاتا ہے تاہم یہ شمالی اور دریائے نیل کی ریاستوں میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ ان علاقوں میں قدرتی ماحول کا حصہ ہے۔اگرچہ الاصلہ غیر زہریلا سانپ ہے لیکن اس کی ناقابل یقین طاقت اسے اپنے شکار کو مہلک گرفت سے نچوڑ کر مار ڈالنے کے قابل بناتی ہے۔ اس طرح یہ سانپ خاص طور پر بچوں کے لیے ایک خاص خطرہ بن جاتا ہے۔ جوں جوں ان سانپوں کا سائز بڑھتا ہے ان کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ احتیاط برتیں اور بچوں کو ان خطرناک مخلوقات سے محفوظ رکھنے کے لیے انہیں دریا کے کنارے اکیلے جانے سے روکا جائے۔اس تناظر میں ایک ماہر نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو بتایا کہ یہ سانپ تیراکی میں ماہر ہیں لیکن وہ خشکی پر شکار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس لیے ان علاقوں میں جہاں ان سانپوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے وہاں احتیاط برتنے اور بچوں کو دریا میں جانے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ ’’الاصلہ الجبلیہ‘‘ نام کا یہ سانپ اس وقت نافذ وائلڈ لائف پروٹیکشن قانون کے تحت محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کوئی بھی ایسے سانپ کا سامنے کرے تو وائلڈ لائف پروٹیکشن فورسز یا سول ڈیفنس کو مطلع کرے۔جزیرہ ’’صایی‘‘سوڈان کا دوسرا بڑا جزیرہ ہے۔ یہ ان تاریخی جزائر میں سے ایک ہے جو ملک کے شمال میں النوبہ کے علاقے میں دریائے نیل میں واقع ہیں ۔ یہ جزیرہ دارالحکومت خرطوم سے تقریباً 720 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔